یاسین ملک شوپیاں میں گرفتار، بھارتی پولیس کا مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال

جمعہ 2 فروری 2018 20:31

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کو سرینگر میں اس وقت حراست میں لے لیا جب انہوں نے حیدر پورہ کے علاقے میں واقع اپنے سے باہر کر شوپیاں چلو مارچ کی قیادت کی کوشش کی ۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی ، جنہیں کٹھ پتلی انتظامیہ نے گزشتہ آٹھ برس سے گھر میں نظر بند کر رکھا ہے ، جونہی چند دیگر افرادکے ہمراہ مارچ کی قیادت کیلئے گھر سے باہر آئے تو انکے گھر کے باہر پہلے سے موجود پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے حراست میں لے لیاجس کے بعد انہیں دوبارہ گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔

بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو بھی شوپیاں میں اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی کی قیادت کیلئے قصبے کی جامع مسجد سے باہر آئے۔

(جاری ہے)

انہیں کھائی گام تھانے میں منتقل کیا گیا۔ محمد یاسین ملک اس سے پہلے کٹھ پتلی انتظامیہ کی پابندیوں کو خاطر میںنہ لاتے ہوئے جمعہ کو صبح سویرے شوپیاں پہنچے تھے۔

نماز جمعہ اور یاسین ملک کی گرفتاری کے بعد شوپیاں میں زبردست احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی۔ آخری اطلاعات ملنے تک قصبے میں بھارت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری تھا۔ یاد رہے کہ سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بیگناہ کشمیری نوجوانوں کے حالیہ قتل کیخلاف اور شہداء کے اہلخانہ کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے جمعہ کو شوپیاں قصبے کی طرف مارچ کی کال دے رکھی تھی۔جامع مسجد شوپیاں سے قصبے کے مرکزی چوک تک ایک احتجاجی ریلی میں نکالی جانی تھی ۔

متعلقہ عنوان :