Live Updates

بلاول بھٹو اپنی والدہ کی توہین کرنے والے شیخ رشید کے فین بن گئے ہیں ‘سینیٹر پر ویز رشید

‘ عمران کو ٹرمز آف ریفرنس اس لیے قبول نہیں کہ قرضے معاف کرانے والوں کا ذکر ہے‘عمران کو صرف ایک کمیشن کا پتہ ہے کہ کمیشن لیا کیسے جاتاہے ‘ یہ کمیشن ہماری ڈکشنری میں نہیں ہے‘ جو کمیشن ہماری ڈکشنری میں ہے وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ہے ‘ خان صاحب شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر ماریں گے تو پھر جو جواب آئیں گے وہ آپ کو بھی چکنا چور کریں گے‘آج بہانہ سازی کی جارہی ہے‘ جن چیزوں کا وجود نہیں وہ الزام لگائے جارہے ہیں ‘پرانے جھوٹ کو قبروں سے نکال کر انہیں دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘ مشرف دور میں ہونے والے جبر نے نواز شریف کے بیٹوں کو پاکستان آنے سے روکا ، جس بچے سے پوچھا جارہاہے کہ سیڈ منی کہاں سے آئی؟ یہ تیسری جنریشن کا بچہ ہے ایک شخص کو سزا دینے کے لیے پورا گاوں جلادینے کا رویہ مشرف نے شروع کیا‘ہمارا فرانزک آڈٹ بے نظیر کے زمانے میں ہوا، آج قمر زمان کائرہ کو بھی فرانزک آڈٹ کا نام آگیا ہے‘ جب عمران خان پیسہ ملک سے باہر بھیجنے پر لعنت ملامت کرتے تھے اسی عرصے میں ان کی اے ٹی ایم مشین پیسہ ملک سے باہر بھیجتی رہی، مجرم بغل میں کھڑا ہے ، اس کی جیب سے روز آپ کے اخراجات کیلیے رقم نکلتی ہے، مجرم مانتا ہے کہ وہ عمران خان کا سہولت کار ہے ، کچن سے جہاز تک کا خرچہ اٹھاتاہے وفاقی وزیر اطلا عات وسینیٹر پرویز رشید کی خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ پر یس کا نفر نس ہم تو لوہے کے چنے ہیں چبانے کی کوشش والا اپنے دانت تڑوا بیٹھا، ناچ ناچ کر احتجاج پی ٹی آئی کا ٹرینڈ بن گیا ہے‘خواجہ سعدرفیق

اتوار 1 مئی 2016 21:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم مئی۔2016ء) وفاقی وزیر اطلا عات وسینیٹر پر ویز رشید نے کہا ہے کہ خان صاحب شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر ماریں گے تو پھر جو جواب آئیں گے وہ آپ کو بھی چکنا چور کریں گے‘ بلاول بھٹو اپنی والدہ کی توہین کرنے والے شیخ رشید کے فین بن گئے ہیں ‘ عمران کو ٹرمز آف ریفرنس اس لیے قبول نہیں کہ قرضے معاف کرانے والوں کا ذکر ہے‘عمران کو صرف ایک کمیشن کا پتہ ہے کہ کمیشن لیا کیسے جاتاہے ‘ یہ کمیشن ہماری ڈکشنری میں نہیں ہے‘ جو کمیشن ہماری ڈکشنری میں ہے وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ہے ‘ آج بہانہ سازی کی جارہی ہے‘ جن چیزوں کا وجود نہیں وہ الزام لگائے جارہے ہیں ‘پرانے جھوٹ کو قبروں سے نکال کر انہیں دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘ مشرف دور میں ہونے والے جبر نے نواز شریف کے بیٹوں کو پاکستان آنے سے روکا ، جس بچے سے پوچھا جارہاہے کہ سیڈ منی کہاں سے آئی؟ یہ تیسری جنریشن کا بچہ ہے ایک شخص کو سزا دینے کے لیے پورا گاوں جلادینے کا رویہ مشرف نے شروع کیا‘ہمارا فرانزک آڈٹ بے نظیر کے زمانے میں ہوا، آج قمر زمان کائرہ کو بھی فرانزک آڈٹ کا نام آگیا ہے‘ جب عمران خان پیسہ ملک سے باہر بھیجنے پر لعنت ملامت کرتے تھے اسی عرصے میں ان کی اے ٹی ایم مشین پیسہ ملک سے باہر بھیجتی رہی، مجرم بغل میں کھڑا ہے ، اس کی جیب سے روز آپ کے اخراجات کیلیے رقم نکلتی ہے، مجرم مانتا ہے کہ وہ عمران خان کا سہولت کار ہے ، کچن سے جہاز تک کا خرچہ اٹھاتاہے۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز لاہور میں وفاقی وزیر ریلوے کے ہمراہ پریس کا نفر نس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلا عات وسینیٹر پر ویز رشید نے کہا کہ شریف خاندان نے 1936 میں اسٹیل کا کاروبار شروع کیا تھا، یہ اتنا بڑا کاروبار تھا کہ بھٹو صاحب نے بحیثیت چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر شریف خاندان کے کارخانے کو سرکاری قبضے میں لیا ، جب شریف خاندان کی فیکٹریوں کو قبضے میں لیا گیا اس وقت عمران خان کی اے ٹی ایم مشینوں کے پاس کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بتائیں عمران اس وقت کتنا ٹیکس دیتے تھے ، کارخانے قبضے میں لیے جانے کے بعد شریف خاندان نے چھ مزید کارخانے لگائے ، اس وقت کسی نے سیڈ منی کا نہیں پوچھا ، جو آج احتساب کی باتیں کرتے ہیں وہ اس وقت کے احتساب کا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کے دور میں پورے خاندان کو احتساب کا نشانہ بنایا گیا ، ملک سے نکال دیا گیا ، ہمیں آج لوگ فرانزک آڈٹ کے نام سے ڈراتے ہیں ، کائرہ صاحب! ہمارا فرانزک آڈٹ بے نظیر کے زمانے میں ہوا، آج قمر زمان کائرہ کو بھی فرانزک آڈٹ کا نام آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی فرانزک آڈٹ سے نہ ڈرائے، ہمارے فرانزک آڈٹ اس ملک میں چار دفعہ ہوچکے ہیں ، ہمارے فرانزک آڈٹ ہوچکے اب جن کا ڈی این اے ٹیسٹ ہونا ہے انہیں اپنی فکر کرنی چاہیے ، مشرف صاحب کے لیے ووٹ مانگنے والے عمران خان آ ج اخلاقیات کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران کو صرف ایک کمیشن کا پتہ ہے کہ کمیشن لیا کیسے جاتاہے ، یہ کمیشن ہماری ڈکشنری میں نہیں ہے، جو کمیشن ہماری ڈکشنری میں ہے وہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ہے ، آج بہانہ سازی کی جارہی ہے ، جن چیزوں کا وجود نہیں وہ الزام لگائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رمضان شوگر مل 1985 میں قائم ہوئی ، آج کل شہباز شریف کے صاحبزادے چلاتے ہیں،ترین صاحب کی شوگر مل 1993 میں لگی ، اسے چار ہزار ٹن گنا کرش کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اب ان کی شوگر مل آٹھ ہزار ٹن گنا کرش کرتی ہے، جہانگیر ترین نے دو پاور پلانٹ بھی لگائے ہیں ، 52 کروڑ روپے ملک سے باہر بھی بھیجے۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان پیسہ ملک سے باہر بھیجنے پر لعنت ملامت کرتے تھے اسی عرصے میں ان کی اے ٹی ایم مشین پیسہ ملک سے باہر بھیجتی رہی، مجرم بغل میں کھڑا ہے ، اس کی جیب سے روز آپ کے اخراجات کیلیے رقم نکلتی ہے، مجرم مانتا ہے کہ وہ عمران خان کا سہولت کار ہے ، کچن سے جہاز تک کا خرچہ اٹھاتاہے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب ان باتوں کا بھی تو جواب دیں کہ 52 کروڑ کب واپس آئے گا اور آپ نے جہانگیر ترین کو روکا کیوں نہیں، کل تک عمران خان کہتے تھے دنیا میں آف شور کمپنیوں سے بڑا جرم کوئی نہیں ، اب کہتے ہیں اس سے اچھا کوئی کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ خان صاحب شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر ماریں گے تو پھر جو جواب آئیں گے وہ آپ کو بھی چکنا چور کریں گے، عمران کو ٹرمز آف ریفرنس اس لیے قبول نہیں کہ قرضے معاف کرانے والوں کا ذکر ہے، اگر آپ قرضے ادا نہیں کرسکتے تھے تو 52 کروڑ روپے باہر کیسے بھیج دیئے، قرض کا پیسہ چکانا ہو تو غریب ترین ، ملک سے پیسہ باہر بھیجنا ہو تو امیر ترین۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کے جبر نے انہیں پاکستان سے آنے سے روک دیا۔اس سوال کے جواب میں کہ شریف خاندان کے پاس تجارت کیلئے رقم ( سیڈ منی)کہاں سے آئی انہوں نے کہا کہ نواز شریف خاندان کا اپنے وقت کا سٹیل کا سب سے بڑا اور اربوں مالیت کے کارخانے اتفاق فانڈریز کو ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے قبضے میں لے لیاگیااور گھر کاروبار ہر چیز کو قبضہ میں لے لیا گیا۔

جس کے بعد شریف خاندان نے دبئی میں کارخانہ بنا لیا اور پاکستان میں بھی چھ نئے کارخانے بنا لئے لیکن اس وقت کسی نے نہیں پوچھا کہ سیڈ منی کہاں سے آئی۔جب شریف خاندان کے کارخانے قبضے میں لیئے گئے اس وقت عمران خان کی اے ٹی ایم مشینوں کے پاس کیا تھا؟جو آج احتساب کی بات کر رہے ہیں ان سے اس وقت کے احتساب کی بھی باتیں ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا طلال چوہدری نے اچھی ریسرچ کی ہے اس سے آپ کو اچھی خبریں ملیں گی۔

وزیراطلاعات نے کہا پرانے جھوٹ قبروں سے نکال کر دوبارہ زندہ کیئے جا رہے ہیں۔بہانہ سازی سے کمیشن سے بھاگنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔رمضان شوگر ملز جسے شہباز شریف کے چھوٹے بیٹے سلمان چلاتے ہیں 1985سے چل رہی ہے۔اس وقت اتفاق فانڈریز شوگر ملز کے آلات بھی بناتی تھی۔1985میں 8ہزار ٹن گنا کرش کر تی تھی اور آج تک اتنا ہی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو آج شیخ رشید کے فین بن گئے ہیں ‘انہیں نہیں پتہ کہ ماضی میں شیخ رشیدان کی والدہ کے خلاف کیا الفاظ استعمال کرتے تھے ‘ بلاول بھٹو کو یہ بھی نہیں پتہ کہ ان کی ماں اور نانا کے خون سے کن لوگوں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔

وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ سیاست کے میدان میں ایسا شخص آگیا ہے جو ہر بات ہٹ دھرمی سے کرتاہے، ہمیں کوئی شک نہیں حملہ نواز شریف پر لیکن ہدف پاک چین اقتصادی راہداری ہے۔انہوں نے کہا کہ لندن میں پاکستانی امیدوار کے مقابلے میں آپ ایک یہودی کی مہم چلاتے ہیں، نواز شریف کے اثاثوں کی تو سمجھ آتی ہے وہ دہائیوں سیکاروبار کررہے ہیں، آپ کونسا کاروبار کررہے ہیں خان صاحب؟۔

انہوں نے کہا کہ شاید آپ ہٹ دھرمی میں پاکستان کو نقصا ن پہنچارہے ہیں ، شاید ذہنی توازن گڑبڑا گیا ہے، عمران خان کو معلوم ہے کہ درباری کا مطلب کیا ہوتاہے، انہوں نے جمہوریت کیلئے کتنی جیلیں کاٹیں ، ضیا الحق کے دور میں پرویز رشید کو چھ سال گھر میں نظر بند رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس انوکھے لاڈلے کے کہنے پر ایک اور کمیشن بننے جارہا ہے، انوکھا لاڈلا کھلن کو مانگے چاند ، اس سے کم پر تو بات ہی نہیں مانتے، انہوں نے کمیشن نہیں بننے دینا ، صرف دھول اڑانی ہے، اگر عدالتیں چوکوں میں ہی لگانی ہیں تو پھر عدالتی نظام ختم کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو لوہے کے چنے ہیں ، جس نے چبانے کی کوشش کی اپنے دانت تڑوا بیٹھا، ناچ ناچ کر احتجاج تو کوئی اور کرتا تھا اب یہ پی ٹی آئی کا ٹرینڈ بن گیا ہے، جو آدمی پشاور کے چوہے نہیں مارسکتا وہ لاہور کیشیروں کا سامنا کرے گا، عمران خان صاحب ، ابھی بھی وقت ہے آپ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے 74 لاکھ ووٹوں کو سنبھالیں ، یہ نہ ہو وہ بھی ہاتھ سے نکل جائیں، دھاندلی ثابت ہوئی تو حکومت ختم کردیں گے ، وہ کمیشن نہیں بننے دینا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات