حریت کانفرنس کی سید علی گیلانی سمیت حریت رہنمائوں کی مسلسل نظربندی کی شدید مذمت

تہاڑجیل سمیت مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری حریت پسندوں کی حالت زار پراظہار تشویش بھارتی فوج اور پولیس نے کشمیر میں ایسے قوانین نافذ کر رکھے ہیں جو کسی قانونی کتاب میں درج ہی نہیں،ترجمان

ہفتہ 14 اپریل 2018 19:08

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2018ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اپنے چیئرمین سید علی گیلانی سمیت حریت رہنماؤں محمد اشرف صحرائی، غلام نبی سمجھی، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، غلام احمد گلزار، بلال احمد صدیقی اور محمد اشرف لایا کو گھروں اور تھانوں میں مسلسل نظربندی رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیںبلکہ یہاں عملاً بھارتی فوج اور پولیس کا قانون چلتا ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فوج اور پولیس نے کشمیر میں ایسے قوانین نافذ کر رکھے ہیں جو کسی قانونی کتاب میں درج ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اور سول آبادی کے خلاف فوجی کارروائیوں نے تشویشناک صورت اختیار کرلی ہے اور کشمیری عوام اور سیاسی کارکنوںکے مال وجان اور عزت کے تحفظ کے حوالے سے انسانی حقوق پامال کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے دہلی کی تہاڑجیل سمیت مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری حریت پسندوں کی حالتِ زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا جن میں حریت رہنماشبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ،غلام محمد خان سوپوری، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، شاہد الاسلام ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ،شاہد یوسف، فاروق احمد ڈار، محمد یوسف میر، ظہور احمد وٹالی،،میر حفیظ اللہ، محمد یوسف فلاحی، امیرِ حمزہ شاہ، محمد اسلم وانی، شکیل احمد یتو، محمد رفیق گنائی، مقصود احمد، غلام قادر بٹ، منظور احمد اورنذیر احمد شامل ہیں۔

انہو ں نے کہا کہ جیلوں میں بند کشمیری نظربندوں کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔انہیں ناقص غذا کھانے پر مجبور کیا جارہا اور ملاقات کے دوران عزیزواقارب کے سامنے پریشان کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حریت پسند کشمیریوں کو بدنامِ زمانہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت یکے بعد دیگرے فرضی مقدمات میں پھنسا کران کی نظربندی کو طول دیا جارہا ہے۔

انہوں نے تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے ریاست کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جب سے محبوبہ مفتی نے اقتدار سنبھالا اس وقت سے مقبوضہ علاقے میں قتل وغارت، گرفتاریوں، چھاپوں اور تلاشی کارروائیوں میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا کہ ا نسانی حقوق کے عالمی اداروں سمیت عالمی برادری حریت پسند کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کا نوٹس نہ لیکر جموںو کشمیر میں اپنا اعتبار کھو رہی ہے۔