پہلے سو دنوں تک راجہ فاروق حیدر خان کی حکومت پر بلا جواز تنقید محض عداوت ‘پوائنٹ سکورنگ ،گیلری پلے ،بلیم گیم کے علاوہ کوئی سیاسی حیثیت اور اہمیت نہیں رکھتی ‘آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اپوزیشن کا مشترکہ ایجنڈا ہونا چاہئیے تاہم دوسری اکثریتی پارٹی ہونے کے ناطے پیپلز پارٹی کا حق بھی ہے

پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید میر کی بات چیت

پیر 1 اگست 2016 16:31

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم اگست ۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید میر نے کہا ہے کہ پہلے سو دنوں تک راجہ فاروق حیدر خان کی حکومت پر بلا جواز تنقید محض عداوت ،پوائنٹ سکورنگ ،گیلری پلے ،بلیم گیم کے علاوہ کوئی سیاسی حیثیت اور اہمیت نہیں رکھتی ۔آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اپوزیشن کا مشترکہ ایجنڈا ہونا چاہئیے تاہم دوسری اکثریتی پارٹی ہونے کے ناطے پیپلز پارٹی کا حق بھی ہے ۔

جبکہ مسلم کانفرنس اور پی ٹی آئی کا انتخابی اتحاد 5ممبران اسمبلی کی حمایت کا دعویدار ہے ۔پیپلز پارٹی اکیلے ہی 5ممبران اسمبلی پر مشتمل پارلیمانی پارٹی ہے ۔سو اس کا حق فائق ہے ۔جو سیاسی رہنما پانچ سال تک اسمبلی میں جانا اپنی توہین تصور کرتے رہے وہ آج کس اخلاقی ،سیاسی جواز سے صبح ،دوپہر ،شام قائد حزب اختلاف بننے کیلئے اپنوں اور غیروں کے مہمان خانوں پر دستک دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اسمبلی کے 4ووٹوں پر چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی مترادف واویلا کرنے والے بتائیں کہ 6ممبران اسمبلی کا اتحاد کشمیر کونسل کی نشست پر 14ووٹ کیسے حاصل کر گیا ۔میرا ہی نہیں بلکہ پوری قوم کا نو منتخب وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان سے مطالبہ ہے کہ وہ کشمیر کونسل کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے ضمیر فروشی کی منڈیاں لگانے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنانے کیلئے فوری قانونی گرفت میں لائیں ۔

راجہ فاروق حیدر خان نے اپنی ترجیحات کا اعلان کر کے قوم کو ایک اچھی امید دلائی ہے اور لوگ ان سے بلا تخصیص اچھائی کے علاوہ ریاستی تشخص اور قومی وقار قائم کرنے کی قوی امید رکھتے ہیں اور وہ ذرا سے بھی اپنی تعین کردہ سمت سے ادھر اُدھر ہوئے تو یہ تاریخ ساز بھاری مینڈیٹ ان کیلئے قلیل مدت میں سیاسی ڈیتھ وارنٹ ثابت ہوتا چشمہ فلک دیکھے گی ۔

شوکت جاوید میر نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے قائد ایوان کے انتخاب کے موقع پر معزز ایوان میں مدبرانہ ،قائدانہ ،دور اندیش خطاب کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اجتماعی مفادات کیلئے مخالفین کو بھی برداشت کر سکتے ہیں ۔جبکہ قائد ایوان راجہ فاروق حیدر خان نے منقسم اور مختصر اپوزیشن کو ساتھ چلنے کی دعوت دے کر اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا ہے ۔

اسی طرح فروعی اختلافات بھلا کر قومی وقار اور قومی مفاد کیلئے یک نکاتی ایجنڈا اختیار کرنا قومی قیادت پر لازم ہے ۔ایک سوال کے جواب میں شوکت جاوید میر نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں سلگتا ہوا آتش فشاں پہاڑ تقاضا کرتا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف دونوں اطراف کی کشمیری قیادت پر مشتمل کشمیر کانفرنس طلب کر کے متفقہ لائحہ عمل طے کریں اور قومی اسمبلی میں قومی کشمیر کمیٹی کی مسلسل غیر فعالیت کی بناء پر اسے توڑ کر ازسرنو تشکیل دیا جائے ۔

وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کابینہ کی تشکیل کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ قابض افواج اور پیرا ملٹری فورسز کے مظالم کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کیلئے ایوان کے اندر اور باہر کی قیادت کو اعتماد میں لے کر ایسی جاندار کال دیں کہ بھارتی ایوانوں میں لرزا طاری ہوجائے اور بنیاد پرست وزیر اعظم نریندر مودی سمیت ساری عسکری ،سیاسی قیادت کا دوہرا معیار سیکولر ازم کا دعویٰ اور جمہوریت کا خول دنیا کے سامنے بے نقاب ہو ۔

کشمیری سپوت برہان وانی سمیت 60کے لگ بھگ نہتے کشمیریوں کا قتل عام 2000سے زائد شہریوں کو زخمی کر کے 100کے لگ بھگ افراد کو قوت بنیائی سے محروم کرنے اور بدترین جہالیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،کالے قوانین کے نفاذ ،جبر و تشدد کی بناء پر جنگی جرائم اور انصاف کی عالمی عدالتوں میں بھارت کے خلاف مقدمات دائر کرنے کیلئے دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں اور سفارتی محاذ پر لابنگ تیز کرنے کی ہدایت ناگزیر ہوچکی ہے۔

شوکت جاوید میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوری اصولوں کی آئینہ دار ہے وہ قومی ،عوامی مفاد میں راجہ فاروق حیدر خان کی قیادت میں قائم مسلم لیگ ن کی حکومت کے ساتھ شدید ترین تحفظات کے باوجود تعاون پر یقین رکھتی ہے ۔لیکن جہاں عددی اکثریت کے سہارے اپوزیشن کو بلڈوز کر کے من مانی کارروائیوں کی کوشش کی گئی تو شدید مزاحمت سے اجتناب نہیں کیا جائے گا۔

آج بھی آزاد خطہ میں پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک وفاقی حکومت کی مداخلت اور اربوں روپے کے اخراجات کے باوجود اپنی مثال آپ ہے ۔شوکت جاوید میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی جواں سال چےئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ولولہ انگیز قیادت اور سیاسی امور کی چےئرپرسن محترمہ فریال تالپور کی راہنمائی میں کراچی سے کشمیر تک اپنا جاندار کردار جاری رکھے گی اور پاکستان میں 2018کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کر کے ترقی پسند ،روشن خیال چےئرمین بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے کم عمر ترین وزیر اعظم بننے کا عالمی ریکارڈ قائم کرتے ہوئے شہید ذوالفقار علی بھٹو ،شہید رانی محترمہ بے نظیر بھٹو کے انقلابی افکار و نظریات اور عوام دوست فلسفہ سیاست کو منطقی انجام تک پہنچا کر پاکستان سے دہشتگردی ،لاقانونیت ،انتہا پسندی ،صوبائی تعصب ،لسانی گروہی فسادات ختم کر کے امن وآتشی قائم کرنے میں کامیابی حاصل کرینگے ۔