پاکستان اپنا کردار ادا کرتے ہوئے افغان طالبان کو اشرف غنی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور کرے، یورپی یونین

بھارت اور پاکستان افغانستان میں امن وامان کے قیام کیلئے اپنا کردارادا کریں پاکستان طالبان پر اثر انداز ہوسکتا ہے ، نمائندہ رولینڈ کوبیا

پیر 30 اپریل 2018 20:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2018ء) یورپی یونین کے ممالک نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ پاکستان اپنا کردار ادا کرتے ہوئے افغان طالبان کو اشرف غنی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور کرے۔یورپی یونین کے نمائندے رولینڈ کو بیا نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک افغانستان میں امن وامان کے قیام کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان طالبان پر اثر انداز ہوسکتا ہے ، لہذا پاکستان ، کابل میں ہونے والے آئندہ الیکشن سے پہلے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور کرے۔ رولینڈ کوبیا جو ان دنوں جنوبی ایشیائی ممالک کے دورے پر بھارت پہنچے ہیں ، انہوںنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایلس ویلز نے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران بھی پاکستانی قیادت کے ساتھ ملاقات کرکے اس بات پر زوردیا تھا کہ افغانستان میں ہونے والے آئندہ الیکشن سے پہلے طالبان کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کے نمائندے کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشاء میں امن وامان اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے مجبور کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ اگرچہ طالبان نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکا رنہیںکیا۔رولینڈ کوبیا نے مزید کہا ہے کہ تقریبا 15 سے زائد ممالک نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے امادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس گروپ کی قیادت پاکستان کررہا ہے، یورپی یونین اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ پاکستان کی قیادت میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں۔

روس اور ایران نے طالبان کے ساتھ اپنے ذرائع سے بات چیت کرنے کا سلسلہ شروع کیا کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ داعش کے پھیلنے کا خطرہ ہے۔ البتہ پاکستان ، طالبان کو مذاکرات کی میز لاسکتا ہے۔ واضع رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران طالبان نے کابل میں ووٹر رجسٹریشن سنٹر پر حملے کیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جس کے بعد افغانستان میں خود کش حملوںکی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔ شمیم محمود، نامہ نگار