پاک افغان سرحد پر پیش آنیوالے فائرنگ کے واقعے کو جرگے کے ذریعے حل کیا جا رہا ہے ، ساجد طوری

دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افغان سرحد پر باڑ لگانا ضروری ہے، پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے اور سٹیٹ کو چیلنج کرنے والے کسی شخص یا قوت کو برداشت نہیں کرینگے ، رکن قومی اسمبلی کی پریس کانفرنس

بدھ 18 اپریل 2018 19:53

پارا چنار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2018ء) کرم ایجنسی سے رکن قومی اسمبلی ساجد طوری نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کے مسئلے کو جرگے کے ذریعے حل کیا جا رہا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افغان سرحد پر باڑ لگانا ضروری ہے۔پاراچنار میں قبائلی عمائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرم ایجنسی سے رکن قومی اسمبلی ساجد طوری نے کہا ہے کہ کرم ایجنسی میں افغان سرحد پر ہونے والا فائرنگ کا واقعہ افسوسناک ہے جس میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں واقعے میں ملوث افغان اہلکاروں کو بین الاقوامی قوانین کی رو سے سزا دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے اور سٹیٹ کو چیلنج کرنے والے کسی شخص یا قوت کو برداشت نہیں کرینگے کیونکہ قبائل متحد ہیں۔

(جاری ہے)

ساجد طوری نے کہا کہ انتہائی جدوجہد کے بعد فاٹا ریفارمز پر عمل ہورہا ہے اور سینیٹ سے بل پاس ہونے اور صدر مملکت کی جانب سے بل پر دستخط کے بعد قبائل کو بھی عدالت سے رجوع کرنے کا حق مل گیا ہے جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنے کے بعد محنت مزدوری کی غرض سے باہر ممالک میں موجود ہزاروں کی تعداد میں قبائل بھی اب عام انتخابات میں اپنے ووٹ کا حق استعمال کرسکتے ہیں کرم ایجنسی میں ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے ایم این اے ساجد طوری نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے ہیں اور پولی ٹیکنیک کالج کے قیام کے بعد اب آئی ٹی یونیورسٹی بھی بن رہی ہے جبکہ بجلی اور پینے کے پانی کے مسائل پر کروڑوں روپے خرچ کرکے مسائل پر کافی حد تک قابو پایا گیا ہے ایم این اے ساجد طوری نے کہا کہ علی زئی میں بھی نادرا آفس کے قیام کی منظوری ہوئی ہے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رجسٹریشن بھی دوبارہ شروع کی جارہی ہے اور عوامی سہولت کے لئے صدائے امن پروگرام پاراچنار سے بھی شروع کر دیا۔