نئی حکومت کو ریونیو بڑھانے کا موقع دیا ہے ،ْ بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف کی طرف نہیں جا رہے ،ْ مفتاح اسماعیل

بجٹ خسارے کو ساڑھے 5 فی صد پر روکیں گے ،ْحکومت نے 12 ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹ لگائے ہیں ،ْبجلی کی پیدوار بڑھ رہی ہے تو گردشی قرضے بھی بڑھ رہے ہیں ،ْ 19-2018 کے بجٹ میں ٹیکس گروتھ 11 فیصد ہوگی ،ْ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانیکی کوشش کی گئی ،ْبجٹ کے بعد کسی محکمے کے اخراجات نہیں بڑھیں گے ،ْہم نے پٹرول لیوی حد کو بڑھایا ہے، یکم جولائی کو پٹرولیم لیوی نہیں بڑھے گی ،ْحکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے برآمدات پیکج دیا ،ْلگژری مصنوعات پر ڈیوٹی لگائی اور 5 سال میں جی ڈی پی گروتھ کو ڈبل اور مہنگائی کو کم کیا ہے ،ْنئی گاڑی خریدنے کیلئے مالک کا ٹیکس دہندہ ہونا ضروری ہوگا ،ْجب مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تھی تو اس وقت صوبوں 13 کھرب روپے دیے جاتے تھے ،ْموجودہ حکومت کی کوششوں سے صوبوں کو اب 23 کھرب روپے دئیے جائیں گے ،ْبرآمدی پیکج پر عملدرآمد کیلئے کمیٹی قائم کی جائیگی ،ْٹیکس دہندگان اور ٹیکس وصول کرنے والے اداروں کے درمیان تنازعات کے خاتمہ کیلئے کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہو گا ،ْتیار ہوٹلوں ،ْکمروں کی درآمد، ڈیری، زراعت، فلم انڈسٹری، ایل ای ڈی اور کوئلے کی درآمد پر عائد ٹیکسز کم کئے ہیں ،ْایمبولینسز کو ٹیکس سے مکمل طور پر استثنیٰ دیا گیا ہے ،ْ ایک کروڑ روپے سے زائد ترسیلات زر پر آمدنی کا ذریعہ بتانا ہو گا اور ٹیکس بھی ادا کرنا ہو گا ،ْ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 28 اپریل 2018 15:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2018ء) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہاہے کہ ہم نے مستقبل میں بننے والی حکومت کو ریونیو بڑھانے کا موقع دیا ہے ،ْ بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف کی طرف نہیں جا رہے ،ْ بجٹ خسارے کو ساڑھے 5 فی صد پر روکیں گے ،ْحکومت نے 12 ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹ لگائے ہیں ،ْبجلی کی پیدوار بڑھ رہی ہے تو گردشی قرضے بھی بڑھ رہے ہیں ،ْمالی سال 19-2018 کے بجٹ میں ٹیکس گروتھ 11 فیصد ہوگی ،ْ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانیکی کوشش کی گئی ہے ،ْبجٹ کے بعد کسی محکمے کے اخراجات نہیں بڑھیں گے ،ْہم نے پٹیرول لیوی حد کو بڑھایا ہے، یکم جولائی کو پٹرولیم لیوی نہیں بڑھے گی ،ْحکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے برآمدات پیکج دیا ،ْلگژری مصنوعات پر ڈیوٹی لگائی اور 5 سال میں جی ڈی پی گروتھ کو ڈبل اور مہنگائی کو کم کیا ہے ،ْنئی گاڑی خریدنے کیلئے مالک کا ٹیکس دہندہ ہونا ضروری ہوگا ،ْجب مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تھی تو اس وقت صوبوں 13 کھرب روپے دیے جاتے تھے ،ْموجودہ حکومت کی کوششوں سے صوبوں کو اب 23 کھرب روپے دئیے جائیں گے ،ْبرآمدی پیکج پر عملدرآمد کیلئے کمیٹی قائم کی جائے گی ،ْٹیکس دہندگان اور ٹیکس وصول کرنے والے اداروں کے درمیان تنازعات کے خاتمہ کے لئے کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہو گا ،ْتیار ہوٹلوں ،ْکمروں کی درآمد، ڈیری، زراعت، فلم انڈسٹری، ایل ای ڈی اور کوئلے کی درآمد پر عائد ٹیکسز کم کئے ہیں ،ْایمبولینسز کو ٹیکس سے مکمل طور پر استثنیٰ دیا گیا ہے ،ْ ایک کروڑ روپے سے زائد ترسیلات زر پر آمدنی کا ذریعہ بتانا ہو گا اور ٹیکس بھی ادا کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہارو ن اختر کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ کی تیاری میں محنت کی گئی ہے اور وزیراعظم سمیت وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے حکام کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ 19-2018 کے ذریعے ہم نے مستقبل میں بننے والی حکومت کو ریونیو بڑھانے کا موقع دیا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 5 سال کی مدت میں 12 ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹ لگائے ہیں جبکہ پچھلے 70 سال میں کٴْل 20 ہزار میگاواٹ کے پاور پلانٹس لگائے گئے۔انہوںنے کہاکہ بجلی کی پیدوار بڑھ رہی ہے تو گردشی قرضے بھی بڑھ رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں ٹیکس گروتھ 11 فیصد ہوگی جبکہ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانیکی کوشش کی گئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ بجٹ کے بعد کسی محکمے کے اخراجات نہیں بڑھیں گے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے پٹیرول لیوی حد کو بڑھایا ہے، یکم جولائی کو پٹرولیم لیوی نہیں بڑھے گی ،ْجتنا سستا پیٹرول پاکستان میں ہے اتنا کہیں نہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ برآمدی پیکج کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 3 سال کے عرصہ میں برآمدات میں اضافہ کا ہدف دیا ہے جس کے لئے کمیٹی قائم کی جائے گی جو برآمدی پیکج پر عملدرآمد کے لئے اقدامات کریگی۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی قیمت کے حوالے سے موجود مسائل کو بروقت ختم کیا جائے گا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کیلئے برآمدات پیکج دیا، لگژری مصنوعات پر ڈیوٹی لگائی اور 5 سال میں جی ڈی پی گروتھ کو ڈبل اور مہنگائی کو کم کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس مراعات دی گئی ہیں۔

ہارون اختر خان نے کہا کہ حکومت نے سپر ٹیکس کو ایک فیصد سے کم کر دیا جو ہر سال ایک فیصد کی شرح سے کم ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئندہ 5 برس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی آمدن کو دگنی کرنے جارہی ہے۔ہارون اختر خان نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی تھی تو اس وقت صوبوں 13 کھرب روپے دیے جاتے تھے تاہم موجودہ حکومت کی کوششوں سے صوبوں کو اب 23 کھرب روپے دیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ کے لیے وزیراعظم نے بھی ہمارا ساتھ دیا اور وزیرخزانہ کی دن رات کی محنت سے یہ بجٹ پیش کیا گیا۔ہارون اختر نے کہاکہ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس مراعات دی ہیں جبکہ بینک اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ساتھ معلومات کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ سگریٹ، سیمنٹ اور اسٹیل پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی ہے جبکہ انکم ٹیکس کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

ہارون اختر خان نے بتایا کہ اب نئی گاڑی خریدنے کے لیے مالک کا ٹیکس دہندہ ہونا ضروری ہوگا۔ہارون اختر نے کہا کہ ہم نے مقامی صنعت کو تحفظ دینا ہے اور اسی لیے آئندہ بجٹ میں ایل این جی، کمپیوٹر اور ڈیری پر سیلز ٹیکس کم کردیا گیا ہے۔ہارون اختر خان نے کہا کہ باہر کے لوگوں کو احساس نہیں ہے کہ بجٹ کی تیاری کے لئے کتنی محنت کی گئی ہے، اس ضمن میں ایف بی آر کی ٹیم کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ کی تیاری کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل سمیت تمام شراکت داروں سے تفصیلی مذاکرات کے بعد قومی ترقی کے لئے اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سالانہ 20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ایف بی آر کے محاصل دگنا ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں صوبوں کو 13 سو ارب روپے دیئے جاتے تھے جبکہ اب صوبوں کو 23 سو ارب روپے فراہم کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کے ٹیکس آڈٹ کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کئے گئے ہیں اور اب تین سال میں صرف ایک مرتبہ ہی آڈٹ کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس سے مکمل استثنیٰ دیا ہے جبکہ کمشنر کے اختیارات بھی ہیڈ کوارٹرز کو منتقل کر دیئے گئے ہیں تاکہ ٹیکس دہندگان کی سہولیات میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ مزید کئی اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔

ہارون اختر خان نے کہا کہ ٹیکس دہندگان اور ٹیکس وصول کرنے والے اداروں کے درمیان تنازعات کے خاتمہ کے لئے کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپر ٹیکس کی شرح میں سالانہ ایک فیصد کی کمی کی ہے اور اس سے کارپوریشنوں پر عائد سپر ٹیکس تین سال جبکہ بینکوں پر عائد ٹیکس چار سال میں ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئندہ بجٹ میں ملک میں کام کرنے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے بھی اقدامات کئے ہیں، اس حوالے سے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو پانچ سال کے دوران پانچ فیصد تک کم کیا گیا ہے جس کو مزید کم کر کے 25 فیصد تک لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ڈیوڈنڈز کے حوالے سے کمپنیوں کو مراعات دی ہیں تاکہ عام شیئر ہولڈرز کو منافع میں شامل کیا جا سکے۔ اس پر عائد ٹیکسز کی شرح کو کم کیا گیا ہے لیکن ڈیوڈنڈز کی عدم ادائیگی پر ٹیکس دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی صنعت کے تحفظ کے لئے جامع اقدامات کئے گئے ہیں اور اس حوالے سے خام مال، مشینری اور فاضل پرزہ جات کی درآمد پر ٹیکسز کی شرح کو کم یا ختم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی صنعت کے تحفظ اور صنعتی پیداوار میں اضافہ سے درآمد کو کم کرنے میں مدد ملے گی جس سے قومی خزانے پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تیار ہوٹلوں، کمروں کی درآمد، ڈیری، زراعت، فلم انڈسٹری، ایل ای ڈی اور کوئلے کی درآمد پر عائد ٹیکسز کم کئے ہیں اسی طرح ایمبولینسز کو ٹیکس سے مکمل طور پر استثنیٰ دیا گیا ہے، ایل این جی، کمپیوٹرز کے پرزہ جات اور سٹیشنری سمیت دیگر کئی اشیاء پر زیرو ٹیکس کی شرح بحال رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر تنقید کی جاتی ہے کہ ہم نے سرکاری محاصل میں اضافے کے لئے اقدامات نہیں کئے لیکن واضح رہے کہ حکومت نے انکم ٹیکس کی وصولیوں کو بڑھانے کیلئے بھی خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں۔ یہ کہنا کہ یہ ریونیو جنریٹڈ بجٹ نہیں ہے یکسر غلط ہے، یہ بجٹ بہت سوجھ بوجھ اور سوچ بچار کے بعد بنایا گیا ہے جو ملک کیلئے بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے دائرہ کار اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے لئے حکومت نے گاڑیوں اور غیر منقولہ جائیداد کی خریداری کے لئے گوشوارے جمع کرانا شرط لازم قرار دی ہے جبکہ گوشوارے جمع نہ کرانے والے گاڑی اور غیر منقولہ جائیداد کی خرید پر زائد ٹیکس ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر ملکی اثاثوں کے حوالے سے بھی ٹیکس کی شرح متعارف کرائی ہے جبکہ اس کے علاوہ مالیاتی اداروں، نادرا اور بینکوں سے مل کر بھی کئی اقدامات کئے ہیں تاکہ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ روپے سے زائد ترسیلات زر پر آمدنی کا ذریعہ بتانا ہو گا اور ٹیکس بھی ادا کرنا ہو گا۔