آزادکشمیر کے حکومتی ،پارٹی سیٹ اپ میں فی الوقت کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ،چودھری لطیف اکبر

حلقہ کھاوڑہ سے الیکشن لڑونگا، قیادت نے حلقہ تین سے الیکشن لڑنے کاحکم دیاتو تعمیل ہوگی ،انتخابات میں تمام موجودہ ایم ایل ایز ہی ٹکٹ ہولڈر ہونگے ، وزیر خزانہ آزاد کشمیر

اتوار 4 اکتوبر 2015 13:45

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 اکتوبر۔2015ء) پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل وزیر خزانہ وترقیات ومنصوبہ بندی چودھری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے حکومتی اور پارٹی سیٹ اپ میں فی الوقت کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی البتہ پارٹی قیادت چاہئے توکرسکتی ہے میں حلقہ کھاوڑہ سے الیکشن لڑوں گا۔ تاہم قیادت نے حلقہ تین سے الیکشن لڑنے کاحکم دیاتو تعمیل ہوگی ،حتمی فیصلے قیادت نے کرنے ہیں۔

آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کے تمام موجودہ ایم ایل ایز ہی ٹکٹ ہولڈر ہونگے ۔اور اپوزیشن کے حلقوں میں مضبوط امیدوار اتاریں گے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے آفس چیمبرمیں اخبارنویس طاہر احمد فاروقی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر چودھری نصیر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کا کوئی ممبر اسمبلی پارٹی نہیں چھوڑرہا ہے دبئی اجلاس کے حوالے سے ابہام پیدا کیئے گئے تھے جو درست نہیں ہیں شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پورے ملک سے پارٹی کی چیدہ چیدہ شخصیات کو مشاورت کیلئے بلایا تھا کہ آزادکشمیر سے مجھے بلایا گیا تھا میں نے تجویز دی کہ پارٹی کو گراس روٹ لیول پر منظم کیا جائے مشاورت کی روشنی میں پالیسی طے پاگئی ہے جس کا اعلان 30 نومبر کو جواں سال قائدچیئرمین پارٹی بلاول بھٹو جلسہ میں کرینگے۔

دوران انٹرویو لطیف اکبر نے کہا کہ آزادکشمیر میں تمام پیپلز پارٹی کے موجودہ ایم ایل ایز ٹکٹ ہولڈر ہونگے اور جن حلقوں میں ہمارے ایم ایل ایز نہیں ہیں وہاں پارٹی کے کمٹمنٹ مستقل مزاجی رکھنے والے امیدوار کارکنان کی مشاورت سے نامزد ہونگے مستقبل کا نقشہ صاف ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے اتحاد و یکجہتی اور کارکردگی کے ثمرات سے دوبارہ حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی لطیف اکبر نے کہا کہ زرداری ہاؤس نے آزادکشمیر میں یونیورسٹیوں ، میڈیکل کالجز ، میگاپراجیکٹس سمیت فلاحی کاموں پر عملدرآمد کرانے میں مدد و معاونت فراہم کی ہے وزیر بااختیار ہے پراپیگنڈہ کرکے زرداری ہاؤس نے بے جا مداخلت کی ہے صریحاً غلط ہے تمام وزراء نے اپنے اپنے حلقہ انتخاب میں انتخابی منشور پر عمل درآمد یقینی بنایا اور عوام کے سامنے سرخرو ہیں یہی وجہ ہے کہ مخالف جماعتوں کو دال گلتی نظر نہیں آرہی۔

چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ ہیلتھ پیکج پر عملدرآمد ہورہا ہے اور ایجوکیشن پیکج پر بھی ہفتہ دس دن میں خوشخبری مل جائیگی ہم نے اس حوالے سے بڑی محنت کے بعد تمام مشکلات کا حل نکال لیا ہے نئے تعلیمی ادارے ضرورت کے مطابق دیئے جائینگے میرٹ پر تعلیمی اداروں کو اپ گریڈ کیا جائیگا اور سٹاف و سہولیات کی کمی کو پورا کیا جائیگا ۔ہماری حکومت نے تاریخ ساز فیصلہ کیا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیروترقی فلاحی منصوبہ جات شروع کیئے جائیں گے ہائیڈرل پاور سیاحت ایجوکیشن سمیت تمام شعبہ جات بیرون ملک کشمیریوں سمیت پاکستان کے صاحب ثروت شخصیات ، کمپنیاں معروف اصولوں کے تحت انوسٹمنٹ کرینگے اس طرح موثر نگرانی میں منصوبہ جات پر عمل ہوگا اور لوگوں کو بڑے پیمانے پر سہولیات میسر آئینگی اس حوالے سے توقعات سے بڑھ کر لوگ دلچسپی لے رہے ہیں کہ وہ انوسٹمنٹ کرکے خلق خدا کی فلاح و بہبود کا حصہ نہیں۔

ہم نے چار سال میں اجتماعی تعمیروترقی اپنے ذرائع آمدن میں اضافے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑے کرنے اور اعلیٰ تعلیم کو عام کرنے کے منصوبوں پر کام کیا ہے ہائیڈرل پراجیکٹس میں تنزلی شاہرات بہتر بناتے ہوئے سیاحتی نقطہ نظر سے سہولیات کی فراہمی کے اقدامات سے خوشگوار نتائج سامنے آئے آزادکشمیر کے دیگر سیاحتی مقامات کے علاوہ صرف نیلم ویلی میں بیس لاکھ سیاح اس سیزن میں آئے جس سے ہزاروں لوگوں کو روزگار میسر آئے گا اور اپنے پیروں پر کھڑے ہوچکے ہیں پانچ یونیورسٹیاں تین میڈیکل کالج بنائے پاکستان میں ایک وویمن یونیورسٹی ہے ہم نے آزادکشمیر میں بھی ویمن یونیورسٹی قائم کی شاہرات پلوں ہسپتالوں سمیت بنیادی سہولیات کے لاتعداد منصوبہ جات پر عمل درآمد کرایا اور روزگار کے ذرائع بھی فراہم کیئے زلزلہ متاثرہ اضلاع میں ہماری حکومت سے پہلے تعمیرنو کا عمل ختم ہوچکا تھا ہماری حکومت نے مظفرآباد ، باغ ، راولاکوٹ تعمیرنو کے عمل کو دوبارہ بڑی مشکلات کے بعد شروع کرایا نیلم کوہالہ شاہرات ، طارق آباد ، نلوچھی بائی پاس سہیلی سرکار پل سیوریج ، واٹر سپلائی کے میگا پراجیکٹس پر 85فیصد کام مکمل ہوچکا ہے پلازے مکمل ہوگئے ہیں مٹن مارکیٹ کا افتتاخ ہوگیا ہے اور بہت سارے منصوبہ جات ہیں اور جو باقی ان کو بھی مکمل کرائینگے۔

پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے مرکزی سیکرٹری جنرل وزیر خزانہ ترقیات منصوبہ بندی تعمیرنو چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں مقابلہ مسلم لیگ ن سے ہوگا۔مسلم لیگ ن کی قیادت بطور جماعت انتخابی عمل میں ٓئی تو ان کا حق ہے مگر بطور حکومت مداخلت کی تو مزاحمت کریں گے۔مالیاتی بحران ختم ہوجائیگا کیونکہ یہ دکھائی دے رہا ہے عملاً نہیں ہے کشمیر کونسل سے ہمارے ٹیکسز کی آمدن سے اسی فیصد شیئرز ملنے میں تاخیر ہوئی ہے چیف سیکرٹری مکتوب تحریر کیا ہے کہ کشمیر کونسل میں ایک کمیٹی بنی تھی جو حل ہوگیا ہے تین اشاریہ ون ملین بقایا ہے جو رواں ہفتہ میں مل جائیں گے وزیراعظم اور میں آل پارٹیز کانفرنس نیشنل اکنامک کونسل سمیت تمام فورم پر ایشوز بھرپور انداز میں اٹھائے تھے حکومت پاکستان آزادکشمیر میں تعمیروترقی کیلئے دو ارب جاری کیئے جو کونسل نے سٹیٹ بینک میں رکھے ہیں اور آزاد حکومت کو نہیں دیئے جارہے ہیں یہ آزاد حکومت کیلئے فراہم کیئے گئے تھے جو فوری ملنے چاہیں ہم نے واضح کہا ہے کہ حکومت پاکستان تعمیرنو کیلئے اپنے حصے کے پندرہ فیصد کاؤنٹر پارٹ فنڈز مہیا کرے ورنہ پچاسی فیصد جو چائنہ بینک فنڈز دے رہا ہے وہ بھی حکومت پاکستان کو دینے پڑینگے حکومت پاکستان تعمیرونو کی مدت میں توسیع کیلئے ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے باقی ماندہ اور جاریہ منصوبہ جات کیلئے چائنہ بینک کے پاس پچاسی فیصد فنڈز کے استعمال کو ہر حالت میں یقینی بنائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے روزنامہ محاسب / ہائیٹس کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔

چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ کشمیر کونسل کے تحت آزادکشمیر میں ترقیاتی منصوبہ جات پر کام کرانے پر اعتراض نہیں مگر طریقہ کار پر تحفظات ہیں کہ ایک منصوبہ آزادکشمیر حکومت کے محکمے نے شروع کررکھا ہے وہی منصوبہ کونسل بھی دے دیتی ہے اور ڈبنگ ہوجاتی ہے تو اس کا صاف مطلب ہے کہ گڑ بڑ ہوجاتی ہے اور کرپشن کا تاثر ابھرتا ہے کشمیر کونسل کے منصوبہ جات ایک پراسیس کے ذریعے ہونے چاہیں اپنی مالیت کے حساب سے جس طرح حکومت پاکستان ترقیات منصوبہ بندی آزادکشمیر کابینہ ترقیاتی پارٹی ترقیات منصوبہ بندی سے منصوبہ جات منظور کیئے جاتے ہیں اسی طرح کونسل کے منصوبہ جات کا پراسیس یقینی بنایا جائے تاکہ ڈبلنگ نہ ہو اور قوم کا پیسہ صحیح معنوں میں عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو جس کیلئے باہمی لیزان ناگزیر ہے جس کیلئے یہ طریقہ کار پر عمل کرنا ہوگا اور اس میں سب کی نیک نامی ہے یہ منصوبے سی ڈی پی میں آنے چاہیے ہیں لطیف اکبر نے کہا کہ کونسل جس طریقہ کار سے منصوبہ جات دیتی ہے وہ غیر قانونی عمل ہے جسے متعلقہ فورموں پر لایا جائیگا تو ہر ناصرف پورے معیار کے ساتھ یہ منصوبہ جات زمین پر نظر آئینگے اور عوام حقیقی معنوں میں استفادہ کرسکیں گے بلکہ جوابدہی کا عمل ب ھی ہوگا اور نیک نامی بھی ملے گی۔

متعلقہ عنوان :