سگی بیٹی سے جنسی زیادتی کے الزام میں 12 سال سے جیل میں قید والد بری

مدعیہ یعنی بچی کی والدہ اور ماموں واقعے کے عینی شاہد نہیں صرف افواہی گواہ ہیں، خاندان کے اندر جائیداد اور گھریلو جھگڑوں کا تنازعہ بھی ریکارڈ پر آیا؛ عدالتی فیصلہ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 28 اگست 2025 16:49

سگی بیٹی سے جنسی زیادتی کے الزام میں 12 سال سے جیل میں قید والد بری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 اگست 2025ء ) سپریم کورٹ نے سگی بیٹی سے زیادتی کے الزام میں 12 سال سے جیل میں قید والد کو مقدمے سے بری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے عدالت عظمیٰ کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ کی عمر قید کی سزا بھی کالعدم قرار دے دی گئی اور حکم دیا گیا ہے کہ اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہو تو ملزم کو فوری رہا کیا جائے۔

بتایا گیا ہے کہ جسٹس علی باقر نجفی نے کیس کا 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جو اب جاری کردیا گیا ہے جب کہ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے یہ کیس سنا تھا، اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ متاثرہ بچی کا بیان ریکارڈ کرتے وقت اس کی ذہنی پختگی کا ٹیسٹ نہیں لیا گیا، قانون شہادت کے تحت بچے کا بیان تب معتبر ہے جب جج اس کی سمجھ بوجھ پر مطمئن ہو۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ متاثرہ کے بیان میں تضادات پائے گئے، تاریخ اور وقت بھی واضح نہ تھا، اس حوالے سے ڈاکٹر کی رائے بھی متضاد تھی جس میں پہلے واقعے کو زیادتی کہا گیا اور پھرجرح میں اس سے انکار کیا، مدعیہ یعنی بچی کی والدہ اور ماموں واقعے کے عینی شاہد نہیں صرف افواہی گواہ ہیں، اس کے علاوہ خاندان کے اندر جائیداد اور گھریلو جھگڑوں کا تنازعہ بھی ریکارڈ پر آیا، اس لیے عدالت کی جانب سے استغاثہ کے شواہد کو غیر معتبر قرار دے دیا گیا۔

واقعے سے متعلق بتایا جارہا ہے کہ 2010ء میں 6 سے 7 سالہ بیٹی نے والد پر زبردستی زیادتی کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید اور 35 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے بھی 2013ء میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا، بعد ازاں ملزم کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔