ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے پالیسی کو مستقبل میں آئینی و قانونی حیثیت دی جائے گی، مولانا محمدخان شیرانی

آئندہ مذہب کے نام پر سیاست کو ختم کردیا جائے گا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام سفارشات مرتب کرکے حکومت کو فراہم کرنا عمل درآمد حکومت کی ذمہ داری ہے پاکستان اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر ہے وہی اس بارے فیصلہ کرتی ہے اور اب اسلام کو بدنام کرنے کے لئے جو جنگ لڑی جارہی ہے، صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 29 جون 2018 21:32

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جون2018ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا محمدخان شیرانی نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے حوالے سے جو پالیسی ہے مستقبل میں اس کو آئینی و قانونی حیثیت دی جائے گی آئندہ مذہب کے نام پر سیاست کو ختم کردیا جائے گا اسلامی نظریاتی کونسل کا کام سفارشات مرتب کرکے حکومت کو فراہم کرنا ہے اور عمل درآمد کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے پاکستان اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر ہے وہی اس کے بارے میں فیصلہ کرتی ہے اور اب اسلام کو بدنام کرنے کے لئے جو جنگ لڑی جارہی ہے اس سے مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ مسلمانوں اور امت مسلمہ پر پانچ عالمی طاقتوں کو مسلط کیا جاسکے اور اس جنگ کا مقصد صرف اور صرف لوگوں کی گردنوں کو اڑانا اور خونریزی پیدا کرنا ہے آج دنیا توحید کی جانب بڑھ رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب کے پروگرام ’’ آگاہی ‘‘ میں بطور مہمان صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمان اور جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر و سینیٹر حافظ حمد اللہ سمیت دیگر بھی موجود تھے مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ عالمی طاقتیں نظریات کی سیاست سے ہٹ کر مفادات کی سیاست پر چل پڑی ہیں جس کی وجہ سے وہ تمام ممالک اور امت مسلمہ پر بھی اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتی ہیں افغانستان میں سوویت یونین کے پارہ پارہ ہونے اور واپسی کے بعد وہاں پر بھی اپنے تسلط کو قائم کرنے کی کوشش کی پہلی جنگ عظیم اور 19ویں صدی سے لیکر آج تک دنیا بھر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ مفادات اور تسلط کے لئے ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور امت مسملہ سمیت اسلامی ممالک کے خلاف جو جنگ شروع کی گئی اس کو بڑھاوا دیا گیا اور اس خونریزی کی بنیاد پر آزادی کے عنوان سے اس کو آگے لے جایا گیا اورپہلے سیاست کو شہروں سے دنیا کے مختلف علاقوں تک اس کو لے جایا گیا تاکہ ہر جگہ پر ان کا تسلط اور حکومت قائم ہو سکے انہوں نے کہا کہ ویلفیئر سیاست اور سیکولر سیاست کی دو الگ الگ ذمہ داریاں ہیں ویلفیئر سیاست کا مقصد عوام ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا جبکہ سیکولر ریاست میں لوگوں کی قتل و غارت گری اور دیگر اقدامات اٹھائے جاتے ہیں انہیں مختلف جرائم کے ذریعے مجرم بنایا جاتا ہے جس میں تمام قوتیں و جماعتیں ننگی نظرآتی ہیں اس وقت نظریاتی کی سیاست مفادات کی سیاست کی بھینٹ چڑھ چکی ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل پارلیمنٹ کو اپنی سفارشات مرتب کرکے دیتی ہے جن پر قانون سازی کرنا اور اس کی روشنی میں عملدرآمد کو یقینی بنانا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہوتی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل مذہبی جماعتوں کا بڑا اتحاد ہے جس کو اسٹیبلشمنٹ آگے نہیں آنے دے گی انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں قومی ‘ داخلی ‘ سلامتی پالیسی کے نام سے ایک پالیسی بنائی ہے جس کے دو حصے ہیں ایک حصہ میں واضح طورپر کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سرحد سے باہر کوئی دشمن نہیں اس کے دشمن ہیں تو وہ سرحد کے اندر ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرحد کے اندر فکر اسلام اور عوام مسلمانوں سمیت امت مسلمہ کو پاکستان کا دشمن قرار دیا گیا ہے اور اسی طرح مسلح دفاعی ادارے واحد ادارے ہیں جو اس ریاست کے وفادار ہیں اس پالیسی میں عوامی نمائندے اور دیگر کا کوئی عمل دخل نہیں اس کے علاوہ اسی بنیاد پر وفادار محافظوں کی بنیادپر پارلیمنٹ کی جانب سے تحفظ پاکستان ایکٹ کے نام سے مسلح دفاعی ادارے کو گریڈ 15 کے ملازم کو قانونی حق دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے کسی بھی شخص کو اپنی صوابدید پر گولی مارنے اور کسی دوسرے شخص کو مارنے کے احکامات جاری کر سکتا ہے کہ یہ غدار دشمن کو گولی ماری گئی یہ تمام چیزیں پارلیمنٹ نے پاس کی ہیں اور اسی طرح پارلیمنٹ کے متفقہ فیصلے کے مطابق دہشت گرد اور اس کے سہولت کار کو بھی اسی ایکٹ کے تحت قانون کا سامنا کرنا پڑے گا اسی پالیسی کے تحت نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا جس پر عملدرآمد کے لئے (نیکٹا) نیشنل کائونٹر ٹیراریزم ڈیپارٹمنٹ بنایا گیا ہے اور اسی طرح ان کیسز کے مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت چلائے جائیں گے جس کی قانون میں گنجائش نہیں تھی اس کے بعد اس میں ترامیم کی گئی اور پہلے مرحلے میں یہ قانون دو 2 سال کے لئے جنوری 2017ء تک نافذ العمل رہا اور اس کی مدت میں اضافے کے لئے لیت و لال سے کام لیا گیا تو ملک میں ہونے والے دھماکوں کو بہانا بنا کر قومی ضرورت کے نام پر محسوس کرتے ہوئے مزید 2 سال کے لئے مدت بڑھا دی گئی اور اب یہ جنوری 2019ء میں ختم ہوگا انہوں نے کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ اس پالیسی کو نافذ کرنے کے لئے آئین قانون کا سہارا دیا گیا اور مسلح دفاعی اداروں کی بندوق کی نالی مستقبل میں پاکستانی شہریوں کے سینے پر تن جائے گی ایک سوال کے جواب میں اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنی سفارشات سود کے حوالے سے حکومت کو دی ہیں جس پر وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے فیصلہ آیا تھا مختصر مدت میں اس کو ختم کیا جائے جس کے بعد پاکستان کی عدالت عظمیٰ اس حوالے سے حکم امتناعی جاری کررکھا ہے جو تاحال جاری ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ اور دنیا کی طاقتور قوتیں دنیا پر اپنے تسلط کے حوالے سے ازسر نو نقشوں کے جائزہ کے لئے خواہشات رکھتی ہیں تاکہ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے جس میں مختلف عنوانات انہوں نے جاری کررکھے ہیں جس میں نیوورلڈ آرڈر‘ گلوبل ویلج ‘ امت مسلمہ ‘ اسلامی ممالک وغیرہ شامل ہیں اسی طرح حرمین شریفین کے حوالے سے بھی ان کی پالیسی پر عمل جاری ہے تاکہ وہاں کے سعودی شہزادوں کو ریاض کے ارد گرد ریاست قائم کرکے دی جائے ۔