مقبوضہ کشمیر ،ْبرہان وانی کی برسی، بھارت نے کشمیر کو محاصرے میں رکھا،قابض بھارتی فوجیوں نے مظاہرین پر گولیاں اور پیلٹ برسائے ، کئی زخمی

دھمکیوں کے باوجودکئی علاقوں میں لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور بھارت مخالف مظاہرے کیے ،ْپاکستان کے حق میں نعرے بازی مساجد کے لائوڈ سپیکروں سے بھی آزادی کے حق میں ترانے نشر کیے جاتے رہے ،ْوادی بھر میں ہڑتال رہی ،ْ

ہفتہ 8 جولائی 2017 23:05

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2017ء) مقبوضہ کشمیر میں مقبول نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کی پہلی برسی پر کرفیو اور دیگر پابندیوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مقبوضہ علاقے بھر کی سڑکوں پر ہزاروں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار گشت کرتے رہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے سڑکوں پر جگہ جگہ لکھ رکھا تھا کہ آگے بڑھنے کی کوشش کرنے والوں کو گولی مار دی جائے گی تاہم ان دھمکیوں کے باوجودکئی علاقوں میں لوگ گھروں سے باہر نکل آئے اور بھارت مخالف مظاہرے کیے ۔

انہوں نے پاکستان اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ مساجد کے لائوڈ سپیکروں سے بھی آزادی کے حق میں ترانے نشر کیے جاتے رہے۔ پوری مقبوضہ وادی ، بھدرواہ اور جموںکے دیگر علاقوں میں ہفتہ کو مکمل ہڑتال کی گئی۔

(جاری ہے)

قابض فوجیوں نے راہگیروں اور گاڑیوں کی تلاشی کے لیے سڑکوں کو خاردار تاروں کے ذریعے بند کر رکھا تھا۔ برہان وانی کے آبائی علاقے ترال کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو مکمل طور پر بند کیا گیا تھا جبکہ فوجیوں نے علاقے میں فلیگ مارچ کر کے لوگوں کو خبر دار کیا کہ وہ ریلیوں میں شرکت کے لیے گھروں سے باہر نہ آئیں۔

مزار شہدا اور عید گاہ جہاں شہید برہان وانی کی نماز جنازہ پڑھی گئی تھی ، کو بھی سیل کر دیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ ترال کی سڑکوں، میدانوں، باغات اور گلی کوچوں میں آج ہرطرف باوردی بھارتی اہلکار نظر آرہے تھے اور ایسا لگ رہا تھا جیسے علاقے میں کسی شہری آبادی کا وجود ہی نہیں۔بھارتی فوجیوں کی طرف سے شوپیان ، پلوامہ ، کولگام اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سی9خواتین سمیت درجنوں افراد پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے۔

ترال میں سخت محاصرے کے باوجود سینکڑوں نوجوانوں نے قصبے میں برہان وانی کے مزار پر جانے کے لیے مارچ کی کوشش کی۔بھارتی فوجیوں نے مظاہرین پر گولیان، پیلٹ اور آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعد علاقے میں جھڑپیں شروع ہوئیں۔ اس سے پہلے پولیس نے برہان وانی کے گھر پر چھاپہ مارکر ان کے اہلخانہ کو ہراساں کیا۔ بھارتی فوجیوں نے بہت سی جگہوں پر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس نے معروف عالم دین اور امت اسلامی کے چیئرمین قاضی یاسر کو پامپور سے ترال جاتے ہوئے گرفتار کرلیا۔ دریں اثناء وادی کشمیر کے طول و عرض میں برہان وانی کی تصاویر اور پوسٹرز آویزاں کئے گئے تھے۔ مختلف علاقوں میں بینرز پر برہان وانی اور سید علی گیلانی کی تصاویر دیکھی گئیں۔ ہڑتال سید علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحتمی قیادت کی طرف سے برہان وانی کے یوم شہادت پر جاری کئے گئے ایک ہفتہ طویل احتجاجی کیلنڈر کا حصہ ہے۔

قابض انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ اور ٹرین سروسز بھی معطل کررکھی ہیں۔قاض انتظامیہ نے سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ ، آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور محمد اشرف صحرائی سمیت تمام آزادی پسند رہنمائوں کو ان کے گھروں یا جیلوں میں نظربند رکھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ نے اسلام آباد میںبرہان مظفر وانی کے یوم شہادت پر ایک احتجاجی ریلی کا انعقادکیا۔حریت رہنمائوں نے اس موقع پر کہا کہ شہید برہان وانی نے تحریک آزای میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔

متعلقہ عنوان :