یہاں ڈان اور پانامہ سمیت بہت سی لیکس ، مگر ہوتا کسی سے کچھ نہیں ، وزیراعظم

نریندر مودی ، اشرف غنی ، پوٹن اور شی چن پھنگ سے اچھی ملاقاتیں ہوئی ، عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں میں کشمیر کی صورتحال کو اجاگر ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر پر قراردادیں یاددلائیں ، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش ہے ، بھارت پاکستان کے امن اقدامات کا مثبت جواب دے، پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہو رہی ، قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان تنازعے میں مثبت کردارادا کرنا چاہتے ہیں وزیراعظم محمد نوازشریف کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 9 جون 2017 23:39

یہاں ڈان اور پانامہ سمیت بہت سی لیکس ، مگر ہوتا کسی سے کچھ نہیں ، وزیراعظم
آستانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جون2017ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ یہاں تو بہت سی لیکس ہیں کبھی پانامہ لیکس تو کبھی ڈان لیکس مگر ہوتا کسی کچھ نہیں ،بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف غنی ، روسی صدر ولادی میر پوٹن اور شی چن پھنگ سے اچھی ملاقاتیں ہوئی ، عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں میں کشمیر کی صورتحال کو اجاگر کیا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مسئلہ کشمیر پر قراردادیں یاددلائیں ، مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر مجھے سخت تشویش ہے، عمر عبداللہ فاروق اور سابق آرمی چیف کے بیانات بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے غماز ہیں، بھارت پاکستان کے امن اقدامات کا مثبت جواب دے، پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف دہشتگردی کے لئے استعمال نہیں ہو رہی ، ہم قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان تنازعے میں مثبت کردارادا کرنا چاہتے ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو آستانہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش ہے وہاں روزانہ بے گناہ لوگوں کی لاشیں اٹھائی جا رہی ہیں ، عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں میں کشمیر کی صورتحال پر قراردادیں یاد دلائیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی فوج نہتے کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتی ، بھارت کے ساتھ تنازعات پر امن طریقے سے حل کرنے کے خواہاں ہیں ، عمر عبداللہ فاروق اور سابق آرمی چیف کے بیانات بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے غماز ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات مثبت رہی ، افغانستان میں خلوص دل سے امن چاہتے ہیں ان سے افغانستان پر جوائنٹ میکنزم پر بات ہوئی اور پاک افغان بارڈر پر کراس بارڈر فائرنگ پر بھی بات ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ افغان صدر سے تجارت ،معیشت اور دفاع پر بات چیت ہوئی ، پاکستان افغانستان ، چین اور امریکہ میں کیو سی جی بحال کرنا چاہتے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ نریندر مودی سے اچھے ماحول میں بات ہوئی اور روسی صدر سے بھی ملاقات اچھی رہی اس کے علاوہ چینی صدر سے بھی ملاقات ہوئی ، میں نے روسی صدر اور چینی صدر سے بھی مسئلہ کشمیر پر گفتگو کی ۔ نوازشریف نے کہا کہ امت مسلمہ کو ایک دیکھنا چاہتے ہیں ہم نے افغانستان کو پشاور سے کابل تک روڈ نیٹ ورک بنانے میں تعاون کی پیشکش کی ، ہم چاہتے ہیں کہ۔

پاکستانی صحافیوں نے وزیراعظم سے فوٹو لیکس سے متعلق سوال کیا جس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ یہاں تو بہت سی لیکس ہیں کبھی پانامہ لیکس تو کبھی ڈان لیکس مگر ہوتا کسی سے کچھ نہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف دہشتگردی کے لئے استعمال نہیں ہو رہی ، ہم قطر اور خلیجی ممالک کے درمیان تنازعے میں مثبت کردارادا کرنا چاہتے ہیں اور امت مسلمہ کو ایک دیکھنا چاہتے ہیں ۔