انجینئر رشید کی کشمیری طلبہ پر بھارتی طلبہ کے حملے کی شدید مذمت

سلسلہ بند نہ کیا گیا تو سنگین نتائج برآمد ہونگے، بھارتی حکومت، پولیس کشمیریوں کو تشدد کی طرف دھکیل رہی ہیں، کوئی ردعمل سامنے آیا تو ذمہ داری بھارتی حکومت، سکیورٹی ایجنسیوں پر عائد ہوگی، صدر عوامی اتحاد پارٹی

پیر 4 اپریل 2016 15:10

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 اپریل۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں عوامی ا تحاد پارٹی کے صدر اور نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر رشیدنے سرینگر میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم بھارتی طلبہ کی طرف سے مقامی طلبہ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہو ئے کہاہے کہ اگر یہ سلسلہ بند نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔

اطلاعات کے مطابق انجینئر رشید نے حملے میں زخمی ہونیوالے طالبعلم امتیاز احمد شیخ اور دیگر نوجوانوں کے ہمراہ سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم باہر سے آنے والے مہمانوں کی عزت کرتے ہیں لیکن بھارت سے ہمارے نوجوانوں کی لاشیں بھیجی جاتی ہیں۔انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ پولیس ملزموں کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر رہی ہے جبکہ طالبعلم امتیاز احمد نے متعلقہ نگین تھانے میں FIRکے اندراج کیلئے درخواست بھی دے دی ہے لیکن پولیس ٹال مٹول کر رہی ہے اور ملزموں کو گرفتار کرنے سے کترارہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں پر ظلم کیا جارہے اور ہمیں آواز اٹھانے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ سوچنا چاہئے کہ آخر کیوں کشمیری نوجوان بھارت کی ہار پر جشن مناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برکت اللہ یونیورسٹی سمیت بھارت کے مختلف اداروں میں کشمیریوں کا جینا حرام کر دیا گیا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ بھارتی حکومت اور پولیس کشمیریوں کو تشدد کی طرف دھکیل رہی ہیں اور کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے گئے نا روا سلوک کا اگر کوئی رد عمل ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری بھارتی حکومت اور اسکی سکیورٹی ایجنسیوں پر عائد ہوگی۔

زخمی ہونے والے طالب علم امتیاز احمد نے اس موقع پر کہا کہ وہ یکم اپریل کو جیسے ہی کالج کے اندرداخل ہوا تو بھارتی طالبِ علموں کے ایک بے قابو ہجوم نے انہیں ’بھارت ماتا کی جے ‘کا نعرہ لگانے کے لئے کہا لیکن ان کے ایسا نہ کہنے پر بھارتی طلبہ نے ان پر کرکٹ کے بلوں اور تیز دھار والے شیشے کے ٹکڑوں سے وار کر کے لہولہان کر دیا جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہو کر بے حوش ہو گیا اور اس کے بعد ان کی آنکھ صورہ ہسپتال میں کھلی۔

متعلقہ عنوان :