حکومت سپریم کورٹ کے احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں کرتی، ڈسٹرکٹ کی جو ذمہ داری ہے وہ اسے دیکھ رہے ہیں، میئر کراچی

کراچی کے مسائل کے حوالے سے نگراں حکومت سے بھی رابطے میں ہیں،وزیر اعلیٰ سے میٹنگ کی ہے اور تمام مسائل سے انہیں آگاہ کیا ہے، وسیم اختر

جمعہ 29 جون 2018 20:52

حکومت سپریم کورٹ کے احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں کرتی، ڈسٹرکٹ کی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں کرتی، ڈسٹرکٹ کی جو ذمہ داری ہے وہ اسے دیکھ رہے ہیں، واٹر کمیشن اضلاع کو پیسے دلوارہا ہے،واٹر بورڈ کو سیوریج برساتی نالوں میں نہیں ڈالنا چاہئے ، نالوں پر بڑے بڑے گھر بنائے ہوئے ہیں، نالوں کو کچرے سے بھر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے احکامات پر ہم نالوں کی صفائی کروا رہے ہیں، کراچی کے مسائل کے حوالے سے نگراں حکومت سے بھی رابطے میں ہیں،وزیر اعلیٰ سے میٹنگ کی ہے اور تمام مسائل سے انہیں آگاہ کیا ہے، کے الیکڑک کے حکام کو بھی ساتھ لیکر نالوں کا دورہ کر ائوں گا تاکہ انہیں بھی صحیح صورتحال کا علم ہوسکے،پلاننگ کے حساب سے کام شروع کردیا ہے،تمام اضلاع کے چوکنگ پوائنٹس پر کام کر رہے ہیں،یہ بات انہوں نے جمعہ کی سہ پہرضلع وسطی کے مختلف علاقوں میں برساتی نالوں کی صفائی کے کام کا معائنہ کرنے کے دوران لیاقت آباد رہبر چوک پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی، وائس چیئرمین سید شاکر علی، سینئر ڈائریکٹر کوآرڈینیشن مسعود عالم، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی اور دیگر افسران بھی موجود تھے، میئر کراچی نے گجرنالہ، پی آئی ڈی سی نالہ ،ہجرت کالونی نالہ، اورنگی ٹائون نالہ، پرانی سبزی منڈی کے قریب لیاری ندی، پاک کالونی نالہ اور دیگر نالوں میں صفائی کے کام کا تفصیلی معائنہ کیا اور افسران کو ضروری ہدایات دیں، چمن سنیما پاک کالونی کے قریب واٹر بورڈ کی طرف سے کلورٹ کے لئے کھدائی ہونے پر میئر کراچی نے ناراضگی کا اظہار کیا اور واٹر بورڈ حکام کو فون کرکے کہا کہ کلورٹ بنانے کے لئے روڈ پر کھدائی سے قبل کے ایم سی کے متعلقہ محکمے یا ڈی ایم سی سے این او سی لینے کے بعد کھدائی شروع کرانی چاہئے، لیاقت آباد سی ون ایریا پہنچنے پر متعلقہ افسران نے میئر کراچی کو نالوں کی صفائی کے حوالے سے بریفنگ دی اور سامنے آنے والے مسائل کی نشاندہی کی،میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ نالوں کی صفائی کا کام تیزی سے شروع کیا ہے،جلد از جلد تکمیل کے لئے دو شفٹوں میں کام کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ نالوں پر تجاوزات موجود ہیںجن کی وجہ سے نالوں کی صفائی ممکن نہیں ہوپا رہی تھی لہٰذا بڑے پیمانے پر تجاوزات کو ہٹایا گیا ہے تاکہ نالوں کی صفائی کے لئے راستہ کلیئر کیا جاسکے، تجاوزات کے باعث نالوں کی چوڑائی بعض مقامات پر انتہائی کم ہوگئی ہے جسے بحال کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ نالوں میں کچرا پھینکے جانے اور تجاوزات قائم ہونے کا مسئلہ طویل عرصے سے موجود تھا لیکن گزشتہ سالوں میں کسی نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کوئی کام نہیں کیا،اس کالونی میں پچھلے سال بھی یہیں پانی بھرا تھا اور پانی واپس جارہا تھا،چمڑے کی فیکٹری کو سیل کروائوں گاکیونکہ اس نے نالے چوک کیا ہے، عوام کو بھی سوچنا ہوگا کہ برساتی نالوں میں کچرا نہ پھینکیں،انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال کے دوران سامنے آنے والے گھمبیر مسائل کو کم سے کم وسائل میں رہتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تمام انجینئرز اور بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ سڑکوں پر ہیں،دن رات کام ہورہا ہے، یہ کام پورا سال ہونا چاہئے لیکن لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ نالوں میں کچرا ڈالنے کے بجائے مقررہ جگہوں پر ہی کچرا ڈالیں تاکہ ان کے گلی، محلے صاف ستھرے رہیں اور کچرے کی وجہ سے جراثیم اور بیماریاں نہ پھیلیں، انہوں نے کہا کہ نالوں میں گیس لیک ہورہی تھی کیونکہ گیس کے کنکشن دئیے ہوئے تھے، پینے کا پانی مل نہیں رہا لیکن پانی نالوں میں جارہا ہے،میئر کراچی نے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سپریم کورٹ کے احکامات پر میرے زیر انتظام ہونا چاہئے ،ہمیں پیسے نہیں چاہئیں بس کام کروادیں اور لوگوں کے مسائل حل کردیں، پیسہ حکومت کا نہیں کراچی کا ہے اور عوامی مسائل کے حل کے لئے پیسے دے کر کوئی ہم پر احسان نہیں کر رہا،انہوں نے کہا کہ حکومت لاڑکانہ کی طرح کراچی کو بھی تباہ کرنا چاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ پورا سال کچھ نہیں کیا جاتا اور بارش شروع ہوتے ہی بلڈنگ کنٹرول سے نوٹس آجاتا ہے،بلڈنگ کنٹرول خود غیر قانونی کام کروا رہا ہے، پھر وہ کیسے قانون پر عملدرآمد کراسکتا ہے۔