مقبوضہ کشمیر،کمسن آصفہ کی آبروریزی اور قتل، فارنزک ٹیسٹ رپورٹ نے گرفتارافراد کے المناک واقعے میں ملوث ہونے کی تصدیق کردی

ہفتہ 21 اپریل 2018 16:03

نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2018ء) نئی دلی کی فارنزک لیبارٹری نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع کھوعہ میں کم عمر بچی آصفہ کی آبروریزی اور قتل میں گرفتا ر افرادکے المناک واقعے میں ملوث ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی انگریزی اخبار ’’انڈین ایکسپریس ‘‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ فارنزک لیبارٹری میں جن اشیا کی ٹیسٹنگ کی گئی ان اندام نہانی کی رطوبت، کم عمر بچی کی قمیض اور شلوار، جائے وقوعہ سے حاصل کی جانے والی مٹی اور خون کے نمونے شامل تھے۔

یہ نمونے یکم سے 21مارچ تک نئی دلی کی فارنزک لیبارٹری میں بھیجے گئے تھے۔ لیبارٹری کے ایک سینئر افسر نے تمام نمونوں کے ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ مجرموں کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی ان نموں سے میچ کر گئے ہیں۔

(جاری ہے)

افسر کے مطابق تمام ٹیسٹوں کی رپورٹ کشمیر پولیس کے کرائم برانچ میں 3اپریل کو جمع کرا دی گئی تھی۔یاد رہے کہ آصفہ کو ضلع کٹھوعہ کے علاقے رسانا سے روان برس دس جنوری کو اغوا کیا گیا تھا جبکہ 17جنوری کو اسکی مسخ شدہ لاش علاقے کے جنگل سے برآمد ہوئی تھی۔

پولیس کے کرائم برانچ نے سپیشل پولیس افسر دیپک کھجوریہ اور دیگر بھارتی پولیس اہلکاروںکو بہیمانہ واقعے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انکے خلاف عدالت میں چارج شیٹ جمع کرا دی ہے۔ واقعے کا ماسٹر مائڈ ایک ہندو انتہا پسند سابق بیورو کریٹ سنجے رام بتایا جا رہا ہے ۔ بے حرمتی اور قتل کا نشانہ بننے والی 8سالہ کم عمر بچی آصفہ کے حوالے سے میڈیکل رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے کہ بچی کو اغوا کے بعد ایک مندر میں رکھا گیا تھا اور آبرو ریزی کے بعد اسے گلہ دبا کر قتل کیا گیا۔

واقعے کی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس بہیمانہ کارروائی کا مقصدکھٹوعہ میں رہائش پذیر مسلمانوں کو علاقہ چھوڑے پر مجبور کرنا تھا۔جموںخطے کے ضلع کٹھوعہ میں ہندوئوںکی اکثریت ہے اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے مجرموں کو بچانے کی سخت کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ مقبوضہ علاقے میں مقائم کٹھ پتلی حکومت کی اتحادی تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کے نام نہاد وزرا بھی مجرموں کے حق میں کھل کر آواز اٹھا رہے ہیں۔