پاکستان سمیت دنیا بھر میں پی ٹی آئی کشمیر کی رکنیت سازی کا مرحلہ تیزی سے مکمل ہو رہا ہے،بیرسٹرسلطان محمود

پی ٹی آئی آزاد کشمیر کی سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے آنے والے وقت میں یہ مزید مضبوط ہو گی،خطاب

اتوار 30 اگست 2015 17:16

برمنگھم(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اگست۔2015ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و کشمیر پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر،پاکستان، برطانیہ اور پوری دنیا میں کشمیر پی ٹی آئی کی رکنیت سازی کا مرحلہ تیزی سے مکمل ہو رہا ہے عنقریب تنظیم سازی کا مرحلہ بھی مکمل کر لیا جائے گاتاکہ ہم تمام تر توانائیاں تنظیم سازی پرصرف کر سکیں۔

پی ٹی آئی آزاد کشمیر کی سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے آنے والے وقت میں یہ مزید مضبوط ہو گی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے یہاں برمنگھم میں برطانیہ پی ٹی آئی کی ہائی کمان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی برطانیہ کے سابق صدر راجہ مصدق، چوہدری ماجد اسماعیل، یوسف بٹ ، چوہدری سردار اور برطانیہ کے پانچوں زونز کے آرگنائزرز چوہدری مالک، چوہدری خادم، چوہدری دلپذیر،ڈاکٹر خان اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کشمیر پی ٹی آئی برطانیہ کے چیف آرگنائزرز کو ہدایت کی کہ وہ تیزی سے رکنیت سازی کا کام مکمل کریں ۔ انھوں نے رکنیت سازی کے مرحلے کی موجودہ رفتار پر اپنے اطمینان کا اظہار کیااوراس امر کا اعادہ کیا کہ جلد ہی آزاد کشمیر کی طرح کشمیر پی ٹی آئی برطانیہ میں بھی کشمیریوں کی سب سے بڑی جماعت بن کرابھرے گی۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزی کہا کہ جس طرح پچھلے سال لندن میں ملین مارچ کرکے کشمیریوں نے بھارت کو دفاعی پوزیشن پر لاکھڑا کیا تھا اسی طرح اب نیویارک میں 25 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے سامنے ہونے والے ملین مارچ میں بھی بھرپور انداز میں شرکت کرکے پاکستان اور بھارت جو کہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں کے درمیان ایک ایٹمی جنگ کو روکنے کے لئے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کے لئے اپنا بھرپور کر دار ادا کریں گے۔

کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں کے درمیان کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔لہذا25 اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سامنے ملین مارچ کے ذریعے ا انٹرنیشنل کمیونٹی پر خطے میں پائیدار اامن اور ایٹمی جنگ کو روکنے کیلئے مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دیا جائے گا۔