اقوام متحدہ دیرینہ تنازعہ کشمیر حل کرانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے، سید علی گیلانی

پیر 3 اکتوبر 2016 14:13

سرینگر۔ 3 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔۔03 اکتوبر۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی نے اقوام متحدہ پر زوردیا ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو حل کرانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ سینکڑوں نوجوانوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتارکرکے کشمیر سے باہر بھارت کی جیلوں میں منتقل کیاگیا ہے جس سے ان کے اہلخانہ کو مالی اورذہنی پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی حریت پسند کارکن اپنے بچوں سمیت جیلوں میں نظربند ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت اقتصادی محاذ پر اپنے غاصبانہ حربوں سے کشمیری عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنانے کی کوشش کررہاہے۔

(جاری ہے)

بھارتی فورسز گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کررہی ہیں۔ فورسز گھروں میں موجود اناج اور باقی کھانے کی چیزوں کو ضائع ، باغات میں میوہ جات کی چوری اور کھیتوں میں دھان کو جلانے کے باوجود اپنے انتقامی جذبے کی تسکین نہ پاکر میوہ لے جانے والی ٹرکوں کو روک کر مال تباہ کرنے اور بانہال ٹنل بند کرنے کے جابرانہ حربوں سے اس نہتی قوم کے عزم کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے آپسی رابطے مسدود کرکے پوری قوم کو گھٹن کے ماحول میں دھکیل دیا گیاہے۔ ماردھاڑ اور قتل وغارت گری سے پوری وادی کو مقتل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ زخمیوں کی اَن گنت تعداد اب ساری زندگی دوسروں کی مدد کے محتاج بن گئی ہے۔ پُرامن احتجاج اور مظاہروں کو برداشت نہیں کیا جارہا ہے۔ رات کے اندھیرے میں چھاپے ڈال کر بے تحاشا گرفتاریاں کرکے قبرستان کی خاموشی قائم کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں۔

12سال سے لیکر 80سال کے لوگوں کو زبردستی تھانوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں ناگفتہ بہہ حالت میں رکھا جاتا ہے۔ انسانی حقوق اور مذہبی رہنماؤں سے لے کر عام انسانوں تک ہر کسی کواس پکڑ دھکڑ کا شکار بنایا جارہا ہے۔ سید علی گیلانی نے بھارت کے مکروفریب کے حربوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری بھی اس دھوکے کا شکار ہوکر حقائق کی پردہ پوشی کررہی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی طرف سے آئے روز ثالثی کی پیش کش کو محض زبانی جمع خرچ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے ذمہ داروں کو اس حقیقت کا ادراک نہیں ہے کہ ثالثی کے لیے اگر پاکستان تیار ہے دوسرا فریق اُن کی پیشکش کو بہت بے حیائی اور غرور سے ٹھکراتا ہے۔ کیا ان کی یہ ذمہ داری نہیں بنتی ہے کہ ہٹ دھرمی پر بضد رہنے والے فریق کو سیاسی اور اخلاقی دباوٴ ڈال کر حقائق کو تسلیم کرنے پر آمادہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اقوامِ عالم ہمارے مصائب اور مشکلات کو نظرانداز کرکے اپنی اعتباریت پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہیں اور ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ ہمیں مسلمان قوم ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔