مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوجیوں کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے سینکڑوں مظاہرین زخمی

مارچ کو روکنے کیلئے کرفیو کی پابندیاں مزید سخت کردی گئیں، گیلانی اور میرواعظ گرفتار

جمعہ 19 اگست 2016 18:41

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 اگست ۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے لوگوں کو شہریوں کے قتل عام کے خلاف مظاہرے اور بڈگام کے علاقے آری پانتھن کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے سینکڑوں افراد زخمی ہو گئے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مارچ کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت رہنماؤں میرواعظ عمر فارو ق اور محمد یاسین ملک نے منگل کو فورجیوں کے ہاتھوں آری پانتھن میں شہید ہونیوالے چار افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مشترکہ طورپر دی تھی۔

حریت رہنماؤں نے علاقے میں نماز جمعہ ادا کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔سرینگر، بڈگام ، گاندربل، کنگن ، بیروہ، کپواڑہ ،اسلام آباد، بیج بہاڑہ ،بارہمولہ ، سوپور، پلہالن، پٹن، پلوامہ ، شوپیاں ، کولگام اور دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگ کرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور وادی کشمیرمیں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے جاری قتل عام کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے اور پاکستانی جھنڈے لہرائے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے متعدد مقامات پر فائرنگ ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس سے سینکڑوں لوگ زخمی ہو گئے۔حریت رہنماء مسرورعباس نے سرینگر کے علاقے نواع کدل میں ایک ریلی اور احتجاجی دھرنے کی قیادت کی ۔جموں کے علاقے بھدروہ میں لوگوں نے وادی کشمیرمیں شہریوں کے قتل کیخلاف ہڑتال کی ۔

کٹھ پتلی انتظامیہ نے آج مسلسل42ویں روز بھی پوری مقبوضہ واد ی میں سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کا نفاذ برقرار رکھاجبکہ آری پانتھن کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کر دیے گئے تھے۔ بھارتی پولیس نے سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو اس وقت گرفتار کر لیا جب انہوں نے مارچ کی قیادت کی کوشش کی۔ حریت رہنماؤں محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی کو بھی مارچ کی قیادت سے روکنے کے لیے غیر قانونی طور پر نظر بند رکھا گیا۔

لوگوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ وادی کی دیگر بڑی مساجد میں نماز جمعہ نہیں پڑھنے دی گئی۔ بھارتی پولیس نے اخبارات کے ہاکروں کو سرینگر میں اس وقت مارپیٹ کا نشانہ بنایا جب وہ شہرمیں اخبارات تقسیم کر رہے تھے۔ سید علی گیلانی نے سرینگر میں ایک بیان میں افسوس ظاہر کیا کہ بھارت نے وادی کشمیر کو ایک بڑے ذبح خانے میں تبدیل کر دیا ہے جہاں لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو روز انہ قتل کیا جاتا ہے ۔

میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت اپنے وحشیانہ حربوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبا نہیں سکتااور وہ اپنی جدوجہدکو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ دریں اثنا بھارتی سینٹرل ریزرو وپولیس فورس نے مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ کے روبرو اس بات کا انکشاف کیا کہ بھارتی فورسزنے 32روز میں مقبوضہ وادی میں مظاہرین پر 13لاکھ پیلٹ فائرکیے ۔

پولیس فورس کا کہنا تھا کہ پیلٹ کے تقریباً تین ہزار کارتوس جن میں تقریباًسولہ لاکھ چھرے تھے ، پمپ ایکشن گنوں کے ذریعے فائر کیے گئے۔ رواں برس آٹھ جولائی کے بعد سے اب تک فائرنگ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے 82شہری شہید اور آٹھ ہزار سے زائد زخمی ہوچے ہیں۔ 200سے زائد لوگوں کی آنگھوں میں پیلٹ لگے جسکی وجہ سے کئی ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :