الیکشن کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے کیلئے نوٹیفکیشن جاری کردیا

بدھ 19 نومبر 2014 17:44

نئی دہلی/ سرینگر (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 19نومبر 2014ء) الیکشن کمیشن نے مقبوضہ جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کردیا، بی جے پی کے سینیئر رہنما اور پالیسی ساز پروفیسر ہری اوم نے کہاہے کہ جو پارٹی ابھی تک وادی کشمیر میں ایک سیٹ بھی نہ حاصل کر سکی وہ اس بار کے انتخابا ت میں تاریخ رقم کرے گی،دوسری جانب جیش محمد نے کہاہے کہ بی جے پی کے امیدوار اور ووٹر مقبوضہ وادی کے آئندہ اسمبلی انتخابات سے دور رہیں۔

بدھ کو بھارتی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے جموں وکشمیر کے 18 حلقوں میں 14 دسمبر کو ہونے والے انتخابات کے چوتھے مرحلے کیلئے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔چوتھے مرحلے میں16 اسمبلی حلقوں کے انتخابات ہونگے جس میں سرینگر،انت ناگ اور شوپیاں کے تین اضلاع میں الیکشن ہونگے۔

(جاری ہے)

ادھر جیش محمد نے کہا ہے کہ بی جے پی کے امیدوار اور ووٹر مقبوضہ کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے دور رہیں۔

بدھ کو بھارتی میڈیا کے مطابق کالعدم جیش محمد کے ترجمان محمد حسن شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام کو شہدا کے خون اور قربانیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے،جموں وکشمیر کے عوام سے اپیل ہے کہ وہ انتخابی عمل کا حصہ نہ بنیں اور شہد ا کی قربانیوں کو یاد رکھیں۔محمد حسن شاہ نے بی جے پی کے امیدواروں کو خبردار کیا کہ وہ انتخابات میں حصہ لینے سے باز رہیں۔

حریت رہنما سید علی گیلانی نے بھی عوام کو بے جے پی کے ایجنڈے کے خلاف خبردار کیا ہے ۔ایک بیان میں انکا کہنا تھا کہ نریندر موودی جب گجرات کے وزیراعلی تھے اس وقت تین ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کردیا گیا اور انکی املاک کو لوٹنے کے بعد آگ لگا دی گئی ۔انکی مسلم مخالف دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں انکا بنیادی مقصد بھارت کو ایک ہندو راشٹر ابنانا ہے ۔

دوسری جانب ڈی جی جموں وکشمیر پولیس کے راجندرا کا کہنا ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخابات کے دوران کسی مخصوص دہشتگردی کا خطرہ نہیں تاہم پولیس حالیہ واقعات کے پیش نظر تمام ضروری انتطامات کیے ہیں۔ بی جے پی کے سینیئر رہنما اور پالیسی ساز پروفیسر ہری اوم کا کہناہے کہ جو پارٹی ابھی تک وادی کشمیر میں ایک سیٹ بھی نہ حاصل کر سکی وہ اس بار کے انتخابا ت میں تاریخ رقم کرے گی۔

دسمبر میں سری نگر میں جو حکومت بنے گی وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہوگی۔بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کی 87 رکنی اسمبلی کے لیے انتخابی مہم اس وقت زوروں پر ہے۔ پروفیسر ہری اوم کے ساتھ بی جے پی کے سینکڑوں رہنما اورکارکن جموں اور لداخ خطے کے 41 حلقوں میں دن رات کام کر رہے ہیں۔پروفیسر ہری اوم کا کہنا ہے کہ ہم نے ہر انتخابی حلقے کا گہرائی سے جائزہ لیا ہے۔

اس کے بعد ہم نے ’مشن 44 پلس‘ بنایا ہے۔کشمیر کے انتخابات میں بی جے پی پہلی بار پوری سنجیدگی اور طاقت کے ساتھ اتری ہے اور اس کی حمایت کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔ پارٹی ریاست میں اقتدار میں آنے کے لیے خاموشی کے ساتھ کئی برس سے سر گرم ہے۔اس کی توجہ ہندو غلبے والے جموں اور لداخ خطے کی 41 نشستوں پر مرکوز ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں اسے یہاں غیر معمولی کامیابی ملی تھی۔

مسلم غلبے والی کشمیر وادی میں46 نشستیں ہیں۔ یہاں بی جے پی کو کئی انتخابی حلقوں میں بے گھر ہونے والے پنڈتوں کے ووٹ اور علیحدگی پسندوں کے بائیکاٹ کی اپیل سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ حبہ کدل، امیرا کدل، سوپور، بیج بہرہ اور اننت ناگ جیسی کئی سیٹوں پر وہ بہت پر امید ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے سینئر رہنما نعیم اختر کا کہنا ہے کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس جیسی روایتی جماعتیں انتخاب سے باہر ہو چکی ہیں۔

انتخابی مقابلہ صرف پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان ہے۔لوک سبھاکے انتخابات کے بعد بی جے پی تیزی سے آگے بڑھی ہے۔ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد بی جے کی حمایت کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ پہلی بار بی جے پی وادی کی زیادہ تر سیٹوں پر انتخاب لڑ رہی ہے۔