نوازشریف اور سجن جندال کی خفیہ ملاقات میں تقسیم کشمیر کا معاملہ طے ہوچکا ‘تقسیم کشمیر کی سازش میں حکومت آزادکشمیر برابر کی شریک ہے‘وفاقی حکومت کی گلگت بلتستان کو صوبہ کا درجہ دئیے جانے کے فیصلے کی وزیراعظم آزادکشمیر نے مکمل حمایت کیہے

آزادکشمیر قانو ن ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری محمدیٰسین کی وفود سے ملاقات میں گفتگو

اتوار 30 اپریل 2017 15:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 اپریل2017ء) آزادکشمیر قانو ن ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن چودھری محمدیٰسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف اور بھارتی سٹیل ٹائیکون سجن جندال کے درمیان ہونے والی خفیہ ملاقات میں تقسیم کشمیر کا معاملہ طے ہوچکا ہے ۔ اس ملاقات سے قبل میاں نوازشریف نے وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے تقسیم کشمیرپر مشاورت مکمل کر لی تھی ۔

میاں محمد نوازشریف نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اس بات کا یقین دلایا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سے بتدریج پیچھے ہٹے گا ۔ اسی پلان کے تحت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں مسلم لیگ ن کی حکومتیں بنوائی گئیں اور گلگت بلتستان کو صوبہ بنا کر تقسیم کشمیر کی راہ ہموار کی گئی ۔

(جاری ہے)

اورتقسیم کشمیر کی سازش میں حکومت آزادکشمیر برابر کی شریک ہے۔

باہر سے وہ کشمیریوں کے حق میں تقریریں کرتے ہیں لیکن اندرون خانہ انہوں نے میاں نوازشریف کو اس بات کا یقین دلا یا ہے کہ ہم وفاقی حکومت کی جانب سے کشمیر پر کئے جانے والے اقدامات کی مکمل حمایت کریں گے۔وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کو صوبہ کا درجہ دئیے جانے کے فیصلے کی وزیراعظم آزادکشمیر نے مکمل حمایت کردی ہے۔تاکہ تقسیم کشمیرکاایجنڈا مکمل ہوسکے۔

وہ آج یہاں مختلف وفود سے گفتگوکررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف اوران کے زاتی دوست جندل کے درمیان خفیہ ملاقات ایسے وقت میں کی گئی ہے جب کشمیر میں بھارت نے نہتے کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کررکھی ہے ۔ کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالتوں نے سزائے موت سنا رکھی اور کنٹرول لائن پر بھارتی فوجیوں کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی جارہی ہے ۔

ایسے میں مودی کے قریبی دوستوں کی وزیراعظم نوازشریف سے خفیہ ملاقاتوں سے کشمیری قوم میں بے پناہ اشتعال اور بے چینی پائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بھارتی خفیہ ایجنسی کے یاروں کی وزیراعظم پاکستان سے دوستی اور خفیہ ملاقاتیں کسی طور پر قبول نہیں ہیں ۔ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ہندوستان کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات بحال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔

کشمیری قوم بیک ڈور پالیسیوں اور خفیہ مذاکرات کو تسلیم نہیں کرتی ۔ وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان تقسیم کشمیر کی ان سازشوں میں برابر کے شریک ہیں اور یہی وجہ ہے کہ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور آزادکشمیر کے وزیاعظم کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کر لیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان پاکستان کا پانچواں صوبہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں فوج کے ذریعے بے انتہا مظالم کررہی ہے اور ان مظالم کو چھپانے کیلئے اخبارات اور میڈیا پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور اب انٹرنیٹ بھی بند کردیاگیا ہے ۔ سوشل میڈیا کے بند ہونے سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی کوئی خبر باہر نہیں آسکتی ۔ انسانی حقوق کے خلاف بھارتی حکومت کا یہ اقدام بھارتی قابض فوج کے مظالم اور انسانیت سوز اقدامات کو چھپانے کیلئے کیاگیا۔

کشمیری نوجوانوں میں بھارتی تسلط سے آزادی کے بڑھتے ہوئے رحجان اور وہاں پر ہونے والے مظالم کی ویڈیو اور تصاویر مسلسل سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے سامنے آرہی تھی جن کو انٹرنیشنل میڈیا بھی سامنے لارہاتھا اب بھارتی حکومت نے اس ذریعہ کو بھی بندکردیاہے ۔ تا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم باہر نہ آسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت بھی تقسیم کشمیر کے خفیہ ایجنڈے پر کام کررہی ہے ۔