ایپکا کی کال پر بلوچستان کے تمام اضلاع کے ممبران نے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حق میں احتجاجی مظاہرے

الیکشن میں حکمرانوں کو بتا دینگے ایپکا ایک قوت ہے اور استحصالی نظام اور سوچ کو مسترد کردینگے،غلام سرور مینگل ریاست کے لئے سب برابر ہیں تمام ملازمین کو یکساں مراعات دی جائیں,صوبائی ترجمان آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان

بدھ 18 اپریل 2018 20:46

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2018ء) آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان کے صوبائی ترجمان غلام سرور مینگل کے مطابق ایپکا بلوچستان کی کال پر بلوچستان کے تمام اضلاع کے ممبران نے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔ اور ایپکا ضلع کوئٹہ کے ممبران نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سبزازار سے احتجاجی ریلی نکالی ۔

احتجاجی ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتا ہوا پریس کلب کے سامنے پہنچی۔ احتجاجی ریلی میں ایپکا ضلع کوئٹہ کے ممبران نے کثیر تعدادمیں شرکت کی۔ احتجاجی ریلی کی قیادت ایپکا بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری حاجی عبداللہ خان صافی نے کی۔ ریلی کے انتظامات کی نگرانی ایپکا کے ضلع کوئٹہ کے جنرل سیکریٹری محمد عارف مینگل ، صوبائی رہنمائوں حافظ امان اللہ زہری ، امان اللہ کاسی، سردار محمد کاکڑ نے کی۔

(جاری ہے)

احتجاجی مظاہرے میںشریک کارکنا ن نے پلے کارڈز اور بینرز اُٹھائے تھے ، جن پر مختلف قسم کے مطالباتی نعرے درج تھے۔ ایپکا کے کارکنان نے پریس کلب کے سامنے حاجی عبداللہ خان صافی کی قیادت میں اپنے مطالبات کے حق میں زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ احتجاجی مظاہرین سے ایپکا بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری حاجی عبداللہ خان صافی، ایپکا ضلع کوئٹہ کے جنرل سیکریٹری محمد عارف مینگل اور حافظ امان اللہ زہری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جنگ ایک مخصوص سوچ اور استحصالی طبقے سے ہے ۔

اسی استحصالی طبقے نے ہمیشہ چھوٹے طبقے کے ملازمین کو دبائو میں رکھنے کے لئے مطالبات کے راہ میں رکاوٹیں ڈال کر ذہنی غلام بنانا چاہا ہے۔ لیکن ایپکا کی تاریخ رہی ہے کہ کسی دبائو میں آئے بغیر اپنے حقو ق کیلئے اللہ کی مدد و نصرت اور اپنے کارکنان کی جذباتِ قوت پر بھروسہ کرتے ہوئے میدان میں نکلے ہیںاور کامیابیاںلیکر واپس آئی۔ اس مرتبہ بھی استحصالی طبقے نے ہمارے مطالبات پہ کان نہ دھر کر ہمارے احتجاج کو طول دینا چاہتا ہے۔

ان کے خیال میں ایپکاکے ورکر تھک کر واپس ہو جائینگے۔ لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے۔ ہمارے ساتھ تعاون نہ کرنے والے ہم سے بھی تعاون کی اُمید نہ رکھیں ۔ آنے والے الیکشن میں حکمرانوں کو بتا دینگے کہ ایپکا ایک قوت ہے اور اپنے قوت سے استحصالی نظام اور سوچ کو مسترد کردینگے۔ ہماری یہ احتجاج دو مہینوں سے جاری ہے ۔ ہم اپنے احتجاج کو حکمرانوں تک پہنچانے کے لئے پریس کلبز کے سامنے مظاہرے کررہے ہیں۔

حکمرانوں کی روش اور نظر انداز کرنے والی پالیسی ہمیں مجبور کررہی ہے کہ ہم اپنے اس احتجاج کو پریس کلبزکے سامنے سے حکمرانوں کے دروازوں اور ایوانوں کی طرف موڑ کر دھرنے دیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ کچھ ڈیپارٹمنٹس کو مراعات سے نواز کر بلوچستان کی اکثریتی محکمہ جات کے ملازمین کو مراعات سے محروم رکھ کر احساسِ محرومی کی داغ بیل ڈال دی گئی ہے۔

کیا منسلک محکمہ جات میں ملازمین گیس اور بجلی استعمال نہیں کرتے ۔ کیا ہمارے بچے جونپٹریوں میں رہ رہے ہیں کہ اُن کو ہائوس ریکوزیشن نہیں دی جارہی ۔ ریاست کے لئے سب برابر ہیں تمام ملازمین کو یکساں مراعات دی جائیں۔ ایپکا کے ورکرز شدید مہنگائی اور قلیل تنخواہوں کی باوجود سرکاری مشینری کو چلارہے ہیں۔ بہ حالتِ مجبوری حکمرانوں کے وعدہ ایفاء نہ ہونے کے باعث احتجاج کی راہ پر چل پڑے ہیں۔

اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام ٹیکنکل و نان ٹیکنکل سٹاف جو اپ گریڈیشن سے رہ گئے ہیں اُنکو اپ گریڈ کیا جائے، ہائوس ریکوزیشن اور یوٹیلیٹی الائونس سمیت تمام جائز مطالبات کو جلد از جلد حل کیا جائے۔ مختلف اضلاع احتجاجی مظاہرئے ہوئے ۔ جس میں ضلع مستونگ میں ایپکا کے صدر حاجی علی اصغر بنگلزئی، قلات میں حسین بخش رئیسانی، خضدار میں صابرحسین قلندرانی، لسبیلہ میں محمد رمضان شاہین، پنجگورمیں عظیم جان گچکی، آواران میں عبدالغنی، واشک میں اللہ داد ساسولی، خاران میں عبدالمجید بڑیچ، چاغی میں اسداللہ غالب، نوشکی میں علی نواز مینگل، پشین میں حمیداللہ بٹے زئی، زیارت میں امین اللہ ، قلعہ عبداللہ میں طاہر خان سواتی،، ژوب میںعبدالقادر مندوخیل، شیرانی میں امیر محمد، سبی میں محمد انور خجک، بولان میںوزیر خان، نصیرآباد میںحسین بخش، ، جھل مگسی میںارشاد حسین ، ڈیرہ بگٹی میں عبدالغنی، بارکھان میں نظام الدین کھیتران اور ضلع شہید سکند ر آباد میں منیر عالم رئیسانی کی قیادت میں مظاہرے کئی