قومی اسمبلی ،اپوزیشن ارکان نے وفاقی بجٹ کو عوام دشمنی قرار دیدیا

بجٹ محض الفاظ کا ہیر پھیر ہے، تمام مراعات جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو دی گئی ہیں، گھی، آٹے، تیل، چینی، دالوں اور عام آدمی کے استعمال کی دیگر اشیاء ضروریہ پر کوئی سبسڈی نہیں دی گئی، پنجاب کو 10 ارب کے ترقیاتی فنڈز اور کے پی کو صرف 48 کروڑ کے فنڈز زیادتی ہے، اپوزیشن ارکان فقیر شیر محمد، غلام احمد بلوراور دیگر کا بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات میں 2013 کی نسبت 75فیصد کمی ہوئی ، تعلیم اور صحت صوبائی معاملات ہیں، وفاقی حکومت نے تعلیمی ڈھانچے کی بہتری کیلئے 7 ارب 67کروڑ اور چاروں صوبوں کے منتخب اضلاع میں وزیراعظم ہیلتھ پروگرام کے تحت 30ارب روپے مختص کئے گئے، نواز شریف نے ملک کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنادیا ،حکومتی ارکان مریم اورنگزیب، ماروی میمن اوردیگر کا اپوزیشن کی تنقید کا جواب

جمعرات 16 جون 2016 18:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 جون ۔2016ء) قومی اسمبلی میں بجٹ 2016-17 پر جاری عام بحث کے دوران اپوزیشن ارکان نے وفاقی بجٹ کو عوام دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ محض الفاظ کا ہیر پھیر ہے، تمام مراعات جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو دی گئی ہیں، گھی، آٹے، تیل، چینی، دالوں اور عام آدمی کے استعمال کی دیگر اشیاء ضروریہ پر کوئی سبسڈی نہیں دی گئی، پنجاب کو 10 ارب کے ترقیاتی فنڈز اور کے پی کو صرف 48 کروڑ کے فنڈز زیادتی ہے، اپوزیشن کے حاجی غلام احمد بلور نے تحریک انصاف کی طرف سے لڑکوں پر آنے کے اعلانات کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر آنے سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا، اب ملک میں مارشل لاء لگانے کی کوئی گنجائش نہیں، مارشل لاؤں نے ملک کو دہشت گردی، فرقہ واردیت اور بے روزگاری کے سوا کچھ نہیں دیا، مارشل لاء لگانے اور لگوانے والے اب ملک پر رحم کریں، حکومتی ارکان نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات میں 2013 کی نسبت 75فیصد کمی واقع ہوئی ہے، تعلیم اور صحت صوبائی معاملات ہیں، پھر بھی وفاقی حکومت نے تعلیمی ڈھانچے کی بہتری کیلئے 7 ارب 67کروڑ اور چاروں صوبوں کے منتخب اضلاع میں وزیراعظم ہیلتھ پروگرام کے تحت 30ارب روپے مختص کئے گئے، نواز شریف نے ملک کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنادیا، چوہدری نثار اس وجہ سے مخالفین کی نظروں میں چھپتے ہیں کیونکہ وہ ملکی مفادات پر کوئی کمپرومائز نہیں کرتے اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ایوان میں بجٹ پر جاری عام بحث میں مسلم لیگ (ن) کی مریم اورنگزیب، ماروی میمن، پی پی پی کے فقیر شیر محمد، فنکشنل لیگ کے پیر بخش جونیجو، غوث بخش مہر، اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور، فاٹا رکن جی جی جمال و دیگر نے حصہ لیا۔فقیر شیر محمد نے کہا کہ اس بجٹ کو عوام دوست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس میں صرف 10فیصد تنخواہیں ملازمین کی بڑھائی گئی ہیں، این ایف سی ایوارڈ جاری نہ کر کے صوبوں کے حقوق سلب کئے جا رہے ہیں، چھوٹے صوبوں کو وسائل فراہم نہیں کئے جا رہے، صرف ایک صوبے کو فنڈز دیئے جا رہے ہیں، پنجاب بڑے بھائی کا کردار ادا کرے، مردم شماری کرائی جائے تا کہ اس کی بنیاد پر وسائل تقسیم کئے جا سکیں۔

مسلم لیگ (ن) کی مریم اورنگزیب نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، آپریشن ضرب عضب میاں نواز شریف کی زیر قیادت شروع ہوا، پاکستان کی پہلی نیشنل سیکیورٹی پالیسی اس حکومت کے دور میں بنی، پہلی آرمڈ پالیسی بھی اس دور میں بنی، ایک لاکھ 8 ہزار اسلحہ لائسنس ویری فائی کئے گئے، گزشتہ دور میں ممنوعہ اسلحہ لائسنس بے حساب جاری کئے گئے، تین ماہ کے اندر پورے ملک میں موبائل سموں کی منظوری ہوئی، چار ہزار سے زائد افراد کو ای سی ایل سے نکالا گیا، آج نیکٹا کا بجٹ 1.8 بلین روپے ہے، پیپلز پارٹی کے دور میں یہ ادارہ کرائے کی بلڈنگ میں قائم تھا، دہشت گردی کے واقعات میں 75 فیصد کمی ہوئی ہے، 30 ارب روپے نوجوانوں کو با اختیار اور باروزگار بنانے کیلئے رکھا گیا، تعلیم صوبائی معاملہ ہے مگر تعلیم کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کیلئے 7ارب 67کروڑ روپے مختص کئے ہیں، صحت بھی صوبائی معاملہ ہے مگر وزیراعظم نے قومی صحت پروگرام بھی شروع کیا ہے، اس کیلئے 30ارب روپے رکھے گئے ہیں، میاں نواز شریف پاکستان کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں، چوہدری نثار علی خان کی اصول بندی اور ایمانداری کیوں اپوزیشن کو چبھتی ہے کیونکہ وہ پاکستان کے مفاد پر کوئی کمپرومائز نہیں کرتے، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ بجٹ الفاظ کا ہیر پھیر ہے اس بجٹ میں تمام مراعات جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کیلئے رکھا گیا ہے، آٹے ، تیل، دالوں، کھانے پینے کی اشیاء اور بجلی کی قیمتوں پر کوئی سبسڈی نہیں دی گئی، جو غریب آدمی استعمال کرتا ہے، اسحاق ڈار زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے دعوے کرتے ہیں لیکن قوم کو یہ نہیں بتاتے کہ یہ ذخائر قرضے لے کر بتائے جا رہے ہیں، بعض لوگوں کو اٹھارہویں ترمیم ہضم نہیں ہوتی، پنجاب اس وقت بھی سب سے بڑا صوبہ ہے اور سب سے زیادہ وسائل استعمال کرتا ہے، پنجاب کو ترقیاتی فنڈز 10 اور کے پی کے کو صرف 48 کروڑ روپے دیئے گئے جو زیادتی ہے، یہ ملک چلانے کے طریقے نہیں پنجاب بڑے بھائی کی طرح چھوٹے صوبوں کے ساتھ سلوک کرے، بعض لوگ سڑکوں پر نکلنے کی باتیں کر رہے ہیں آج تک سڑکوں پر نکلنے کا کیا فائدہ ہوا ہے، اب ملک میں مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں، میں مارشل لاء لگانے اور لگوانے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ بہت مارشل لاء لگ چکے، یہ مسائل کا حل نہیں ہے، پاکستان کو مارشل لاؤں نے تباہ کیا اور دہشت گردی کا تحفہ دیا، بھارت آج ترقی میں ہم سے اس لئے آگے ہے کیونکہ وہاں مارشل لاء نہیں لگے، بعض سیاسی لوگ ایسے ہیں جن کی دال صرف مارشل لاء لگنے میں گلتی ہے، ہمارے صوبے میں سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، حالانکہ ہمارے صوبے کی ضرورت پیداوار کا صرف ایک چوتھائی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے۔

فنکشنل لیگ کے پیر بخش جونیجو نے کہا کہ زراعت کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے صرف کھاد کی قیمتوں میں کمی کافی نہیں دیگر زرعی اجناس کی قیمتوں میں بھی کمی کی جائے، کسانوں کو باردانہ نہ ملنے کی وجہ سے گندم امدادی قیمت پر فروخت نہیں ہو سکی، سانگھڑ میں زرعی زمینیں سیم و تھر کی وجہ سے تباہ ہو رہی ہیں، وزیراعظم اندرون سندھ بالخصوص سانگھڑ کا دورہ کریں اور وہاں یونیورسٹی کا اعلان کریں۔

ماروی میمن نے کہا کہ دنیا پاکستان کی ترقی کو سراہا رہی ہے مگر اپوزیشن اس ترقی کو سراہنے کی بجائے اس پر تنقید کر رہی ہے، اپوزیشن یہ کس لئے کر رہی ہے ، وہ خود ہی اس کا جواب دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ بجٹ عوام اور غریب دشمن ہے، مگر میں ثابت کر سکتی ہوں کہ یہ عوام دشمن نہیں عوام دوست بجٹ ہے، افراط زر کی شرح 2.8 فیصد تک آ گئی ہے، مسلم لیگ (ن) نے کسی صوبے سے زیادتی نہیں کی۔

مسلم لیگ (ن) سب صوبوں کو ایک ساتھ دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکیں بنیں گی تو اس سے غریب عوام کا فائدہ ہو گا، بجٹ میں بیت المال سمیت دیگر شعبوں میں بجٹ بڑھایا، اس سے غریب کو فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ کو بڑھایا گیا اس سے امیر نہیں غریب کو فائدہ ہو گا، ری سروے شروع ہو گیا ہے اور آج اس کا پہلا دن ہے، یہ سروے 2018 تک مکمل ہو جائے گا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو کمپیوٹرائزڈ کر رہے ہیں، آپ لوگوں کی طرح فارم نہیں بیچیں گے، ہم اس سسٹم کو شفاف بنا رہے ہیں، اس سال ادائیگی سسٹم تبدیل کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن تھے تو مجھ پر بھی آوازیں کسی گئیں، مگر میں نے اس کو پرسنل لینے کی بجائے اس کا جواب دلیل سے دیا۔ انہوں نے کعہا کہ سندھ کو تقسیم کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، جب تک ہم ہیں سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے غوث بخش مہر نے کہا کہ طور خم پر حملہ ہوا ہے، وزیر دفاع کو اس حوالے سے ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر پلاننگ ڈیپارٹمنٹ کوآپریٹیو کرنا ہو گا جب تک ایگریکلچر پلاننگ ڈیپارٹمنٹ متحرک نہیں ہو گا تب تک کسان کو اس کی فصل کی اصل قیمت نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پانی ذخیرہ بڑا مسئلہ ہے، سندھ میں بہت سی زمینیں بنجر پڑی ہوئی ہیں، وہاں ایسے منصوبے شروع کئے جائیں کہ وہاں پانی پہنچ سکے، دیہاتوں میں زراعت کے حوالے سے ٹریننگ دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک میں کے پی مندر کو تھرکول سے ملایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں لوڈشیڈنگ کم ہونے کی بجائے زیادہ ہو گئی ہے، ایک ایک گاؤں کے دو سے تین کروڑ روپے بل لئے وہ ادا نہیں کر سکیں گے حکومت اور بلنگ کو ختم کرے اور ان کو تھوڑی رعائت دے تا کہ وہ اپنے بل ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں میرٹ پر پولیس میں بھرتیاں کی جائیں، حال ہی میں ایسے لوگ پولیس میں بھرتی ہوئے جن پر چوری کے مقدمات ہیں۔

فاٹا سے رکن ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ فاٹا کا انتظام غیر منتخب لوگوں کے پاس ہے، فاٹا سیکرٹریٹ کو کنٹرول کرنے والے بابو یا بیورو کریٹ ہوتے ہیں اور ان میں سے 99 فیصد کا فاٹا سے تعلق بھی نہیں ہے، ایسی فاٹا ریفارمز لائی جائیں کہ فاٹا کے مقامی لوگوں کے پاس اپنے مسائل حل کرنے کا اختیار ہو۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن کے پاکستانی سائیڈ کے لوگوں کا نعرہ ہے کہ ایف سی آر کو ختم کیا جائے جبکہ ڈیورنڈ لائن کے اس پار کے لوگ اس لائن کو نہیں مانتے، یہ سیاسی نعرے بن گئے ہیں ان کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، حکوتم مقامی لوگوں کو ساتھ لے کر اس مسئلے کو ختم کرے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ہماری مستقل پالیسی نہیں ہے اس حوالے سے ہماری پالیسی ایڈہاک پر چل رہی ہے، جب کوئی واقع ہوتا ہے تو ہم ایک پالیسی بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم نے ان مہاجرین کو کھلی چھٹی دی اور وہ لوگ ملک کے کونے کونے تک پہنچ گئے اور ان مہاجرین نے شناختی کارڈ بھی لئے، طور خم بارڈر پر 50 ہزار لوگ روزانہ آتے جاتے تھے ہم نے ایک دم اس بارڈر کو بند کر دیا اور ان کو ویزہ لے کر آنے کو کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کو جب بھی فاٹا کے عوام کی ضرورت پڑی تو ہم ان کی مدد اور پاکستان کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کامیاب ہوا اور اب لوگوں کی دوبارہ بحالی اور اپنے علاقوں کی واپسی کیلئے بھی ضرب عضب ہو اگر یہ نہ ہوا تو کامیاب آپریشن ضرب عضب کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل ڈویلپمنٹ بجٹ میں فاٹا کیلئے 19.7 ارب روپے رکھے گئے ہیں، فاٹا دہشت گردی سے متاثر ہونے والا سب سے زیادہ علاقہ ہے، اٹھارہویں ترمیم فاٹا کیلئے ناقابل ترمیم تھی، پورے ملک میں صوبوں کیلئے گندم پر سسڈی دی جاتی ہے مگر فاٹا کو نہیں۔

پیپلز پارٹی کے مصطفی شاہ نے کہا کہ حکومت نے ایگری کلچر گروتھ منفی0.17 تک لے آئی ہے جو مجرمانہ فعل ہے، حکومت کراس سیکٹر کو دوبارہ کھڑا کرنے کیلئے بہت سے اقدامات اٹھانا ہوں گے، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فائدہعوام کو نہیں پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری واپڈا اور صارفین مل کر کرتے ہیں، حکومت دونوں کو ٹھیک کرے، رمضان کے مہینے میں بھی حکومت ظلم کر رہی ہے، لوڈشیڈنگ کر کے بجٹ میں یوریا پر جو ریلیف دیا گیا ہے وہ ناکافی ہے، حکومت ڈی اے پی پر بجلی سبسڈی دے۔

ٹریکٹر پر 34فیصد ڈیوٹی جو ختم یا کم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مردم شماری نہیں ہو گی تب تک منصفانہ این ایف سی تقسیم نہیں ہو گا۔شیزا فاطمہ نے کہا کہ دنیا میں دوسرا ملک ہے جس کی نوجوانوں کی آبادی زیادہ ہے، نوجوانوں کے 2 اہم ترین پہلوؤں پر غور کرنے کی ضرورت ہے، ایک تعلیم اور دوسرا روزگار کی فراہمی، حکومت تعلیم کے حوالے سے خصوصی اقدامات کر رہی ہے، وزیراعظم کو سکل ایجوکیشن پروگرام چلایا جا رہا ہے اور مدارس کے بچوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے،16000تعلیمی اداروں کا اضافہ ہوا ہے، حکومت سٹیشنری کے اوپر دوبارہ زیرو ریٹنگ بحال کرے، اڑھائی کروڑ بچہ تعلیم سکولوں سے باہر ہے، بے روزگاری کی شرح میں کمی ہوئی ہے جو 6.2 سے کم ہو کر 5.9 ہو گیا ہے، بچوں کو ملازمت تلاش کرنے کے بجائے ملازمت پیدا کرنے کی ٹریننگ دی جائے، ہر سال 10 لاکھ نوکریاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، نیشنل یوتھ پالیسی تیار کی جائے، ملک میں انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، خواجہ سراؤں کو مکمل حقوق نہیں دیئے جا رہے اور ان کو ووٹ دینے کا حق ہے نہ تعلیم اور روزگارکے مواقع نہیں ہیں، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، ریاست اس حوالے سے کام کرے، ان کیلئے خصوصی سکیمیں بنائی جائیں۔

آفتاب شعبان میرانی نے کہا کہ بجٹ میں کوئی بھی امید کی کرن نظر نہیں آتی اور اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے، وزارت خارجہ کو ڈیلیور کرنا چاہیے، آج چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، اس کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو نے کیا، جب چین کو کوئی تسلیم نہیں کر رہا تھا پاکستان نے کیا، پاکستان باضابطہ طور پر وزیر خارجہ تعینات کریں۔ ملک ابرار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ضرب عضب کا آغاز کیا اس کے نتیجے میں کراچی میں روشنیاں بحال ہوئیں، دہشت گردی کم ہوئی، ملک بہتری کی جانب جا رہا ہے، گیس اور بجلی کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں، موٹروے کے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں، میٹرو بس اور اورنج لائن کے منصوبے زیر تکمیل ہیں، روات سے موٹروے ایک بائی پاس بنایا جائے، اس منصوبے کو بجٹ میں شامل کیا جائے، تعلیم پر توجہ نہیں دی جاتی، سرکاری سکول کے اساتذہ تعلیم پر توجہ نہیں دیتے، پرائیویٹ اور سرکاری تعلیم یاداروں میں یکساں نصاب لاگو کئے جائیں، پرائمری سے میٹرک تک عربی کو لازمی قرار دیا جائے تا کہ مذہب کو سمجھ سکیں، تمام جماعتیں سی پیک کے حوالے سے حکومت کا ساتھ دیں۔

اعجاز احمد جاکھرانی نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی تاریخ میں اتنی کمزور نہیں ہوئی جتنی آج ہے، ہمسائیہ ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہیں، خارجہ پالیسی کی بہتری پر بحث ہونی چاہیے، صحت اور تعلیم کے سیکٹر پر حکومت توجہ نہیں دے رہی، پارلیمنٹ اپنا کام نہیں کر رہی، جمہوریت کو مضبوط کب کریں گے، کاٹن پر سپورٹ پرائس ہونی چاہیے، پانی کے تحفظ کیلئے کوئی پلان نہیں ہے، اس بجٹ میں ۔ طاہرہ بخاری نے کہا کہ 300 سکول پشاور میں بند ہیں، مشکل حالات میں متوازن بجٹ ہے۔ نفیسہ خٹک نے کہا کہ تعلیم کی بہتری کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے اور جدید تقاضوں کے تحت جامع نصاب بنایا جائے۔ روبینہ خورشید عالم نے کہا کہ حکومت نے ایک اچھا بجٹ پیش کیا ہے۔