جامعہ بلوچستان کے سینڈیکیٹ کا 85واں اجلاس

ایم فل، پی ایچ ڈی پروگرامز، مالی معاملات، ترقیاتی منصوبے، اپگریڈیشن، پروموشن کیسز، شعبہ جات کی کارکردگی، مستقبل کے منصوبوں سمیت مختلف معاملات کا جائزہ لیا گیا

جمعہ 29 جون 2018 19:06

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2018ء) جامعہ بلوچستان کے سینڈیکیٹ کا 85واں اجلاس زیر صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال سینڈیکیٹ ہال میں منعقد ہوا۔ جس میں ہائی کورٹ کے جج جسٹس عبداللہ بلوچ، محترمہ فریدہ نوشیروانی، ڈاکٹر مدثر اسرار، رجسٹرار محمد طارق جوگیزئی سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں تعلیمی ایجنڈا زیر غور لایا گیا۔

جس میں ایم فل، پی ایچ ڈی پروگرامز، مالی معاملات، ترقیاتی منصوبے، اپگریڈیشن، پروموشن کیسز، شعبہ جات کی کارکردگی، مستقبل کے منصوبوں سمیت مختلف معاملات کا جائزہ لیا گیا اور مختلف فیصلے کئے گئے۔اجلاس میں جامعہ کے وائس چانسلر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کی ترقی اور کامیابی کے لئے پالیسی ساز اداروں کے بروقت انعقاد ناگزیر ہے اور جس کے باعث گڈ گورنر کی بہتری، شفافیت کے فروغ، حل طلب مسائل کے حل، ادارے کی ترقی اور ملازمین کے فلائو بہبود کے لئے اہم اقدامت کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ادارے کے چاروں ستون مظبوط اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ہم نے اداروں کو خود مختیاربنا دیا ہے۔ جس کے تحت تمام سسٹم اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ تمام شعبہ جات میں بہتر اصلاحات کئے گئے ہیں۔ تعلیمی معیارکی بہتری کے لئے سمسٹر سسٹم کا نفاز، شعبہ امتحانات میں بہتر اصطلاحات کئے گئے ہیں اور شعبہ امتحانات کے تمام سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ سے منسلک کردیا گیا ہے۔

جس سے کرپشن کی روک تھام اور اقتصادی عمل کو فروغ دیا گیا ہے۔ جو کہ ہر کوئی اپنے عمل کا جوابدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی معیار کی بہتری اور مستقبل کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پالیسیاں ترتیب دیئے گئے ہیں۔ مختلف اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات اور اشتراک عمل کو بروء کار لا کر ایک دوسرے کے تجربات اور معلومات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے بروء کار لائی جارہی ہے۔

نئے شعبہ جات اور صوبے کے دیگر علاقوں میں یونیورسٹی کے سب کیمپسز کے قیام کو یقینی بنا کر وہاں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کرچکے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم معیاری تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر دور جدید کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ اور اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تجربات اور تعاون کو بھروء کار لاتے ہوئے یکساں تعلیمی نظام کے قیام کو یقینی بنائیں اور تعلیمی اداروں کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ہم آئنگ کریں۔ آخر میں انہوں نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا اور جامعہ کی ترقی اور بہتری کے لئے ان کے رائے کو اہم کرار دیا۔