مقبوضہ کشمیر٬ بھارتی پولیس نے انجینئر رشید کو ستر کارکنوں سمیت گرفتار کرلیا

سیکریٹریٹ چلو مارچ پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے متعدد افراد زخمی

پیر 24 اکتوبر 2016 18:01

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین کی بے طرفی کے خلاف سرینگر میںعوامی اتحاد پارٹی کے سیکرٹریٹ گھیرائو مارچ پر بھارتی پولیس کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 12مظاہرین زخمی ہو گئے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عوامی اتحاد پارٹی کے سینکڑوں کارکن پارٹی سربراہ اور نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر رشید کی سربراہی میں پولیس کی پابندیوں کو توڑتے ہوئے جہانگیر چوک کے قریب اکھٹے ہوئے اور انہوںنے سول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ شروع کیا ۔

مظاہرین نے سیاہ پرچم٬ پلے کارڈز اوربینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ملازمین کی برطرفی کے احکامات واپس لینے کے مطالبات در ج تھے۔ تاہم مظاہرین جیسے ہی سیکرٹریٹ کے قریب پہنچے تو وہاں تعینات پولیس اور بھارتی فوجیوں کی بھاری نفری نے انہیں روک دیا اور منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کیا۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے پولیس کے خلاف سخت مزاحمت کی تاہم پولیس اہلکاروںنے انجینئر رشید سمیت کم سے کم 70 مظاہرین کوحراست میں لے کر شہید گنج پولیس اسٹیشن میں نظربند کردیا۔

جھڑپوں کے دوران آٹھ مطاہرین زخمی ہو گئے جن میں سے چار کو ہسپتال منتقل کردیاگیا تاہم مظاہرین نے گرفتاریوں اور طاقت کے وحشیانہ استعمال کے باوجود سول لائنز سیکریٹریٹ کے قریب شہید گنج پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو کر نعرے بلند کرنا شروع کر دیئے۔ پولیس نے دوبارہ طاقت کا استعمال کیا جس سے مزید چار مظاہرین زخمی ہوگئے۔

متعلقہ عنوان :