آزاد کشمیر میں ایم کیو ایم کوحکومت سے علیحدہ اورپارٹی پر پابندی لگانے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا

منگل 4 اگست 2015 15:01

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اگست۔2015ء) ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے پاکستان اور فوج کے مخالف بیانات پر آزاد کشمیر کی حکومت نے ایم کیو ایم کو حکومت سے الگ کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا،آزاد کشمیر میں ایم کیو ایم پارٹی پر مکمل پابندی کے حوالے سے وزیر اعظم نے قانونی مشیروں سے صلاح ومشورے شروع کر دیئے ،حتمی فیصلہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی مشاورت سے کریں گے ،۔

ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ آزاد کشمیر حکومت نے الطاف حسین کے فوج اور پاکستان کے مخالف بیانات کا سخت نوٹس لیا ہے اور جمعرات کے روز آزاد کشمیر بھر میں احتجاجی ریلیوں کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ آزاد حکومت نے ایم کیو ایم کے وزراء کو حکومت سے نکالنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اس حوالے سے وزیر اعظم نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت شروع کر دی ہے،ذرائع نے مزید بتایاکہ وزیر اعظم آزاد کشمیر عبد المجیدنے الطاف حسین کے بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور ایم کیو ایم پارٹی پر آزاد کشمیر میں مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے آئینی و قانونی مشیروں سے رائے طلب کی ہے جبکہ وزراء کی اکثریت نے ایم کیو ایم پر پابندی لگانے کے فیصلے پرمکمل حمایت کی ہے تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کی مشاورت کے بعدکیا جائیگا۔

(جاری ہے)

ذرائع نے مزید بتایا کہ ایم کیو ایم کے آزاد کشمیر کابینہ میں موجود وزراء وزیر ٹرانسپورٹ طاہر کھوکھر اور وزیر سپورٹ سلیم بٹ نے بتایا کہ سندھ حکومت سے ایم کیو ایم کی علیحدگی کے وقت ہم نے پہلے ہی استعفے جمع کرا رکھے ہیں لیکن آزاد حکومت ہمارے استعفے منظور نہیں کئے اور ہماری مرضی کے بغیر ہی وزارتیں سونپی گئی ہیں،آزاد حکومت کی علیحدگی سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا