اساتذہ اپنی تنخواہوں ومراعات کے حصول کے بجائے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے پر توجہ دیں،ڈاکٹر زبیر شیخ

بدھ 18 اپریل 2018 17:51

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2018ء) محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی(ماجو) کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ نے سندھ کے ٹیکنیکل اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے کے ادارہ کے اساتذہ، انسٹرکٹرز اور پرنسپل صاحبان پر زور دیا کے وہ اپنی توانائی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کرانے پر مرکوز کرنے کے بجائے نوجوانوں خاص طور پر دیہی علاقوں کے طلبہ کو بہتر سے بہتر فنّی تعلیم او ر انھیں ایک اچھا ہنرمند بنانے کو سب سے زیادہ توجہ دیں تاکہ ہم ملک سے غربت اور بے روزگاری سے پیدا ہونے والے پیچیدہ مسائل کا خاتمہ کرکے قومی ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہوسکیں۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ شام ایک مقامی ہوٹل میں سندھ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی(اسٹیوٹا) کی جانب سے ورلڈ بنک کے تعاون سے سندھ میں فنّی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے کے جاری منصوبوں کے ضمن میں پیش رفت کا جائیزہ لینے کے لئے بلائے جانے والے ایک اجلاس سے خطب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے اسٹیوٹا کے پروجیکٹ ڈائیریکٹر نذیر چنّا کے علاوہ انجینئر لیاقت علی چامڑو، الطاف شیخ اور این جی اوز گرانٹ تھورڈن اور امن فاونڈیشن کے نمائیندوں نے بھی خطاب کیا۔

ماجو کے صدر پروفیسر ڈاکٹر زبیر شیخ جوکہ ورلڈ بنک کی جانب سے سندھ میں فنّی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے جاری منصوبہ کے تیسرے فریق مقرر کئے گئے ہیں کہا ہے کہ ہمارے لئے یہ ایک بہت اچھا پروجیکٹ ہے، وہ اس سے 2012 سے وابستہ ہیں اور اس منصوبہ پر ان کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ کے بعد صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر بڑی مسرت ہوئی ہے کہ تربیتی مراکز کی حالت بہتر بنائی گئی ہے، بہتر فر نیچر اور آلات فراہم کئے گئے ہیں، ٹیچر ز ،انسٹرکٹرز اور پرنسپلز کی تربیت کے ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ہے اور جاب مارکیٹ کی ضروریات کا خیال کرتے ہوئے تربیتی پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا گوکہ ملک میں اچھے منصوبوںکے لئے ہم کوورلڈ بنک کی جانب سے فنڈز فراہم کئے جارہے ہیں لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہم انکے بہت مقروض بھی ہوگئے ہیں،کرپشن ہمارے لئے ایک سنگین مسلہ بن چکا ہے اس لئے ان کی جانب سے ہم کو فراہم کئے جانے والے فنڈز کی سخت مانیٹرنگ بھی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کرپشن کی ساری ذمہ داری سیاستدانوں پر ڈال دی جاتی ہے لیکن کرپشن ہمارے معاشرہ میں کینسر کی طرح پھیل گئی ہے، اگر ہم اس بیماری کا خاتمہ چاہتے ہیں تو پھر سب سے پہلے ہمارے گھر میں والد کو اور درسگاہ میں استاد کو کرپشن سے توبہ کرنی ہوگی جس کے نتیجہ میں ہماری نئی نسل کرپشن سے خود بخود دورہوجائے گی۔

ڈاکٹر زبیرشیخ نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنے منصوبہ عالمی اداروں کی فنڈنگ کے بغیر مکمل کریں تو پھر ہمیں اپنی انڈسٹری کو زیادہ سے زیادہ تربیت یافتہ افراد فراہم کرنے ہونگے جس کے بعد ہماری انڈسٹری خود آگے بڑھ کر فنڈز فراہم کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ ایچ ای سی 2018 سے دو سالہ بیچلرز ڈگری پروگرام ختم کررہی جس کی بنا پر آپ کے ڈپلومہ اور ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام بے کار ہو جائیں گ اس لئے اسٹیویٹا کو اس مسلہ کے حل کی طرف بھی توجہ دینی ہوگہ اور ان کو 2020 تک لئے پلان تیار کرنے ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ آنے والا دور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دور ہوگا اس لئے ہمیں اپنے ماضی کے بجائے مستقبل کی جانب توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے۔قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیویٹا کے پروجیٹ ڈائیریکٹر نذیر چنا نے خطابکرتے ہوئے بتایا کہ ہم ورلڈ بنک کے تعاون سے اپنے ادارے سے تربیت یافتہ افراد کے بارے میں سروے کررہے ہیں کہ وہ کن اداروں میں ملازمت کررہے ہیں، ان کی کارکردگی کا کیا معیار ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ سندھ میں وہ کون سے مراکز ہیں جہاں طلبہ کو تربیت کی بہترین سہولتیں حاصل ہیں اور وہ کون سے مرکز ہیں جن کی حالت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم 2016 سے جاب مارکیٹ کا مسلسل جائیزہ لے رہے ہیں اور اپنے کورسز نارکیٹ کی ضروریات کا سامنے رکھ کر مرتب کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے ڈھائی ہزار سابق طلبہ سے اپنے تربیتی پروگراموں کے بارے میں ان کی رائے معلوم کرنے کے لئے ایک سروے شروع کیا ہے جس کے دوران ان سے پوچھا جائے گا کہ ان کو جو تعلیم دی گئی ہے وہ ان کے کام آرہی ہے یا نہیں نیز ان سے ہمارے ٹیچرز کی کار کردگی کے بارے میں بھی سوالات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کی سماجی و اقٹصادی ترقی اور غربت کے خاتمہ کے لئے کام کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں ہمارے ہاں بھی بہت جلد ترقی و خوشحالی کا دور دورہ شروع ہو سکے گا۔