مقبوضہ کشمیر میں 8 سالہ بچی سے زیادتی اور قتل 'سوچا سمجھا منصوبہ' نکلا

بچی کا لرزہ خیز قتل مسلمانوں سے علاقہ خالی کرانے کی کوشش تھا ، واقعہ دبا نے کے لیے پو لیس کو ڈیڑھ لاکھ روپے رشوت بھی دی گئی ،بھا رتی میڈیا

جمعرات 12 اپریل 2018 22:18

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اپریل2018ء) رواں برس جنوری میں مقبوضہ کشمیر میں ایک 8 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد لرزہ خیز قتل مسلمانوں سے علاقہ خالی کرانے کی کوشش نکلا۔یاد رہے کہ رواں برس 17 جنوری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے کٹھوا میں ایک 8 سالہ بچی کو اجتماعی زیادتی کے بعد بہیمانہ انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بکروال کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی بچی کو کٹھوا کے علاقے رسانہ سے 10 جنوری کو اغوا کرنے کے بعد ایک ہفتے تک محصور رکھا گیا، اسے نشہ آور ادویات دی گئیں اور پھر گاؤں کے مندر میں 6 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اس کا گلا دبا دیا، بعدازاں بچی کو نیم مردہ حالت میں ایک جنگل میں لے جایا گیا اور وہاں اس کے سر پر ایک بڑا پتھر مار کر قتل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

بچی سے اجتماعی زیادتی اور لرزہ خیز قتل کے خلاف کشمیری مسلمانوں نے مظاہرے کیے تھے، جن میں ملزموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کی گئی 15 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں کہا گیا کہ بچی کا اغوا، زیادتی اور قتل ایک 'سوچا سمجھا منصوبہ' تھا، جس کا مقصد اس کمیونٹی کو یہاں سے نکالنا تھا۔

پولیس چارج شیٹ کے مطابق بچی سے زیادتی کرنے والے 6 افراد میں سے 2 ایسے بھی تھے، جنہیں خاص طور پر اپنی جنسی ہوس پوری کرنے کے لیے میروت سے بلوایا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جس مندر میں بچی سے زیادتی کی گئی، اس کے نگران سنجی رام نامی شخص نے واقعے کی آڑ میں ہندوؤں کو اٴْکسایا جبکہ معاملہ دبانے کے لیے پولیس کو ڈیڑھ لاکھ روپے رشوت بھی دی۔واقعے کا مقدمہ سنجی رام، اس کے بیٹے اور پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :