آزاد کشمیرکی موجودہ حکومت تاریخ کی واحد حکومت ہے جس کے خلاف تمام طبقوں نے ہڑتالیں کیں، بیرسٹر سلطان

پولیس نے بھی اپنی پیٹیاں پھنک دیں، اگرچہ1974ء کے ایکٹ میں ترامیم ضروری ہیں تاہم دوہرا معیار نہیں اپنانا چاہیے وقت آگیا ہے حکومت اپنا احتساب خود کرے کہ حکومت کو اللہ کے ساتھ ساتھ اگلے سال الیکشن میں عوام کو بھی جواب دے ہو نا ہے،سو ئی گیس جہاں تک میں نے اپنے دور حکومت میں پہنچائی تھی اس سے ایک انچ بھی آگے نہیں گئی،قانون ساز اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں خطاب

بدھ 24 جون 2015 20:42

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 جون۔2015ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیرکے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیرکی موجودہ حکومت آزاد کشمیر کی تاریخ کی واحد حکومت ہے جس کے خلاف تمام طبقوں نے ہڑتالیں کیں۔یہاں تک کہ پولیس نے اپنی پیٹیاں (Belts)پھنک دیں، کلرکوں نے ہڑتالیں کی یہاں تک کہ ہر طبقہ نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔

اگرچہ1974ء کے ایکٹ میں ترامیم ضروری ہیں تاہم دوہرا معیار نہیں اپنانا چاہیے ایک طرف تو کشمیر کونسل کو ختم کرنے کے لئے کوشش کی جاتی ہے جبکہ دوسری طرف کشمیر کونسل کی طرف سے انتخابات میں پری پول دھاندلی کے لئے پانچ ،پانچ کروڑکے فنڈز ملنے پر ڈھول کی تھاپ پر دھمالیں ڈالیں جاتی ہیں۔ اسی طرح میرپورانٹرنیشنل ائیرپورٹ کا منصوبہ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے وزیر اعظم پاکستان کے ساتھ ملکر ختم کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

سوئی گیس جہاں تک میں نے اپنے دور حکومت میں پہنچائی تھی اس سے ایک انچ بھی آگے نہیں گئی۔ یہاں تک کہ میں نے کوٹلی تک بھی گیس پہنچانی کا منصوبہ دیا تھا۔اسی طرح میرپور گریٹر واٹر سپلائی کا منصوبہ بھی ابھی تک جوں کا توں پڑا ہے۔حکومت آزاد کشمیر نے بے نظیر میڈیکل کالج میں ستائیس کروڑ روپے کمیشن حاصل کررہی ہے۔میں ملازمین کو متنبہ کرتا ہوں کہ وہ اس کرپشن سے دور رہیں ورنہ جس طرح جناح ما ڈل ٹاؤن کے منصوبے میں کرپشن کا سارا ملبہ ملازمین پر ڈال دیا گیا جس میں الیاس اور خالد سلطان کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔

جس طرح کہ آج سندھ میں سو سے زیادہ بیروکریٹس کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ یہ کوئی لاجک نہیں ہے کہ سندھ میں تولوگوں کو پکڑا جائے لیکن پنجاب اور آزاد کشمیر میں کرپٹ لوگوں کو چھوڑ دیا جائے۔ان خیالات کااظہار انھوں نے آج یہاں مظفر آباد میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں بحث کے دوران اپنے خطاب میں کیا۔بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہا کہ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں آزاد کشمیر اسمبلی میں پی ٹی آئی کا پہلامنتخب ممبر اسمبلی ہوں۔

مجھے میرپور کے ضمنی انتخاب کے بعد یہ بھی منفرد اعزاز حاصل ہوا ہے کہ میں سب سے زیادہ سات دفعہ منتخب ہونے کے بعد اس ایوان کا سب سے سنئیر ممبر اسمبلی ہوں۔یہ سارا کریڈیٹ میرپور کے عوام کو جاتا ہے۔اسی طرح مجھے یہ بھی کریڈٹ حاصل ہو ا ہے کہ جب میں نے پیپلز پارٹی چھوڑی تومیں دوبارہ عوام کے پاس منتخب ہونے کے لئے گیا اور پھر پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے دوبارا انتخاب جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جو نئی تحریک اٹھی ہے اس پر ہمیں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جب میں وزیر اعظم تھا تو میں برملا کہتا تھا کہ میں آزادی کے بیس کیمپ کا وزیر اعظم ہوں۔اس طرح میں نے بندوق سے تو نہ سہی پر سفارتی ذمہ دایاں تونبھائی تھیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلا دیش میں پاکستان کو دھمکیاں دیں جبکہ اس پر وفاقی حکومت کا رویہ معذرت خواہانہ رہا۔

اس موقع پر ہم آرمی چیف راحیل شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انھوں نے بھارت کو اسکی زبان میں جواب دیا اور کشمیریوں کی کھل کردوٹوک الفاظ میں حمایت کی۔ بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہا کہ میں نے بیرون ممالک کے دورے کے دوران اقوام متحدہ کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کی جس میں اقوام متحدہ کے حکام نے تین چیزیں واضح کیں کہ اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادیں ایجنڈے پر ہیں اور موثر ہیں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کشمیر پر ثالثی کے لئے تیار ہیں۔

اسی طرح میں نے نیو یارک کی سپریم کورٹ میں خطاب کیا۔ اس موقع پر نیویارک کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے مجھے اپنی کرسی پر بٹھایا جو کہ صرف میرے لئے ہی نہیں بلکہ پوری کشمیری قوم کے لئے باعث فخر ہے۔اسی طرح برطانیہ میں مجھے پچاس سے زائد برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے مجھے پارلیمنٹ میں اس روز خطاب کی دعوت دی جب ملکہء برطانیہ بھی پارلیمنٹ سے اسی روز خطاب کیا تھا۔

اسی طرح میں نے دیگر عالمی فورمز پر بھی مقبوضہ کشمیر میں چلنے والی تحریک پر بریفنگ دی اور کہا کہ یہ تحریک جمہوری اور پر امن ہے لیکن اگر مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تو تو کشمیری نوجوان مایوس ہو کر بندوق اٹھانے پر مجبور ہو سکتاہے۔انھوں نیکہا کہ آج ہمارے حکمرانوں نے قومی و ریاستی تشخص کو پامال کر دیا ہے اور داؤ پر لگا دیا ہے۔لہذا اسکے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے وسائل سے آزاد کشمیر کو اقتصادی طور پر خود کفیل بنائیں تاکہ ہمیں حکومت پاکستان کے پاس کشکول گداگری لے کر نہ جانا پڑے۔

اسکے لئے ہائیڈرو کے شعبے میں آزاد کشمیر میں سب سے زیادہ پوٹینشل ہے۔ میں نے اپنے دور حکومت میں جاگراں ہائیڈرو پروجیکٹ مقامی وسائل سے مکمل کرایا تھا لیکن بعد ازاں جاگراں فیز۱۱ کے فنڈز بھی حکومت فرانس دے رہی ہے لیکن یہ منصوبہ بھی کرپشن کی نظر ہو رہاہے اور اس پر کام نہیں ہو پارہا۔ کبھی کسی وزیر کو تبدیل کیا جاتا ہے اور کبھی افسر بدلے جاتے ہیں۔

اس طرح یہ قومی نوعیت کا منصوبہ کرپشن کی نظر ہو رہا ہے۔اسی طرح آزاد کشمیر جو کہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا میں جنت نظیر کہلاتاہے یہاں پر بے دریغ درخت کاٹے جا رہے ہیں۔ میں نے اپنے دور حکومت میں درختوں کی کٹائی پر پابندی لگائی تھی۔ اسی طرح آزاد کشمیر کے پاس قیمتی پتھروں کے ذخائر ہیں جبکہ میری اطلاعات کے مطابق انہیں نکالنا تو دور کی بات انہیں چوری کیا جارہا ہے حکومت اسے نکال نہیں سکتی کم از کم اسکی حفاظت تو کرے۔

اسی طرح ہمارا بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے حکومت کے پاس تو صرف محدود تعداد میں نوکریاں ہی ہوتی ہیں لیکن اس مسئلے کے حل کے لئے صنعتیں لگائی جائیں۔ اسی طرح اقتصادی ترقی کا دارومدار ذرائع آمد و رفت پر ہوتاہے ہمارے پاس ہوائی جہاز یا ریل تو ہے نہیں جبکہ حکومت نے سینکڑوں کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کے دعوے کیے ہیں جبکہ میں جو حشر دھیر کوٹ کوہالہ روڈ اور خالق آباد روڈ کا دیکھا ہے اس سے حکومت کے تمام دعوؤں کی قلعی کھل کر رہ جاتی ہے۔

اسی طرح میں نے اپنے دور حکومت میں وکلاء بار ایسوسی ایشنز اور صحافیوں کے لئے پریس فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا تھا۔لیکن حکومت نے ان کے ساتھ جو حشر کیا وہ سب کے سامنے ہے۔میں پی ٹی آئی کی طرف سے پہلے بھی مطالبہ کر چکا ہوں اور آج ایوان میں بھی یہ بات کہتا ہوں کہ خواتین کو مساوی حقوق دئیے جائیں اور یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ اسمبلی میں پاکستان کی قومی اسمبلی و دیگر صوبوں کی طرح آزاد کشمیر اسمبلی میں بھی خواتین تینتیس فیصد نمائندگی دی جائے۔

کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہ ہو۔ میں نے اپنے دور میں زکو ةفنڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے حد مقرر کی تھی لیکن میری اطلاع کے مطابق اس سال اور پچھلے سال بھی زکوة فنڈ سے دس دس کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔یہ طے ہوا تھا کہ اس میں سے غریبوں کے علاج معالجے کے لئے رقم دی جائے گی لیکن میری اطلاع کے مطابق گزشتہ چھ ماہ سے علاج کے لئے دئیے گئے چیک اب تک کیش نہیں ہو سکے۔

حالنکہ آجکل غریب علاج کینسر، دل کے امراض اور گردوں کے علاج مہنگا ہونے کی وجہ سے اپنی جیب سے نہیں کر اسکتے لیکن حکومت یہ فنڈ بھی اپنے اللے تللوں میں خرچ کر رہی ہے۔مجھے سب پتا ہے لیکن میں بولنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔اسی طرح بجٹ میں محکمہ تعلیم میں ایک سو پچاس اسامیاں رکھی گئی ہیں لیکن اس میں سے میرپور اور کھڑی کے لئے ایک اسامی بھی نہیں ہے۔

جبکہ میں اپنے دور حکومت میں تعلیمی پیکج میں 3662 ملامتیں دی تھیں اور اسی طرح پرائمری اسکول ، مڈل اور مڈل ہائی اور ہائی ہائیر اسکینڈری اسکول بنے تھے۔جبکہ موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا۔بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہا کہ حکومت کی گڈ گورننس کا یہ حال ہے کہ سولہ میں سے تہرہ سیکریٹریز سٹے آرڈر پر کام کررہے ہیں۔اس سے حکومتی رٹ ختم ہو کر رہ گئی ہے۔لہذا اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اپنا احتساب خود کرے کہ حکومت کو اللہ کے ساتھ ساتھ اگلے سال الیکشن میں عوام کو بھی جواب دے ہو نا ہے۔