بھارتی یوم جمہوریہ کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا

کنٹرول لائن پر پاک بھارت کشیدگی پر اظہار تشویش

منگل 23 جنوری 2018 19:35

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2018ء) مقبوضہ کشمیرمیں26جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ سے قبل نام نہاد سیکورٹی انتظامات کے نام پر پوری وادی کشمیر میں بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروںنے تلاشی کی کارروائیاں تیز کر دی ہیں جس کی وجہ سے کشمیری عوام کی مشکلات میںکئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سونہ وار کرکٹ اسٹیڈیم کے گردجہاں یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب منعقد ہوگی ، سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔

بھارتی فوج ، پولیس اور سینٹرل ریزروپولیس فورس کے اہلکاروںنے اسٹیڈیم کے نواحی علاقوں کا محاصرہ کر کے لوگوںکی نقل و حرکت کو روک دیاہے۔ سرینگر اور مقبوضہ علاقے کے دیگر بڑے قصبوں میں وردی میں ملبوس اہلکاروں کو گاڑیوں اور راہگیروں کی تلاشی لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

دریںاثناء کشمیریوں کا حق خودارادیت سلب کرنے کے خلاف کنٹرول لائن کے دونوں اطرا ف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری جمعہ کو بھارتی یوم جمہویہ کو یوم سیاہ کے طورپر منائیں گے ۔

یوم سیاہ منانے کی کال سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی ہے ۔ اس دن مقبوضہ کشمیر میںمکمل ہڑتال کی جائیگی اور دنیا بھر کے دارلحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔کل جماعتی حریت کانفرنس اور میرواعظ عمرفاروق کی زیر قیادت حریت فورم سمیت آزادی پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میںمقبوضہ علاقے میںتلاشیوں اور گرفتاریوں کے حالیہ سلسلے کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر میں چھاپوں اور محاصروں کی وجہ سے مارشل لاء جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ انہوں نے سوپور میں ایک مدرسے پر چھاپے اور طلبہ اور عملے کو ہراساں کرنے کی بھی مذمت کی۔ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی ، جماعت اسلامی ، پنڈت بھوشن بزاز اوردیگر حریت رہنمائوںنے اپنے الگ الگ بیانات میں کنٹرول لائن پر بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے جنوبی ایشیا میںکشیدہ صورتحال کو ختم کرانے کے لیے تنازعہ کشمیرکوحل کرنے پر زوردیا جو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن انتو نے بھارتی فورسز کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائن کے پار کشمیریوں کے قتل کے خلاف آج پریس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ راجوری میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء نے ضلع کٹھوعہ میں کمسن بچی آصفہ کی زیادتی اور قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

لڑکیوں سمیت احتجاجی طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کٹھ پتلی انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے۔ادھر کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے نام نہاد اسمبلی میں ایک تحریری جواب میں اعتراف کیاہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران وادی کشمیر کے 9اضلاع میں 168بار کرفیو اور پابندیاں نافذ کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :