باغ‘ نائب قاصد بقایا تنخواہ مراعات اور کمیوٹیشن کے دیگر حقوق سے محروم

عدالتی حکم پر عملدرآمد ہوچکا ہے متعلقہ اعلی بیوروکریٹ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم سلیم گردیزی کا موقوف سپریم کورٹ آزاد کشمیر کا فیصلہ نظر انداز‘ فائل دو سال سے زائد عرصہ سے دفاتر کا طواف کررہی ہے‘متاثرہ شخص سپریم کورٹ کے پاس پہنچ گیا متاثرہ شخص دفتر کا چکر لگاتا رہا پہلے اسے کہا فائل یہاں نہیں‘ بہت کوشش اور ایک عزیز کی معاونت سے آخر کار فائل کلرک سے نکلوائی

جمعرات 12 جولائی 2018 13:30

باغ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2018ء) سپریم کورٹ کے احکامات کھو کھاتے دو سال اور پانچ ماہ گزرنے کے باوجود نائب قاصد کرم داد عباسی گورنمنٹ بوائز سکول نکی کیر وسطی باغ کو مراعات اور بقایا تنخواہ ادا نہ ہوسکی- سپریم کورٹ کے واضح فیصلہ کے باوجود ریٹائرڈ نائب قاصد کو بقایا تنخواہ جو کہ تیرہ لاکھ سے زائد ہے ادا نہ کرنا سپریم کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے ملازم مذکورہ کو اپریل 2010 میں ڈی ای او وقت نے بدوں مراعات فارغ کر کے اپنے ایک عزیز کی تقرری کی.متاثرہ نائب قاصد کرم داد عباسی نے صحافیوں کو اپنی روداد سناتے ہوئے بیان کیا کہ میں نے بائیس سال تک اپنے فرائض منصبی بطریق احسن سر انجام دئیی.

(جاری ہے)

لیکن ڈی ای او مردانہ وقت نے اپنے ایک عزیز کی تقرری کی خاطر مجھے بدوں مراعات سروس سے فارغ کر دیا تھا.جس کے بعد چھ سال تک ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے چکر کاٹتا رہا.اور سپریم کورٹ نے میرے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے سابقہ تمام مراعات کے ساتھ مجھے سروس پر بحال کر دیا.لیکن اس وقت مجھے چھ سال کی تنخواہ بھی ادا نہ کی گئی.سیکرٹریٹ تعلیم کی جانب سے بلات پر باربار اعتراضات لگا کر مجھے پریشان کیا جا رہا ہی.اعتراضات لگانے اور بلات روکنے میں سب سے بڑا ہاتھ ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم سلیم گردیزی کا ہی.جس کی وجہ سے تا حال بلات پاس نہ ہو سکی.انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اپنی جائے تعیناتی پر بحال ہونے کے باوجود دس ماہ تک تنخواہ بھی پوری ادا نہ کی گئی.دس ماہ کے بعد ساٹھ سال عمر پوری کر کے ریٹائرڈ ہو گیا تھا.انہوں نے کہا کہ مذید ستم ظریفی یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پنشن اور کمیوٹیشن کے حقوق بھی ادا نہ کیے گیی.جو کہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہی.تقریباً تیس سال تک محکمہ تعلیم میں ملازمت کی لیکن پیرانہ سالی میں بلا وجہ تنگ کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہی.انہوں نے مذید کہا کہ میں ایک غریب شخص ہوں.اور دس افراد کے کنبے کا واحد کفیل ہوں میرا اور کوئی ذریعہ معاش نہیں ہی. اس عمر میں میں صحت اور حالات بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ آئے روز اخراجات کے ڈی ای او آفس اور مظفرآباد سیکرٹریٹ کے چکر کاٹے جائیں.جبکہ میرے حق میں سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ موجود ہی.انہوں نے وزیر اعظم آزاد کشمیر, صدر آزاد کشمیر اور چیف سیکرٹری سے اپیل کی ہے کہ عدات عظمیٰ کے فیصلہ پر عمل درآمد کروایا جائی.انہوں نے چیف جسٹس آذاد کشمیر سے بھی درد مندانہ اپیل کی ہی کہ اپنے واضح فیصلہ اور ہدایات کے باوجود عمل نہ کی جانے پر نوٹس لیا جائی-یاد رہے این این آئی نے اس بارے ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم سے رابطہ کیا تو پہلے انھوں نے کہا اسطرح کی کوئی فائل ہمارے پاس نہیں کیونکہ ہم آپنا کام جلدی نمٹا دیتے پھر کہا فیصلے عدالت سے میل ملاپ کر کہ لوگ لے لیتے ہیں پھر انھوں نے کہا کہ عدالت کہ حکم پر عملدرآمد ہوچکا پھر کہا کہ ہم نے عدالت کی روح کہ مطابق محکمہ قانون سے مشاورت مانگی ہوئی ہے اس کہ ساتھ ڈی پی آئی راجہ روشن جوہر کو اس بارے گزشتہ سولہ مئی کو مزید تحقیقات کی ذمہ داری لگائی تھی جس کا جواب آنا باقی ہے اور یہ کہ فائل ورک ختم نہیں ہو گیا بلکہ کام جاری ہے ان کہ مختلف بیانات سے لگتا ہے کہ وہ ٹال مٹول کر رہے ہیں جبکہ متاثرہ شخص کہتا ہے کچھ بھی نہیں ہوا -