مشرف دور میں بھارت کے ساتھ کشمیر کو شمالی آئیر لینڈ کی طرز پر خود مختاری دینے پر اتفاق طے پاچکا تھا ، واجپائی حکومت کی تبدیلی سے عمل رک گیا، امریکہ خو د غرض ہے ، ضرورت نہ ہو تو وہ ہمارا فون نمبر بھی بھول جاتاہے ،دوستی کے باوجود امریکہ کا پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگانا سمجھ سے بالاتر ہے ، افغانستان پاکستان کے تحفظات کا خیال ر کھے ، پاک چین اقتصادی راہداری بہت اہممنصوبہ ہے ، 1947 سے لے کر اب تک کسی بھی ملک نے 46 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری نہیں کی، گوادر پورٹ پر کام تیزی سے جاری ہے ، چینی قیادت کا ون بیلٹ ون روٹ کا وژن بہت اہم ہے،مجھ پر کرپشن کے الزامات بے بنیاد ہیں ،میں نے پاکستان کو آئی ایم ایف کے چنگل سے آزاد کرایا

سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

منگل 2 اگست 2016 22:31

مشرف دور میں بھارت کے ساتھ کشمیر کو شمالی آئیر لینڈ کی طرز پر خود مختاری ..

لندن( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔2 اگست ۔2016ء) سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے انکشاف کیا ہے کہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھارت کے ساتھ خفیہ ڈپلومیسی کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا اور برطانیہ کے علاقے شمالی آئیر لینڈ کی طرز پر کشمیر کو خود مختاری دینے پر اتفاق ہوا تھا لیکن واجپائی حکومت تبدیل ہونے سے صورتحال میں تبدیلی آئی اور یہ عمل رک گیا ۔

امریکہ کو جب پاکستان کی ضرورت نہیں رہتی تو وہ ہمارا فون نمبر بھی بھول جاتے ہیں ۔ افغانستان کو پاکستان کے تحفظات کا خیال رکھنا چاہیے اور اسے پاکستان کو اس بات کی یقین دہانی کرانی چاہیے کہ افغانستان کی سرزمین کوئی اور ملک بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہ کر سکے ۔ منگل کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا کہ امریکہ دنیا کا ایک اہم ملک ہے اور پاکستان کے ہمیشہ امریکہ سے قریبی تعلقات رہے ہیں لیکن امریکہ کی یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ دوستی کے ساتھ ساتھ اقتصادی پابندیاں بھی لگاتا ہے اور جب پاکستان کی ضرورت ہوتی ہے تو ہمیں امداد بھی مل جاتی ہے اور حالات معمول پر آنے پر ہمارا فون نمبر بھی بھول جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اہم ملک ہے اور دنیا میں امن کے لئے پاکستان کا اہم کردار ہے ۔ امریکہ کو اس بات کو سمجھنا چاہیے جب اس کو ضرورت ہوتی ہے تو وہ ہمارا بھائی بن جاتا ہے اور جب ضرورت ختم ہو جاتی ہے تو منہ پھیر لیتا ہے انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ نے پاکستان کی بہت مدد کی ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوشش ہونی چاہیے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات اچھے ہوں کیونکہ اگر اچھے تعلقات نہ ہوں تو اس کے امن پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ میں نے بہتر تعلقات کرنے کی کوشش کی اور جلال آباد سے طورخم تک سڑک پاکستان نے بنا کر دی جس کے افتتاح میں نے سابق صدر حامد کرزئی کے ساتھ کیا تھا اور امید کرنی چاہیے کہ افغانستان کے ساتھ کشیدگی کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا جائے گا اور افغان سرزمین سے کوئی اور ملک پاکستان کے خلاف کارروائی نہ کر سکے ۔ افغانستان کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے تحفظات کا خیال رکھے ہم نے تیس لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے اور افغانستان کی ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے ۔

مسئلہ کشمیر کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے حل ہونا چاہیے ۔ پرویز مشرف کے دور میں بھارت کے ساتھ امن کا عمل بحال کیا گیا جس کا فائدہ دونوں ممالک کو ہونا تھا اور برطانیہ کے تعاون سے بھارتکے ساتھ امن کا عمل بحال کرنے سے خطے میں بھی بہتری آنی تھی جب کہ برطانوی حکومت نے شمالی آئر لینڈ کی طرز پر مسئلہ کشمیر حل کرنے میں مدد کی تھی اور شمالی آئیر لینڈ کی طرز پر یہ مسئلہ حل ہو جاتا تو فری بارڈرز کی سوچ کے تحت آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے عوام ایک دوسرے کے پاس آ جا سکتے تھے لیکن بھارت میں واجپائی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی حکومت نے اس معاملے میں دلچسپی نہیں لی اور جنوبی ایشیاء میں امن کے قیام کی کوششیں آگے نہیں بڑھ سکیں۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بہت اہم ہے اور 1947 سے لے کر اب تک کسی بھی ملک نے 46 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری نہیں کی ۔ سی پیک منصوبے کے تحت نئی سڑکیں بنے گی، فیکٹریاں لگیں گی اورلاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا ۔ گوادر پورٹ پر کام تیزی سے جاری ہے ۔ سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو پہنچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ چینی قیادت کا ون بیلٹ ون روٹ کا وژن بہت اہم ہے ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میری وزیر اعظم بننے سے قبل میری سالانہ آمدن ملین ڈالرز میں تھی میں ملک کی خاطر سب کچھ چھوڑ کر پاکستان آیا تھا ۔ مجھ پر کرپشن کے الزامات بے بنیاد ہیں میں نے پاکستان کو آئی ایم ایف کے چنگل سے آزاد کرایا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت کے پاس اہل ٹیم موجود ہے انہیں کوشش کرنی چاہیے کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کو دوبارہ آزاد کرایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت کے پاس اہل ٹیم موجود ہے انہیں کوشش کرنی چاہیے کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کو دوبارہ آزاد کرایا جائے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی چین کے ساتھ سی پیک معاہدے کے لئے بہت محنت کی ہے اور سی پیک منصوبے کی تکمیل پاکستان کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہو کر پاکستان میں حالات خراب کرانے میں ملوث ایک بھارتی ایجنٹ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔ اس طرح کے واقعات پڑوسی ممالک میں غلط فہمیوں کو بڑھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت یہ تھا کہ شمالی آئیر لینڈ کی طرز پر مسئلہ کشمیر کے حل کا فارمولا تقریباً طے پا چکا تھا۔