ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس

جمعہ 25 مئی 2018 20:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2018ء) ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار محمد یعقوب خان ناصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایوان بالاء میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان، سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، سینیٹرز فیصل جاوید اور مسز عابد ہ محمد عظیم کے علاوہ سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ سید ابو احمد عاکف، سینئر جوائنٹ سیکرٹری طحہٰ حسین بگٹی، پاکستان سپورٹس بورڈ ، پاکستان کرکٹ بورڈ ، نیشنل اکیڈمی آف آرٹس و دیگر اداروں کے حکام نے شرکت کی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت بین الصوبائی رابطہ اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار ، کارکردگی ، بجٹ اور درپیش مسائل کے حوالے تفصیلی بریفنگ لی گئی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نے قائمہ کمیٹی کو وزارت کے کام کے طریقہ ، بجٹ اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ ادارہ 1972ء میں قائم کیا گیا اور2008ء تک کئی دفعہ وزارت کوختم کر کے دوبارہ تشکیل دیا گیا۔

وزارت کے پہلے وزیر شہید ذوالفقار علی بھٹو تھے ، میاں رضاربانی ، سید یوسف رضا گیلانی سمیت اس کے 22 وزراء رہے اور موجودہ وزیر میاں ریاض حسین پیزادہ ہیں ۔ اس ادارے کا مشن فیڈرٹنگ یونٹس میں 1973ء کے آئین کے مطابق اعتماد پیدا کرنا ، وفاق اور صوبوں کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دینا، قومی پالیسی، معاشرتی مسائل، سیاسی، معاشی اور انتظامی امور کے حوالے سے تمام فیڈرٹنگ یونٹ کو اکھٹا کرنا اس ادارے کا بنیادی کام تھا۔

وفاقی حکومت اور صوبوں کے مابین تعاون کو فروغ دینا اور مشترکہ مفادات کونسل کے سیکرٹریٹ اور اس کی تمام کمیٹیوں کے امور چلنا بھی ادارے کے فرائض میں شامل ہے۔ 18ویں ترمیم کے بعد بہت سی تحلیل ہونے والی وزارتوں کے ادارے بھی اس میں شامل کر لئے گئے۔وزارت کے مستقل ملازمین کی تعداد 80 ، تحلیل وزارتوں کے ملازمین کی تعداد148 اور سید خورشید شاہ کی سربراہی میں سب کمیٹی کی طرف سے مستقل ہونے والے 46 ملازمین شامل ہیں۔

قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ4 مارچ2010 سے پہلے کیبنٹ ڈویژن مشترکہ مفادات کونسل کا سیکرٹریٹ تھابعد میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کو سیکرٹریٹ بنا دیا گیا ۔ مشترکہ مفادات کونسل کے چیئرمین وزیراعظم ہیں اور اس کے سات ممبران ہیں ۔1975 سی2018 تک مشترکہ مفادات کونسل کے 37 اجلا س منعقد ہوئے ۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو پاکستان سپورٹس کی کارکردگی اور کام کے طریقہ بارے تفصیلی آگاہ کیا۔

1962ء کے آرڈنینس کے تحت کارپوریٹ باڈی کے طور پر قائم کی گئی اور 2011ء میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ساتھ منسلک کر دیا گیا۔ وزیراعظم پاکستان سپورٹس بورڈ کے پیٹرن انچیف ہیں ۔بورڈ کے 37 ممبران ہیں اور ایگزیکٹو کمیٹی کے 16 ممبران ہیں ۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کا اسلام آباد میں ہیڈکوارٹر اور چاروں صوبائی درالخلافوںمیں سینٹر قائم کیے گئے ہیں ۔

ہیڈکوارٹر میںکل ملازمین501 اور چاروں سینیٹرز سمیت 661 ملازمین ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ ادارے کا بجٹ صرف ایک ارب روپے ہے جو فی کس آبادی کے تناسب میں پانچ روپے بنتا ہے ۔ملک میں تعمیر شدہ سٹیڈیمز کی حالت بہترنہیں ہے مزید فنڈز فراہم کر کے بہتری لائے جائے۔نیشنل اکیڈمی آف آرٹس کے ڈائریکٹر ارشد محمود نے ادارے کی کارکردگی اور کام کے طریقہ کار بارے تفصیلی آگاہ کیا۔