گزشتہ انتخابات میں جو کچھ ہوا سب جانتے ہیں ، صرف نظام کی خاطر سب برداشت کیا،چودھری محمد یاسین

اب فرد واحد کی خواہشات پوری کرنے کیلئے نظام کی قربانی نہیں دی جاسکتی،حکومت سیاسی قائدین کو اعتماد میں لیکر فیصلے کرے،ورنہ نتائج کی ذمہ دار ہوگی، قائد حزب اختلاف آزاد کشمیر اسمبلی

پیر 28 مئی 2018 17:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2018ء) قائد حزب اختلاف چودھری محمد یاسین نے کہا ہے کہ ایکٹ 74 میں ترامیم کے حوالے سے پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں تمام پارلیمانی نمائندوں سمیت دیگر جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے کر آئینی اصلاحات پیکیج اسمبلی میں پیش کیاتھا جبکہ موجودہ حکومت نے آئینی طریقہ کار اختیار کر نے کے بجائے معاملات کو خفیہ طور پر چلانے کی کوشش کی جس سے بگاڑ پیدا ہوا ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے آئینی طریقہ کار اختیار کیاتھا کیونکہ پارلیمانی کمیٹی تھی اس لئے وہ رپورٹ کی صورت میں پیش ہوسکتی تھی، لیکن موجودہ بل جس انداز میں پیش کیاگیا ہے وہ آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ حکومت پاکستان کی پیشگی اجازت کے بغیر آئینی ترامیم حلف کی خلاف ورزی ہے وفاقی کابینہ کا آج اجلاس ہونا ہے اور ہم امید لگائیں کہ وہ منظوری دے دے گی تو اس اقدام سے اگر منظوری نہیں ہوتی تو آزاداسمبلی کا وقار مجروع ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

آزادحکومت کو بااختیار بنانے کیلئے جب تمام سیاسی جماعتیں تیار ہیں تو حکومت کو کیا جلدی ہے کہ وہ غیر آئینی اقدامات اٹھا کرموجودہ سسٹم کو بھی خطرے میں ڈالناچاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات میں جو کچھ ہوا سب جانتے ہیں لیکن ہم نے صرف نظام کی خاطر سب کچھ برداشت کیا ، لیکن اب یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ فرد واحد کی خواہشات پوری کرنے کیلئے نظام کی قربانی نہیں دی جاسکتی جو آئینی ترامیم آرہی ہیں اس سے تو آزادحکومت پہلے سے حاصل اختیارات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گی، ججز تقرری سے ہائیڈل تک تمام معاملات آزادحکومت کے ہاتھ سے نکل جائیںگے ، حکومت ایک نظام کے تحت چلتی ہے محض مالیاتی اختیارات حاصل کرنے سے کوئی بڑا مقصد حاصل نہیں ہوتا کہ دیگر تمام اختیارات سے سرنڈر کرلیاجائے۔

حکومت دیگر سیاسی قائدین کو اس معاملہ پر اعتماد میں لے وگرنہ نتائج کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی ۔