اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ آغاز ہی میں مشکلات کا شکار

یو این جمعرات 16 اکتوبر 2025 20:00

اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ آغاز ہی میں مشکلات کا شکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اکتوبر 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے حماس اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے غزہ میں ہلاک ہو جانے والے یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی اور بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کے وعدوں کو پورا کریں۔

رابطہ کار نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ معاہدے کی شرائط کو سودے بازی کے ذریعے کے طور پر استعمال نہ کریں جبکہ غزہ میں شہریوں کی نئی ہلاکتوں اور ماورائے عدالت قتل کی اطلاعات آ رہی ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی پرامید اور نازک لمحہ ہے۔ فلسطینی، اسرائیلی اور خطے بھر کے لوگ امن قائم ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ کئی ماہ کی رکاوٹوں کے بعد بالآخر غزہ میں اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیاں شروع ہو گئی ہیں اور ضرورت مند لوگوں کو خوراک، ادویات، ایندھن، پانی، کھانا بنانے کے لیے گیس اور خیمے پہنچائے گئے ہیں۔

امن کو خطرہ

رابطہ کار نے خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کی راہ میں نئی رکاوٹیں پیدا ہونے سے یہ نازک پیش رفت غارت ہو سکتی ہے۔ اب یہ ثابت کرنا ہو گا کہ امن برقرار رہ سکتا ہے جس کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ زور دیتے چلے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ حماس ہلاک ہو جانے والے تمام یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی کے لیے فوری اور سنجیدہ کوششیں کرے اور اسرائیل ہزاروں ٹرکوں پر مشتمل انسانی امداد کی بڑی کھیپ غزہ میں لانے کی اجازت دے۔

اضافی سرحدی راستے بھی کھولے جائیں اور باقی ماندہ رکاوٹیں دور کی جائیں تاکہ انسانی امداد کسی رکاوٹ کے بغیر لوگوں تک پہنچ سکے۔ اس مدد کی فراہمی ایک قانونی ذمہ داری اور امداد کی تقسیم میں کسی طرح کی ناروا مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

ماورائے عدالت ہلاکتیں

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے غزہ میں لوگوں کو ماورائے عدالت سزاؤں اور شہریوں کے غیرقانونی قتل کی اطلاع دی ہے۔

ادارے نے بتایا ہے کہ 10 اکتوبر سے غزہ میں حماس سے منسلک گروہوں اور ان کے مخالف دھڑوں کے مابین مسلح جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے۔

13 اکتوبر کو آٹھ افراد کو سرعام فائرنگ کر کے ہلاک کرنے کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی۔ ایسے اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور حماس اپنے ارکان کے ہاتھوں ایسے افعال کو روکنے کی پابند ہے۔

اسرائیلی فائرنگ سے اموات

'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ 14 اکتوبر کو جب فلسطینی شہری غزہ شہر میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی کوشش کر رہے تھے تو اسرائیلی افواج نے فائرنگ کر کے ان میں تین افراد کو ہلاک کر دیا۔

10 اکتوبر کے بعد ایسے واقعات میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ادارے کے سربراہ اجیت سنگھے نے کہا ہے کہ ایسے واقعات بند ہونا چاہئیں۔ جنگ بندی برقرار رہنا، علاقے کی بحالی اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی مکمل تکمیل ضروری ہے۔