اب یہ بات تسلیم کی جا چکی ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا ، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری

ہفتہ 16 اگست 2014 17:15

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اگست۔2014ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی رہنماء بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اب یہ بات تسلیم کی جا چکی ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا بلکہ اسی مسئلہ کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں اور کئی دفعہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں اور جنگ کی سی صورتحال بھی پیدا ہو چکی ہے اور اب دونوں ممالک بڑی ایٹمی طاقتیں بھی ہیں اسی وجہ سے دونوں ممالک کی اقتصادی حالت میں بہتری نہیں ہو پارہی اور جنوبی ایشیاء اور پورے ایشیاء پر یہ اثر انداز ہو رہی ہے جو اقتصادی ترقی ہو سکتی تھی وہ رک گئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے یہاں امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں آل پاکستان ڈاکٹرز ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (APPNA)کے زیرا ہتمام جنوبی ایشیاء میں امن اور خوشحالی کے موضوع پر ایک سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار کی صدارت ڈاکٹر نثارچوہدری نے کی جبکہ سیمینار سے ڈاکٹر آصف رحمان، امریکی سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر مائیکل ہیڈن(Michael Hyden)،امریکی وزارت خارجہ میں امریکی صدر کے معاون برائے پاکستان جوناتھن پراٹ(Jonathan Pratt)،معروف امریکی تجزیہ نگارپین باربر(Pin Barber) نے بھی خطاب کیا۔

اس سیمینار میں پاکستانی ڈاکٹرزکے علاوہ امریکی تجزیہ نگار اور صحافیوں نے بھی شرکت کی۔بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ 14 اور 15 اگست کو پاکستان اور بھارت کے یوم آزادی تھے جس پر ہم انہیں مبارکباد دیتے ہیں۔ تقسیم برصغیر کے وقت سے مسئلہ کشمیر چلا آرہا ہے اور کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خود ارادیت کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔

تاہم دنیا میں بعض ایسے اقدامات ہوئے ہیں جس سے کشمیریوں کو کو بھی امید لگی کہ انکو بھی ان کا حق ملے گا جبکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے ذریعے ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے۔آج بھی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے پورے جنوبی ایشیاء میں نہ تو امن ہے اور نہ ہی یہاں پر اقتصادی ترقی ہو پارہی ہے۔

جس سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔کیونکہ بھارت اور پاکستان ایک بڑا بجٹ دفاع پر خرچ کررہے ہیں ۔اگرچہ پاکستان کے پاس اتنے وسائل تو نہیں کہ وہ بھارت کے مقابلے میں اپنا دفاعی بجٹ لا سکے مگر وہ اپنے ایٹمی پروگرام کو اپ ڈیٹ کررہا ہیاسی طرح بھارت اگرچہ ایک بڑا ملک ہے اور وہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا رکن بن سکتا ہے مگر سیکورٹی کونسل کی کشمیر پر قراردادوں کو نہ ماننے کی وجہ سے وہ اس کا مستقل نہیں نہیں بن سکتا۔

لہذا مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیاء میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔اسلئے میں تجویز دیتاہوں کہ(۱) اب جب بھی پاک ،بھارت مذاکرات ہوں تو ان مذاکرات میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے۔(۲)امریکہ اور دیگر ممالک مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے ثالثی کرائیں۔(۳)انٹراء کشمیر ڈائیلاگ کا اہتمام کیا جائے۔(۴)اقوام متحدہ اور امریکہ کشمیر پر اپنے نمائندے مقرر کریں۔

تاکہ وہ اپنی اپنی رپورٹ مرتب کرسکیں۔ اسی طرح برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھ کر کشمیر پر اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست کی ہے جس میں سابق ساؤتھ افریکن صدر بشپ اورسابق سیکریٹری جنرل یو این او کوفی عنان کے نام پیش کیے ہیں۔بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اپنی تجاویز کے حق میں کہا کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے نہ تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے اور نہ ہی بھارت ۔

لہذا عالمی برادری کشمیریوں کو انکا حق خود ارادیت دلوانے کی کوششیں تیز کرے۔تاکہ خطے میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ کو روکا جا سکے اور خطے میں انتہاء پسندی اور غربت کو روکا جا سکے۔اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی جنوبی ایشیاء میں قیام امن کے لئے اپنی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے سے اس ریجن میں امن اور خوشحالی کی راہیں بند ہو رہی ہیں۔

یا د رہے کہ آل پاکستان ڈاکٹرز ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ (APPNA) بین الاقوامی سطح پر سب سے موثر تنظیم ہے۔اس کانفرنس میں پہلی مرتبہ کسی سیاسی موضوع پرسیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پہلی مرتبہ پاکستان اور آزاد کشمیر سے بیرسٹرسلطان محمود چوہدری وہ واحد لیڈر ہیں جنہیں اس پلیٹ فارم پر خطاب کی دعوت دی گئی ہے