یورپی یونین آزادکشمیر کی معاشی ترقی کیساتھ بھارت پر کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دینے کیلئے دباؤ ڈالے،چودھری عبدالمجید

2005ء کے زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں بحالی وتعمیر نو کے منصوبوں میں تعاون کرنے پر یورپی یونین کے شکر گزار ہیں، وفد سے گفتگو

پیر 4 مئی 2015 17:26

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری عبدالمجید نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرنے کے ساتھ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دے۔ مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر خطہ کے اندر امن قائم نہیں ہو سکتا۔

بھارت کی 7 لاکھ افواج مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ یورپی یونین نے 2005 کے تباہ کن زلزلہ کے بعد متاثرہ علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کے منصوبوں میں بھرپور تعاون کیا جس پر ہم شکر گزار ہیں یورپی یونین آزاد کشمیر کے پسماندہ اور بنیادی سہولیات سے محروم علاقوں کی ترقی میں کردار ادا کرے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کے روز ایوان وزیر اعظم میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے یورپی یونین کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔

وفد کی قیادت یورپی یونین کے قائم مقام سفیر سٹیفنو گیٹو نے کی۔ ملاقات کے موقع پر وزیر بحالیات عبدالماجد خان اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری احسان خالد کیانی بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے 2005 کے تباہ کن زلزلہ کے بعد متاثرہ علاقوں میں ریلیف، بحالی اور تعمیر نو کے کام میں بھرپور کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ آزاد کشمیر کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی منصو بے شروع کرے اور پاکستان میں جاری اپنے منصوبوں میں آزاد کشمیر کو بھی شامل کرے خاص طور پر تعلیم، صحت کے شعبوں میں آزاد کشمیر کے اندر کام کرنے کی بہت گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2005 کے زلزلہ میں آزاد کشمیر میں بہت جانی و مالی نقصان ہوا۔ ایک لاکھ کے قریب افراد شہید ہوئے اور 2010 کے سیلاب اور حالیہ بارشوں سے بھی آزاد کشمیر کے انفراسٹرکچر کو بہت نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین آزاد کشمیر کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون کرے۔ خطہ میں امن و سیکورٹی کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ خطہ کے اندر پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا ضروری ہے۔

بھارت خود یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں لے کر گیا اور عالمی سطح پر کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ کیا مگر اس پر عملدرآمد تاحال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 7 لاکھ بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ کالے قوانین کے تحت بھارتی افواج کو کشمیریوں کے قتل عام کا لائسنس دیا گیا ہے اور تشدد اور گرفتاریاں بھارتی فوج کا معمول بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے مقابلے میں آزاد کشمیر کے اندر کوئی سیاسی قیدی نہیں۔ انسانی حقوق کی انتہائی تسلی بخش صورتحال ہے۔ امن و امان کی شاندار صورتحال کے باعث یہاں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور توانائی کے بڑے بڑے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطہ کے اندر جنگ کے مخالف ہیں ہم امن چاہتے ہیں مگر انصاف کے ساتھ۔

خطہ میں قیام امن کا راستہ مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر یورپی یونین ایک مضبوط آواز ہے۔ لہذا وہ کشمیریوں کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے حق میں آواز بلند اور بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ خطہ سے غربت، جہالت کے خاتمہ اور معاشی خوشحالی کے لیے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔

وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ بھارت کی جمہوریت اور سیکولرازم محض دکھاوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کوئی جمہوری حقوق حاصل نہیں۔ ان کی آواز کو بندوق کی طاقت سے دبایا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کے خلاف جاری تحریک ان کی اپنی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اب کشمیر میں ہندوستان سے ہندو لا کر انہیں بسانے کی کوشش کر رہا ہے۔

جس پر کشمیری عوام سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارتی مظالم پر آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر بحالیات عبدالماجد خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کا خطہ معاشی اعتبار سے بہت نظر انداز ہو رہا ہے۔ یہاں پر عورتوں، بچوں سمیت دور دراز علاقوں کی عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے عالمی توجہ کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری ریاست کے اندر ’’فرینڈز آف پاکستان‘‘ گروپ بھی قائم ہو چکا ہے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کے متعلق یورپی یونین کا ورکنگ گروپ بنا کر اس کو یورپی یونین میں فرینڈز پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی تجویز پیش کی۔ عبدالماجد خان نے کہا کہ اس گروپ کے قیام سے کشمیریوں کو فائدہ ہو گا۔ وزیر بحالیات نے کہا کہ نیلم اور دیگر علاقوں میں ترقیاتی پروگرامز شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

عبدالماجد خان نے کہا کہ یورپی یونین پاکستان کے لیے آئندہ شروع ہونے والے 7 سالہ فلیکسیبل پلاننگ (Flexible Planning) پروگرام میں آزاد کشمیر کو بھی شامل کرے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی قابض افواج کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہیں اور اب بھارت گجرات سے ہندو لا کر وادی میں بسانے کی کوشش کر رہا ہے۔

جس پر کشمیری احتجاج کر رہے ہیں۔ کشمیری اپنے حق خودارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے یورپی یونین کے سفیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان خوشگوار تعلقات ہوں۔ دونوں ملک مذاکرات کے ذریعے اپنے ایشوز حل کریں اور تجارت کو فروغ دے کر اعتماد سازی کے اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کشمیر کے اندر بھی تجارت کے فروغ اور لوگوں کے آپس میں روا بط بڑھانے پر زور دیا تاکہ خطہ کے اندر امن و سیکورٹی کی صورتحال بہتر بنانے میں مدد ملے۔

انہوں نے آزاد کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ اپنے میکنزم کے تحت یہاں لوگوں کی مدد کریں۔ یورپی یونین پاکستان میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ رورل ڈویلپمنٹ منصوبے کے تحت 7 سالہ فلیکسیبل پلاننگ پروگرام شروع کر رہی ہے اس پروگرام کے تحت مزید فنڈز دئیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں تعلیم، صحت اور انسانی حقوق کا فروغ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم معاشی جہتوں پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ترقی و خوشحالی کے منصوبوں کیلئے فنڈنگ کے معاملات ڈونرز سے اٹھائیں گے اور کوشش کریں گے کہ جو کچھ ہم کر سکتے ہیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ووکیشنل ٹریننگ پروگرام بھی شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے ذریعہ لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنا مستقبل خود ڈیزائن کریں۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے یورپی یونین کے سفیر کو وادی نیلم کے دورہ کی بھی دعوت دی۔ وفد میں یورپی یونین کے فرسٹ سیکرٹری کونٹن ویلر (Quentin Weiler) ڈویلپمنٹ ایڈوائزر مسٹر لیوگی بروگی (Mr. Muigi Brogi) ہومن رائٹس ایڈوائزر ذولیفر (Zoe Leffer) بھی شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :