Live Updates

احتساب کو انتقام میں بدلنا خطرناک ہے،ڈر ہے ریاست کمزور ہوئی تو خانہ جنگی ہوجائیگی، یہ کسی کے حق میں نہیں ،

تمام سیاسی جماعتوں سے چیئرمین نیب کے نام کے معاملے پر بات چیت کی ہے،عمران سے کہا تھا کہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے مل کر چلے بغیر حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ اجاسکتا، کہا تھا جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہوا وہ عمران کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے ، آج وہی کچھ ہو رہا ہے، ہم پارلیمنٹ کے اندر رہ کر سیاست کرتے ہیں ، انتخابی اصلاحات بل کو 3پارٹیوں نے چیلنج کیا تھا، پانامہ کیس کیلئے ایک خصوصی بینچ بنا سکتے ہیں،یہ میری خواہش نہیں کہ عمران خان نااہل ہوں،پیپلز پارٹی کا قصور پارلیمنٹ کا ساتھ دینا ہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعہ 6 اکتوبر 2017 22:26

احتساب کو انتقام میں بدلنا خطرناک ہے،ڈر ہے ریاست کمزور ہوئی تو خانہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان سے کہا ہے کہ جب تک پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی مل کر نہیں چلیں گے ہم حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، میں نے کہا تھا کہ جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہوا ہے وہ عمران خان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اور آج وہی کچھ ہو رہا ہے، ہم پارلیمنٹ کے اندر رہ کر سیاست کرتے ہیں،جو ممبر پارلیمنٹ نہیں آتا وہ پارلیمنٹ کی توہین کرتا ، انتخابی اصلاحات بل کو 3پارٹیوں نے چیلنج کیا تھا، پانامہ کیس کیلئے ایک خصوصی بینچ بنا سکتے ہیں،یہ میری خواہش نہیں کہ عمران خان نااہل ہوں،پیپلز پارٹی کا قصور پارلیمنٹ کا ساتھ دینا ہے،احتساب کو انتقام میں بدلنا خطرناک ہے، تمام سیاسی جماعتوں سے چیئرمین نیب کے نام کے معاملے پر بات چیت کی ہے،ڈر ہے کہ اگر ریاست کمزور ہوئی تو خانہ جنگی کا خطرہ ہے، خانہ جنگی کسی کے حق میں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ لڑائی سب کو نظر آ رہی ہے،ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، ایک شخص کیلئے قانونی تبدیلی کی گئی، وزیراعظم اور کابینہ سب میاں صاحب کی مرضی سے بنے ہیں، مجھے ڈر ہے کہ اگر ریاست کمزور ہوئی تو خانہ جنگی کا خطرہ ہے، خانہ جنگی کسی کے حق میں نہیں ہے، آج کی سیاست ذاتیات پر جا رہی ہے،گالم گلوچ کی سیاست کو سیاست نہیں سمجھتا، آج کل کا جو رواج ہے وہ یہ ہے کہ جو گالی دے وہ بڑا لیڈر ہے، منہ پھلا کربات کرنے والے کو پڑھا لکھا لیڈر سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو طریقہ کار کے مطابق منی لانڈرنگ کے معاملے کو ڈیل کرنا ہے، میری عادت نہیں کہ میں دوسروں کی ٹانگیں کھینچوں، میں نے کہا تھا کہ جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہوا ہے وہ عمران خان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اور آج وہی کچھ ہو رہا ہے،میں نے عمران خان سے کہا ہے کہ جب تک پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی مل کر نہیں چلیں گے ہم حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، میں سیاست میں جذباتی نہیں ہوتا۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کے اندر رہ کر سیاست کرتے ہیں اور یہ جمہوریت کو مضبوط کرتی ہے، پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہوتی ہے، جو ممبر پارلیمنٹ نہیں آتا وہ پارلیمنٹ کی توہین کرتا ہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ قانون سب کیلئے ہے، چاہے وہ پبلک آفس ہولڈ کرے یا نہیں، میں نے ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے چیئرمین نیب کے نام کے معاملے پر بات چیت کی ہے، نیب چیئرمین کی تعیناتی باہمی رضامندی سے ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 2001 میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم نے آئین کی بحالی کیلئے کوڑے کھائے،پھانسیاں لیں، گولیاں کھائیں اور سڑکوں پر گھسیٹے گئے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل کو 3پارٹیوں نے چیلنج کیا تھا، پانامہ کیس کیلئے ایک خصوصی بینچ بنا سکتے ہیں،یہ میری خواہش نہیں کہ عمران خان نااہل ہوں،پیپلز پارٹی کا قصور پارلیمنٹ کا ساتھ دینا ہے،احتساب کو انتقام میں بدلنا خطرناک ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات