اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی ر پو رٹ مقبو ضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو عا لمی برادری کے سا منے اجا گر کر تی ہے،

بھارت کو مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے،ر پو رٹ مقبوضہ کشمیر کے اندر نوجوانوں کی قربانیوں، ان کے عزم، حوصلے، اور دلیرانہ جدوجہد کا برملا اعتراف ہے،سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق کا کمیشن کی رپو رٹ پر رد عمل

جمعہ 15 جون 2018 17:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جون2018ء) سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی ر پو رٹ مقبو ضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو عا لمی برادری کے سا منے اجا گر کر تی ہے،ر پو رٹ کے تنا ظر میں بھارت کو مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے، یہ مقبوضہ کشمیر کے اندر نوجوانوں کی قربانیوں، ان کے عزم، حوصلے، اور دلیرانہ جدوجہد کا برملا اعتراف ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی حقوق کے کمیشن کے نمائندوں نے 2018-2016 کے بارے میں مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارتی بربریت اور ہندوستان کی افواج کی طرف سے وہاں کے مظالم پر جو رپورٹ دی ہے وہ کشمیر کی تحریک آزادی کے لیے اور پوری دنیا میں ان مظالم کو کور کرنے کے سلسلے میں بہت بڑی پیش رفت ہے،لوگوں کی شہادتیں، کشمیری بچیوں کی بے حرمتی، اور قتل و غارت کے علاوہ جو پیلٹ گن سے بیسیوں نہتے لوگوں کی بینائیوں کا ختم ہونا اور ساتھ ہی بھارتی مسلح افواج کے سربراہ کی طرف سے اس بات کا کھلا اعتراف کہ طاقت کے استعمال سے تحریک میں تیزی تو آئی لیکن اسے ختم نہیں کیا جاسکتا اور جتنے لوگ ہم مار رہے ہیں اس سے کہیں زیادہ لوگ تحریک میں شامل ہو رہے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے، یہ مقبوضہ کشمیر کے اندر نوجوانوں کی قربانیوں، ان کے عزم، حوصلے، اور دلیرانہ جدوجہد کا برملا اعتراف ہے،سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ سلامتی کونسل کی اسمبلی کے اندر امن قائم کرنے کی کوششوں میں بعض بری طاقتوں کی اسرائیل کے ساتھ ہمدردی کی وجہ سے جو ناکامی آج تک رہی ہے اس کے مد مقابل جب یہ معاملہ امریکہ اور اس کے چند حواریوں نے جنرل اسمبلی میں پیش کیا گیا وہاں پر ووٹنگ میں 120 ووٹ فلسطین کے حق میں اور 8 ووٹ امریکہ اور اسرائیل کے حق میں پڑے جو فلسطینیوں کی مبنی برحق موقف کی ایک تاریخی فتح ہے اور اب یہ معاملہ الگ فلسطینی ریاست کے قیام کی شکل میں انشاء اللہ ظاہر ہوگا۔