پانی انسانی استعمال کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کے لئے بھی ناگزیر ہے،گورنرسندھ

جمعہ 4 مئی 2018 17:33

پانی انسانی استعمال کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کے لئے بھی ناگزیر ہے،گورنرسندھ
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مئی2018ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ پانی کی اہمیت اور اس کے استعمال کے ضمن میں وفاقی حکومت کی جانب سے واٹر پالیسی کی تشکیل انتہائی اہم اقدام ہے اور اس پر چاروں وزرائے اعلیٰ کا اتفاق اسے ملک کی خوشحالی و ترقی کے لئے ایک اہم دستاویز بناتا ہے۔ جمعہ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے این ای ڈی یونیورسٹی میں پنجوانی حصار واٹر انسٹیٹیوٹ کے سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں کیا۔

اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، پنجوانی چیرٹیبل فائونڈیشن کی سربراہ محترمہ نادرہ پنجوانی، حصار فائونڈیشن کی بانی چیئر پرسن سیمی کمال، حصار فائونڈیشن کے چیئرمین اشرف کپاڈیہ بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں پانی کے موثر کفایتی استعمال اور اسے ذخیرہ کرنے کی جانب خصوصی توجہ نہیں دی گئی، موجودہ وفاقی حکومت نے منشور میں کئے گئے وعدہ کے مطابق پانی اور بجلی کی علیحدہ وزارت قائم کی اور ملک کی پہلی واٹر پالیسی کا اعلان کیا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ پانی انسانی زندگی کی بقا کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی و خوشحالی کے لئے بھی ناگزیر ہے اس لئے پانی کی اہمیت اور اس کے استعمال بارے میں آگاہی مہم وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ با الخصوص کاشتکاروں کو بھی آگاہ کیا جائے کہ فصل اور زمین کی ضرورت کے مطابق پانی کو استعمال کریں تاکہ اس کے موثر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی مقاصد کے لئے پانی کے مزید موثر اور کفایتی استعمال کے لئے کسانوں کو آگاہی دینا وقت کا اہم تقاضہ ہے، پانی کے ذخیرہ کئے جانے والے حصوں کی حفاظت اور نہروں کے پشتوں کو مستحکم کرنے کے لئے متعلقہ اداروں کے ساتھ ساتھ اس کی مسلسل نگرانی بھی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پانی کو محفوظ بنانے کے ضمن میں نوجوانوں کو تیار کرنے کے لئے انھیں تربیت اور مہارت فراہم کرنے میں انسٹیٹیوٹ کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ کے قیام میں پنجوانی فائونڈیشن ، حصار فائونڈیشن اور این ای ڈی یونیورسٹی کے درمیان اشتراک کو خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میںپینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے وفاقی حکومت K-IV میں تعاون کررہی ہے جبکہ دیگر منصوبوں پر بھی کام کا آغاز کیا جائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کہا کہ 1921 میں سکھر بیراج کی تعمیر میں مدد دینے کے لئے این ای ڈی کا ابتدائی ادارہ قائم کیا گیا تھا اور آج کی تقریب بھی اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ پانی پر تحقیق اور اس کے کفایتی اور موثر استعمال کے لئے ایک ادارہ قائم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ای ڈی کے دیگر اداروں کی طرح یہ انسٹیٹیوٹ بھی ایک معتبر تعلیمی و تحقیقی ادارہ ثابت ہوگا۔ پنجوانی چیئرٹیبل فائونڈیشن کی سربراہ محترمہ نادرہ پنجوانی نے اس موقع پر کہا کہ ان کی فائونڈیشن تعلیم اور صحت کے شعبوں پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے ساتھ تعلق پر انہیں فخر ہے۔ انہوں نے اس انسٹیٹیوٹ کے قیام کی ضرورت کے ضمن میں حصار فائونڈیشن کی تعریف کی ۔

حصار فائونڈیشن کی بانی سربراہ محترمہ سیمی کمال نے کہا کہ پاکستان 2005 سے پانی کی کمی کا شکار ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی ایک عالمی مسئلہ ہے جس سے پاکستان بھی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا شہر کیپ ٹائون پانی کی عدم دستیابی والا پہلا شہر بن گیا ہے۔ اس موقع پر حصار فائونڈیشن کے چیئرمین اشرف کپاڈیہ نے اپنے خطاب میں اس اہم تقریب میں آمد پر گورنر سندھ کا شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ نہ صرف پاکستان بلکہ خطہ کا اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہوگا۔