پنجاب میں اب ٹو ہارس ریس ہے ،انتخابات میں صرف پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کا مقابلہ ہو گا‘عمران خان
انتخابات سے قبل بہت سے سیاستدان پی ٹی آئی میں آنا چاہتے ہیں جن میں کچھ بدنام ہیں تو بہت سے اچھے نام بھی ہیں گزشتہ انتخابات کی نسبت اس بار ہمارے پاس تجربہ کار ٹیم ہے، وہ لوگ ہیں جن کو الیکشن لڑنے کی سمجھ بوجھ ہے‘چیئرمین پی ٹی آئی کا انٹرویو
پیر 30 اپریل 2018 18:04
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ یہاں تو رول آف لاء ہی نہیں ہے، یہاں طاقتور کے لیے ایک اور کمزور کے لیے دوسرا قانون ہے۔ اسی لیے اس ریلی کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم ایک پاکستان، ایک جیسا تعلیمی نظام، ایک ہی قانون اور طاقتور اور کمزور کے لیے ایک سا نظام چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو 2013ء سے پہلے مسلسل لگے ہوئے تھے لیکن ایسے لوگ پی ٹی آئی میں آتے ہی نہیں تھے، ایسے سیاستدان تب آپ کی جماعت میں آتے ہیں جب وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میرا اتنا ووٹ بینک ہے اور پارٹی کے ووٹ بینک سے میں الیکشن جیت سکوں گا، اب تک تو وہ یہ سمجھتے تھے کہ پارٹی کا تو ووٹ بینک ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013ء اور اب میں یہ فرق ہے کہ پنجاب میں یہ ٹو ہارس ریس ہے، (ن) لیگ اور تحریک انصاف کا مقابلہ ہے۔ اس سے پہلے پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ بھی تھی۔ ٹو ہارس ریس کی وجہ سے اب ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم ایسے سیاستدانوں میں سے انتخاب کریں جن کچھ ایسے ہیں جو بدنام ہیں اور بہت اچھے نام بھی ہیں، لیکن ہم نے انتخاب کرنا ہے اور واقعی لوگ ہمارے پاس آ رہے ہیں۔گذشتہ انتخابات اور آئندہ انتخابات کا تقابل کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس بار ہمارے پاس تجربہ کار ٹیم ہے، وہ لوگ ہیں جن کو الیکشن لڑنے کی سمجھ بوجھ ہے۔ اس سے پہلے تو 80 فیصد ایسے لوگ تھے جنہوں نے پہلے انتخاب لڑا ہی نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت اور آمریت میں فرق ہی یہ ہے کہ جمہوریت میں قیادت جوابدہ ہوتی ہے، آمریت میں نہیں ہوتی۔ تو ہم ان سے جواب مانگتے ہیں اور وہ کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر وہ سمجھے ہیں کہ لوگ بھیڑ بکریاں، بیوقوف ہیں، لوگوں کو آپ پاگل بنا لیں گے کہ میں بڑا مظلوم ہوں۔ وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ اس سے وہ منڈیلا بن جائیں گے، تو وہ مارکوس تو بن سکتے ہیں منڈیلا نہیں۔اکتوبر 2011ء اور پھر 29اپریل کے جلسے میں فرق بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 30اکتوبر 2011ء کی ریلی میں ہماری جماعت پہلی بار ابھر کے سامنے آئے تھی، اور اب کی ریلی میں یہ دکھانا تھا کہ اب یہ ایک بڑی پارٹی بن چکی ہے، یہ اب ایک ملکی پارٹی بن چکی ہے، چاروں صوبوں میں پھیل چکی ہے۔اس سوال پر کہ (ن) لیگ اپنے جلسوں میں اپنے ترقیاتی کاموں کو بیان کرتی ہے اور اسی کا نعرہ لگاتی ہے، پاکستان تحریک انصاف کا نعرہ کیا ہوگا ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا اور ان کا بنیادی فرق یہ ہے کہ وہ فیتے کاٹتے رہتے ہیں، کہتے ہیں کہ میٹرو بنا دی،سڑکیں بنا دیں، ہم کہتے ہیں اصل ڈویلپمنٹ انسانوں کی ڈویلپمنٹ ہوتی ہے، تو انسانوں کی ڈویلپمنٹ آپ نہ کریں اور یہ پل بناتے رہیں، ایسے تو کوئی ملک آج تک ترقی نہیں کر سکا۔وہ یہ میگا منصوبے اس لیے نہیں بناتے کہ وہ ملک کی ضرورت ہے بلکہ اس لیے بناتے ہیں کہ اس میں بڑی رشوت ملتی ہے، جس بھی ملک نے ترقی کی ہے اس نے اپنے عوام پر پیسہ خرچ کیا ہے۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.