فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا قومی اسمبلی سے ڈیل پاس ہونا ہماری فتح ہے،اصغر خان اچکزئی

قوم کو مبارکباد پیش کرتاہوں ،فاٹا کو جنوبی پشتونخوا میں ضم کرنے سے باچاخان کے ویژن کو پورا کردیا خیبر پختونخوا کو ہم نے شناخت اور فاٹا کی کامیابی کے بعد جنوبی اور شمالی علاقوں میں آباد پشتونوں پر مشتمل الگ صوبے کی قیام کیلئے تحریک کا آغاز کرینگے، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کی پریس کانفرنس

جمعرات 24 مئی 2018 18:28

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہاہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا قومی اسمبلی سے ڈیل پاس ہونا ہماری فتح ہے میں پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتاہوں ،ہم نے اور اکابرین باچاخان ،ولی خان ،اسفندیار ولی نے ہمیشہ یہ کوشش کی اور یہ مطالبہ کیا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے تاکہ وہاں کے عوام کو تمام حقوق ملے جو پاکستان کے عوام کو ملتے ہیں آج ہمارا مطالبہ پورا ہوگیا ہے ،اب اسکے بعد فاٹا کو خیبر پختونخوا اور پشتونوں کو الگ شناخت دینے کے بعد جنوبی وشمالی علاقوں میں آباد پشتونوں پر ایک صوبہ بنانے کی تحریک شروع کریں گے ،انہوں نے یہ بات بدھ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پارٹی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ،صوبائی جنرل سیکرٹری نظام الدین کاکڑ ،اے این پی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعا ت مابت کاکا ،نوابزاہ عمر فاروق اور پارٹی کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے ،انہوں نے کہاکہ فاٹا کو جنوبی پشتونخوا میں ضم کرنے سے باچاخان کے ویژن کو پورا کردیا خیبر پختونخوا کو ہم نے شناخت اور فاٹا کی کامیابی کے بعد جنوبی اور شمالی علاقوں میں آباد پشتونوں پر مشتمل الگ صوبے کی قیام کیلئے تحریک کا آغاز کرینگے، نواز شریف کیخلاف جب کیسز اوپن ہوئے تو وہ عوام کے پاس آکر فریاد کررہے ہیں اگر اقتدار میں تھے تو ٹھیک اگر الگ ہو تو سب کچھ غلط یہ فارمولا اب نہیں چلے گابلوچستان میں مصنوعی سیاست مسلط کرنے کی کوشش کی تو اس کے غلط نتائج اور ادارے کمزور ہونگے ، انہوں نے کہاکہ پارٹی کے بانی باچاخان کے خطے اور پشتونوں کے حوالے سے ایک لمبی تاریخ پڑی ہوئی ہے، لیکن انہوں نے جب صوبوں کی خود مختاری پشتونوں کا شناخت اور مظلوم عوام کے حقوق کی بات کی تو اسے غدار قراردیا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے پارٹی باچاخان کے ویژن کو لے جانے میں مکمل کامیاب ہونگے ،پیپلز پارٹی کے دور میں پشتونوں کو اپنا شناخت دیکر اسی طرح اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو وسائل فراہم کرنا کا فارمولا دیا کیونکہ جب تک صوبوں کو اختیار نہیں دی وفاق مضبوط نہیں ہوسکتا ،انہوں نے کہاکہ 1990میں عوامی نیشنل پارٹی نے پختونخوا صوبہ میں ایک قرارداد پاس کیا اور یہ مطالبہ کیا کہ جس طرح خان عبدالغفار خان نے فاٹا سے متعلق اظہار خیال کیا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کردیا جائے اس پر عملدرآمد کیا جائے لیکن اس وقت کے جماعتوں نے ہمارے اس قرارداد کی مخالفت کی لیکن آج صرف دو جماعتوں کے سوا تمام جماعتیں اس پر متفق ہو گئے ہیں کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے ،انہوں نے کہاکہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم ہونے پر اہل وطن اور سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی ممبران کو بھی مبارکباد اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا کی صورت میں پشتونوں کا اپنا شناخت اور فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد اب جنوبی اور شمالی پشتونخوا پر مشتمل الگ صوبے کے قیام کیلئے جدوجہد کا آغاز کرینگے اور اس سلسلے میں دیگر جماعتوں کو بھی قائل کرینگے، انہوں نے کہاکہ تعجب اس بات میں ہے کہ ایک جماعت نے جو اسلام کے نام پر سیاست کرتے ہیں دوسرا جماعت پشتونوں کے نام پر سیاست کرتے ہیں انہوں نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی جو مخالفت کی اور حکومت کے ساتھ دیا اب حکومت نے ان کو جاتے جاتے ادھورا چھوڑدیا ان جماعتوں پر اب منحصر ہے کہ وہ دس دن کے اندر حکومت کے ساتھ دینگے یا اس سے الگ ہوجائیںگے ،انہوں نے کہاکہ اکثر جماعتیں جمہوریت کا نام لیتے ہیں لیکن وہ خود اپنے جماعت میں انتخابات تک نہیں کراسکتے تین مہینے کے اندر باپ پارٹی کو بنا کر اب سنا ہے کہ ان کو اقتدار بھی دیا جارہا ہے اگر ایک بار پھر بلوچستان میں مصنوعی سیاست عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کی تو اس کے غلط نتائج برآمد ہونگے ،انہوں نے کہاکہ اسی طرح ایک قوم پرست جماعت کی آج تک یونٹ سے لیکر مرکز تک پارٹی الیکشن نہیں ہوا لیکن26تاریخ کو نام نہاد کونسل کا اجلاس بلا کر معلوم نہیں کہ اس میں وہ کونسا انتخاب کرینگے ،انہوں نے مزید کہاکہ جمعیت علماء اسلام کی فاٹا کے بارے میں مخالفت بات سمجھ میں آتی ہے کیونکہ جمعیت علماء اسلام کیلئے فاٹا ایک زبردست کاروبار کا ذریعہ تھا جکہ پشتونوں کا دعوی کرنیوالے ایک جماعت نے جو مخالفت کی یہ بھی سب کو معلوم ہے انہوں نے کہاکہ جی ٹی آئی کے فیصلے کے بعد نواز نے مٹھائیاں کھائی بعد میں بنی گالہ میں بھی مٹھائیں کھائی گئیں ،نواز شریف نے اپنے دور میں کبھی بھی پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی جب وہ اقتدار میں ہوتے ہیں تو انکو کچھ یاد نہیںہوتا اور جب اقتدار سے نکالے جاتے ہیں تو انکی سوچ بھی تبدیل ہوتی اور انکو بہت سی چیزیں یاد آتی ہے ،انہوں نے کہاکہ ہر پارٹی کے انتخابات کرانے کے اپنے طریقہ کار ہوتے ہیں ہم نے پہلے یونٹ ،ضلعی سطح اور اسکے بعد صوبے کی سطح پر انتخابات کرائیں ہیں ،معلوم نہیں کہ 26تاریخ کو جوپارٹی کوئٹہ میں کوئی جرگہ بلارہی ہے اسکی کیا مقاصد ہے انہوں نے ابھی تک اپنی پارٹی کے الیکشن نہیں کرائے اب وہ 26تاریخ کو کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اس بارے میں فل الحال کچھ معلوم نہیں 26تاریخ کو ہی سب کچھ سب کے سامنے آجائے گا ،انہوں نے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ پشتون اقوام کی حقوق کی جدوجہد کی جبکہ ایک دوسری جماعت پشتونوں کے نام پر فائدہ حاصل کرتی ہے اور ابھی بھی کررہی ہے ،انہوں نے کہاکہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنا ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے اور ایک مذہبی جماعت اور دوسری پشتونوں کی دعویدار جماعتوں نے اس کی مخالفت کیوںکہ وقت آنے پر سب کو معلوم ہوجائے گا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا اور وہ عوام کو خود جواب دے ہوں گے۔