بھارتی فوج اور پولیس نے گزشتہ دس برسوں میں ہزاروں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا، وائس آف وکٹمز

بدھ 18 مارچ 2015 16:48

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مقامی تنظیم وائس آف وکٹمزنے مقبوضہ علاقے میں بے گناہ عوام خاص طور پر نوجوانوں کے خلاف بھارتی فوج اور پویس کی چیرہ دستوں کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ جنوری 2005سے جنوری2015تک سرینگر، بارہمولہ، سوپور، شوپیان، پلوامہ،ترال،کولگام، اسلام آباد اور دیگر علاقوں سے ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر کے شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنا یا گیا ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرامن احتجاجی مظاہروں میں شامل ہونے والے نوجوانوں کے گھروں پرچھاپے مارے گئے اور انہیں گرفتار کر کے تھانوں، جیلوں اور تفتیشی مرکز میں پہنچا دیا گیا اور جو نوجوان ہاتھ نہیں آتے تھے ان کے بدلے اُنکے والدین کوگرفتارکیاجاتا اورجب اپنے والدین کوچھڑانے کیلئے نوجوان خودکوپولیس کے سپردکرتے تواُنہیں شدید جسمانی تشددکانشانہ بنا یا جاتا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق تشدد کے باعث کئی نوجوان عمر بھر کے لیے معذور ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ اس مدت کے دوران پانچ ہزار سے زائدکشمیری نوجوانوں کیخلاف بے بنیاد مقدمات درج کے گئے جبکہ نوجوانوں کی رہائی کے بدلے ان کے والدین سے منہ مانگی رقوم بٹور لی گئیں ۔ وائس آف وکٹمزنے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اس عرصے کے دوران سینکڑوں نوجوانوں کا تعلیمی مستقل تباہ ہو گیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ بھارتی فوج اور پولیس کے غیرانسانی سلوک اورتشددسے درجنوں نوجوان اس قدر تنگ آگئے کہ وہ مجاہدین کے گروپوں میں شامل ہونے پر مجبور ہو گئے اور بعد میں بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں شہید ہوگئے۔رپورٹ میں اقوام متحدہ کے تشدد مخالف اعلامیے کاحوالہ دیتے ہوئے کہاگیاہے کہ بھارت نے اگرچہ سال1997ء میں اس اعلامیے پردستخط کئے ہیں لیکن اسکے باوجود اس نے اپنی فورسز کو نہتے کشمیریوں پر تشدد کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے جس سے ثابت ہوجاتا ہے کہ مقبوضہ کشمیرکو مکمل طور پر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کیاگیاہے۔

متعلقہ عنوان :