این ٹی ایس کے زیر اہتمام محکمہ تعلیم آزادکشمیر پرائمری اور جونیئر پوسٹوں کیلئے 5اور 6مئی ایم سی کیوز ٹیسٹ کا بھانڈا پھوٹ گیا

این ٹی ایس پیپرز سوشل میڈیا سائٹس فیس بک‘ ٹویٹراور وٹس ایپ گروپس میں گردش کرنے لگے‘54ہزار امیدواران کا مستقبل دائو پر لگ گیا‘این ٹی ایس کی شفافیت پر سوالیہ نشان

بدھ 9 مئی 2018 17:05

تتہ پانی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 مئی2018ء) این ٹی ایس کی شفافیت گول مول۔ڈرامہ یا سازش۔میرٹ کو چونا لگ گیا۔ این ٹی ایس کے زیر اہتمام محکمہ تعلیم آزادکشمیر پرائمری اور جونیئر پوسٹوںکے لیے منعقدہ 5اور 6مئی ایم سی کیوز ٹیسٹ کا بھانڈا پھوٹ گیا۔این ٹی ایس پیپرز سوشل میڈیا سائٹس فیس بک۔ ٹویٹراور وٹس ایپ گروپس میں گردش کرنے لگے۔

54ہزار امیدواران کا مستقبل دائو پر لگ گیا،ہر امیدوار نے فی کس 450روپے فی پوسٹ کے لیے جمع کروائے،اصل پیپرز کی تصاویر اور سکرین شارٹس منظر عام پر آنے کے بعد امیدواران میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔امیدواران کا کہنا ہے کہ ہوبہو پیپرز کس طرح منظر عام آگئے۔کیاپس پردہ این ٹی ایس حکام کے عملے کی ملی بھگت شامل تھی،بہت سے سوالات جنم لینے لگے۔

(جاری ہے)

امیدواران کا کہنا ہے آزادکشمیر میں ایک ادارہ بھی شفاف نہیں تھا جس کے بعد این ٹی ایس کا انتخاب کیا گیا۔جس کی شفافیت بھی مشکوک ہوگئی ہے۔جبکہ دوسری طرف ٹمپرنگ زدہ کمیشن کے تعینات فیل شدہ سفارشی امیدواران اے سی۔اے ایس پی اور سیکشن آفیسرز کی آسامیوں پر مزے اڑا رہے ہیںجن کوتاحال ہٹایا نہ جاسکا۔جبکہ دوسری جانب اے سی اور سیکشن آفیسر کے اہل امیدواران عدالتوں کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔

پی ایس سی کرپشن کے بعد این ٹی ایس کی شفافیت بھی مشکوک ہوگئی، این ٹی ایس پرچوں کی سوشل میڈیا سائٹس اور وٹس ایپ گروپس میں گردش پر فوکل پرسن این ٹی ایس سید شفقت گردیزی سے موقف لینے کی کوشش کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ سوشل میڈیا یوزر نہیں اور نہ ہی ان کو اس کا علم ہے کہ پیپر لیک ہوئے،ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے دوران عملے سمیت کسی بھی امیدوار کو موبائل لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی،دوسری جانب این ٹی ایس امیدواران نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار،چیف جسٹس آزادکشمیر جسٹس ابراہیم ضیاء سے فی الفور نوٹس مطالبہ کیا ہے این ٹی ایس پیپرز کے پبلک ہونے کی مکمل تحقیقات کرکے دوبارہ شفاف ٹیسٹ لیے جائیں۔

بصورت دیگر سخت احتجاج کریں گے۔جس کی ذمہ داری این ٹی ایس حکام اور محکمہ تعلیم آزادکشمیر وحکومت پر ہوگی۔