پا کستا ن جے ایف17تھنڈر طیارے خود تیا ر کر تا ہے ،وزارت دفاعی پیداوار

گوادر شپ یارڈ پر ہوم ورک مکمل ہے صرف وزیر اعظم نواز شریف کی منظوری کے منتظر ہیں ، کامرہ ائیر بیس حملہ کے جہازوں کو پاکستان نے 15مہینہ کے قلیل ترین عرصہ میں مرمت کیا،پا کستان آرڈیننس فیکٹریز کی اولین ترجیح افواج پاکستان ہے صرف 30فیصد پیداوار کو کمرشل کیا جائے گا ،دفاعی پیداوار کی برآمد کیلئے دیگر ممالک سے سیاسی روابط مستحکم ہونا ضروری ہے ،ترکی نے اپنے دفاع کیلئے پاکستان سے مدد مانگی ہے جو کہ خوش آئند ہے، قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کو بریفننگ

جمعرات 10 ستمبر 2015 17:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء) وزارت دفاعی پیداوار نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کو بریفننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر شپ یارڈ پر وزارت کی جانب سے ہوم ورک مکمل ہے صرف وزیر اعظم نواز شریف کی منظوری کے منتظر ہیں ، کامرہ ائیر بیس حملہ کے جہازوں کو پاکستان نے 15مہینہ کے قلیل ترین عرصہ میں مرمت کیا ،جے ایف17تھنڈر اب پاکستان بناتا ہے اور چین صرف سپروائزنگ کرتا ہے ،پاکستان آرڈیننس فیکٹریز کی اولین ترجیح افواج پاکستان ہے صرف 30فیصد پیداوار کو کمرشل کیا جائے گا ،دفاعی پیداوار کی برآمد کیلئے دیگر ممالک سے سیاسی روابط مستحکم ہونا ضروری ہے ،ترکی نے اپنے دفاع کیلئے پاکستان سے مدد مانگی ہے جو کہ خوش آئند ہے ،جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس چیئر مین جنرل (ر) عبدالقیو م کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین ،سیکرٹری وزارت دفاعی پیداور LTجنرل (ر) محمد اویس سمیت وزارت کے دیگر حکام اور کمیٹی کے ممبران سمیت پاک نیوی،پاک بحریہ اور بری فوج کے حکام نے بھی شرکت کی کمیٹی کو بریفننگ دیتے ہوئے وزارت حکام کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مشین ٹول فیکٹری کو نجکاری کمیشن سے لے کر POFکے کنٹرول میں دیا جائے جے ایف تھنڈر17کے بارے میں کمیٹی کو بتایا گیااس طیارے کو بنانے میں دماغ پاکستان کا اور انڈسٹری چین کی استعمال ہوئی ہے ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلادفاعی پیداوار میں اہمیت کی حامل ہے کراچی شپ یارڈ سے بھی منافع میں جارہی ہے شپ یارڈز کی پیداوار میں پاکستان خاصی اہمیت کا حامل ہے گوادر شپ یارڈ کی سمری اور فزیلبٹی تیار ہے ہم صرف وزیر اعظم کی منظور ی کے منتظر ہیں انکی دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ معاملہ تا خیر کا شکار ہے بریفننگ کے بعد چیئر مین کمیٹی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزارت دفاعی پیداوار کا بجٹ الگ ہونا چاہیے ،دفاعی پیداوار کے حوالے سے ہماری اولین ترجیح افواج پاکستان ہے لیکن کمرشل سسٹم کو بھی مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ریسرچ کے شعبہ میں بھی کو آرڈینشن کی ضرورت ہے شپ یارڈز کی اپ گریڈیشن اور دفاعی کمرشل اداروں کی انٹر نیشنل سٹینڈرز آرگنائزیشن سے منظوری بہت ضروری ہے اور ہمارے تمام دفاعی پیداوار کے اداروں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے ۔

`