احسن اقبال نے مدارس کے جملہ مسائل کے حل اور علماء کرام کی شکایات کے ازالے کے احکامات جاری کر دئیے

رجسٹرڈ مدارس کو قربانی کی کھالیں جمع کرنے اور زکوٰة و صدقات کی وصولی کیلئے مزید کسی این او سی کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے

پیر 30 اپریل 2018 23:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے مدارس کے جملہ مسائل کے حل اور علماء کرام کی شکایات کے ازالے کے احکامات جاری کر دئیے۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لیے ملک بھر میں ایک طریقہ کار کی تشکیل اور رجسٹریشن کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور، مدارس کے اکاؤنٹس مالی نظام کی شفافیت کا ذریعہ بنیں گے اس لیے مدارس کے اکاؤنٹس کھولنے میں ٹال مٹول کے بجائے تعاون کیا جائے۔

رجسٹرڈ مدارس کو قربانی کی کھالیں جمع کرنے اور زکوٰة و صدقات کی وصولی کے لیے مزید کسی این او سی کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے، مدارس کے کوائف جمع کرنے کے لیے ون ونڈو آپریشن شروع کرنے کے عزم کا اظہار، بے گناہ علماء کرام کے نام فوری طور پر فورتھ شیڈول سے نکالے جائیں گے تاہم مشکوک سرگرمیوں میں ملوث عناصر کی مانیٹرنگ کا جدید نظام متعارف کروایا جائے گا تفصیلات کے مطابق وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری کی قیادت میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سے ملاقات کرنے والے وفد کے مطالبات پر غور و خوض اور پیش رفت کا آغاز ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے حسب وعدہ ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں تمام متعلقہ محکموں، ڈی جی نیکٹا احسان غنی،وزارت داخلہ کے اعلی افسران اور چیف کمشنر و ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ ناظم اعلیٰ وفاق المدارس کی خصوصی ہدایت پر مولانا ظہور احمد علوی اور مولانا عبدالقدوس محمدی نے وفاق المدارس کی نمائندگی کی۔اس موقع پر دینی مدارس کو درپیش مسائل اور علماء کرام اور مساجد کے ائمہ و خطباء کے مختلف مسائل زیر بحث آئی-وفاقی وزیر داخلہ نے دینی مدارس کے حوالے سے حل طلب مسائل کے حوالے سے غیر ضروری تاخیر ہر برہمی کا اظہار کیا اور اسے دینی طبقات اور حکومت کے مابین عدم اعتماد کی فضا پیدا ہونے کا باعث قرار دیا۔

انہوں نے سیکرٹری وزارت داخلہ،ڈی جی نیکٹا سمیت دیگر افسران کو ہدایات جاری کیں کہ وہ چاروں صوبوں کے متعلقہ لوگوں کا ہنگامی اجلاس طلب کریں اور دینی مدارس کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی طلبہ کے لیے انڈیا نے اپنے دروازے کھول رکھے ہیں جبکہ پاکستان میں غیر ملکی طلبہ کے آنے ہر ناروا طور پر پابندی عائد ہے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے عالمی حالات اور ملکی مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے غیر ملکی طلبہ کے لیے ویزوں کے اجراء کی پالیسی طے کرنی ہو گی تاکہ پاکستان کے دینی مدارس سے علم حاصل کر کے اپنے علاقوں میں جانے والے طلباء پاکستان کے سفیر کے طور کردار ادا کر سکیں-انہوں نے ملک بھر میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کا یکساں طریقہ کار رائج کر کے رجسٹریشن کے عمل کو تیز کرنے کی بھی تاکید کی اور وفاق المدارس کے اس مطالبے سے بھی اتفاق کیا کہ کوائف طلبی کے حوالے سے ون ونڈو آپریشن شروع کیا جائے گا اور تمام اہلکاروں کو ایک ضابطہ اخلاق کا پابند بنایا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے قربانی کی کھالیں جمع کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت پر کہا کہ رجسٹرڈ مدارس کو قربانی کی کھالیں یا عطیات جمع کرنے کے لیے مزید کسی این او سی کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے ایسا کرنے سے غیر رجسٹرڈ مدارس رجسٹریشن کروانے میں دلچسپی محسوس کریں گے۔انہوں نے بینکوں کی طرف سے دینی مدارس کے اکاؤنٹس کھولنے میں ٹال مٹول پر بھی حیرت کااظہار کیا اور کہا کہ اکاونٹس اور بینکوں کے ذریعے مالی لین دین مالیاتی نظام کی شفافیت کا ذریعہ ہے۔

ہمیں دینی مدارس کو بینک اکاؤنٹس کھلوانے میں سہولت مہیا کرنی چاہیے۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ فورتھ شیڈول میں کسی بھی بے گناہ شخص کا نام ہر گز نہیں رہنا چاہیے تاہم مشکوک اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث عناصر کی نگرانی کا عمل مزید سخت کیا جانا چاہیے۔وفاقی وزیر داخلہ نے متعلقہ وزارتوں اور محکموں کو دینی مدارس کے معاملات کو سنجیدگی اور نیک نیتی سے حل کرنے کی ہدایات جاری کیں اور کہا کہ ان اقدامات کے ذریعے سے دینی مدارس کو مین اسٹریم میں لانے میں آسانی ہوگی۔

مولانا ظہور احمد علوی اور مولانا عبدالقدوس محمدی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس میٹنگ کو درس سمت کی طرف اہم پیش رفت قرار دیا اور کہا وفاقی وزیر داخلہ ایک پڑھے لکھے، اسلام پسند اور محب وطن پاکستانی ہیں جن سے بجا طور پر توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ دینی مدارس کے دیرینہ حل طلب مسائل کو ذاتی دلچسپی سے حل کروا کر اپنی نیک نامی میں اضافہ کریں گے انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے حکومت کے پاس موجود انتہاء مختصر وقت میں کیا عملی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں ۔