الیکشن کا کنٹرول الیکشن کمیشن کے پاس ہے،

فوج آئین کے مطابق صرف سیکیورٹی ڈیوٹی دے رہی ہے ، بابر یعقوب فتح محمد الیکشن شفاف ہوگا ، کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا،پشاور واقعہ سے ثابت ہوگیا امن وامان کا مسئلہ معمولی نہیں ، الیکشن آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنانے کیلئے آئین کے مطابق ہر ادارے کی مدد لیں گے ،20 جولائی تک بیلٹ پیپر کی چھپائی کا کام مکمل کر لیں گے ،ملک بھر میں مانیٹرنگ ٹیمیں سرگرم عمل ہیں ،ووٹر کو پرامن ماحول فراہم کرنے کیلئے مسلح افواج کو پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر تعینات کی جائیگا، 85 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر فوجی تعینات ہونگے، 18 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر کیمرے لگائے جائینگے،پولنگ سٹیشنوں میں موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی،اس بار مقناطیسی سیاہی کی جگہ عام پیڈ والی سیاہی استعمال ہوگی ،سیکیورٹی فورسز کسی بھی صورت میں نتائج کی ترسیل نہیں کریں گی ،پولنگ سٹیشنوں پر تمام اختیارات پریزائڈنگ آفیسرز کے ہیں، انہیں ہی مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہونگے،اگر کسی کو ڈرانے دھمکانے کے فون آئے ہیں وہ آکر ہمیں نام بتائیں،الیکشن کمیشن کارروائی کرے گا،تمام امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے ہدایات جاری کر دی ہیں،انتخابات میں مدد کے حوالے سے فیس بک کی جانب سے لکھی جانیوالی چٹھی کا جائزہ لے رہے ہیں ،پولنگ کاوقت بڑھانا احسن عمل ،کسی بھی جگہ اگر مزید وقت بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تو تین گھنٹے پہلے آگاہ کرنا ہوگا، سینیٹرز کی الیکشن مہم میں شرکت پر پابندی ہے اس حوالے سے ضابطہ اخلاق واضح ہے، سیکرٹری الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس

جمعرات 12 جولائی 2018 19:17

الیکشن کا کنٹرول الیکشن کمیشن کے پاس ہے،
لام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2018ء) الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ الیکشن کا کنٹرول الیکشن کمیشن کے پاس ہے، فوج آئین کے مطابق صرف سیکیورٹی ڈیوٹی دے رہی ہے ، الیکشن شفاف ہوگا ، کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا،پشاور واقعہ سے ثابت ہوگیا امن وامان کا مسئلہ معمولی نہیں ، الیکشن آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنانے کیلئے آئین کے مطابق ہر ادارے کی مدد لیں گے ،20 جولائی تک بیلٹ پیپر کی چھپائی کا کام مکمل کر لیں گے ،ملک بھر میں مانیٹرنگ ٹیمیں سرگرم عمل ہیں ،پہلی مرتبہ موثر مانیٹرنگ سسٹم کام کررہاہے،ووٹر کو پرامن ماحول فراہم کرنے کیلئے مسلح افواج کو پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر تعینات کی جائیگا، 85 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر فوجی تعینات ہونگے، 18 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر کیمرے لگائے جائینگے،پولنگ سٹیشنوں میں موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی،اس بار مقناطیسی سیاہی کی جگہ عام پیڈ والی سیاہی استعمال ہوگی ،سیکیورٹی فورسز کسی بھی صورت میں نتائج کی ترسیل نہیں کریں گی ،پولنگ سٹیشنوں پر تمام اختیارات پریزائڈنگ آفیسرز کے ہیں، انہیں ہی مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہونگے،اگر کسی کو ڈرانے دھمکانے کے فون آئے ہیں وہ آکر ہمیں نام بتائیں کہ وہ کون سے آفیسر ہیں اور کہاں تعینات ہیں الیکشن کمیشن کارروائی کرے گا،امید ہے کہ اس بار پچھلی مرتبہ سے ٹرن آئوٹ آئے گا،تمام امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے ہدایات جاری کر دی ہیں،انتخابات میں مدد کے حوالے سے فیس بک کی جانب سے لکھی جانیوالی چٹھی کا جائزہ لے رہے ہیں ،پولنگ کاوقت بڑھانا احسن عمل ،کسی بھی جگہ اگر مزید وقت بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تو تین گھنٹے پہلے آگاہ کرنا ہوگا، سینیٹرز کی الیکشن مہم میں شرکت پر پابندی ہے اس حوالے سے ضابطہ اخلاق واضح ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے پشاور واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے ثابت ہوگیا ہے کہ امن وامان کا مسئلہ معمولی نہیں ہے، ہم نے انشاء اللہ الیکشن 25 جولائی کو کروانا ہے اور آئین کے مطابق ہر ادارے کی مدد لیں گے تاکہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی عملے کی تربیت کا عمل آخری مرحلے میں ہے۔ ہم نے ہدف رکھا تھا کہ 20 جولائی تک بیلٹ پیپر کی چھپائی کا کام مکمل کرنا ہے اور انشاء اللہ ہم یہ کام بروقت مکمل کر لیں گے۔ ملک بھر میں مانیٹرنگ ٹیمیں سرگرم عمل ہیں اور پہلی مرتبہ موثر مانیٹرنگ سسٹم کام کررہاہے۔ کراچی اور اسلام آباد میں بھی آپریشن کیا ہے اور بینرز ہٹا دیئے گئے ہیں کیونکہ عام آدمی کیلئے الیکشن لڑنا مشکل ہوگیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پرامن ماحول فراہم کرنے کیلئے مسلح افواج کو پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر تعینات کریگا۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 233 کے تحت الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ پرامن انتخابات کرانے کیلئے تمام اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دن رزلٹ کی ترسیل میں جو لوگ مامور ہیں صرف وہی نتائج بھیج سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ابھی بھی الیکشن کیلئے خطرہ ہے۔

الیکشن کمیشن نے فوج تعینات کرنے کا بروقت فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 85 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر فوجی تعینات ہونگے ۔ سیکیورٹی فورسز کسی بھی صورت میں نتائج کی ترسیل نہیں کریں گی پولنگ سٹیشنوں پر تمام اختیارات پریزائڈنگ آفیسرز کے ہیں اور انہیں ہی مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو تعینات کرنے کی ڈیمانڈ بھی سیاسی جماعتوں کی طرف سے ہی آتی تھی۔

18 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر کیمرے لگائے جائینگے۔ صوبائی حکومتوں نے کیمرے لگانے کے انتظامات مکمل کرلئے ہیں اور یہ کیمرے پولنگ سٹیشنوں میں ان جگہوں پر لگائے جائینگے جہاں ووٹر کی پرائیویسی متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ باکس، پلاسٹک سیل، مہریں ، تھیلے، سٹیشنری اور دیگر سامان تمام اضلاع میں پہنچا دیا گیا ہے ۔ بیلٹ پیپر بھی 22 جولائی تک پہنچ جائینگے اور فوج کی نگرانی میں 24 جولائی تک تمام سامان پولنگ سٹیشنوں تک پہنچ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم 849 نشستوں پر الیکشن کروارہے ہیں کچھ دشواریاں بھی ہیں، 108حلقوں کے کیسز ہائیکورٹس میں چل رہے ہیں ان کے بیلٹ پیپر کی چھپائی نہیں ہو رہی ہمیں امید ہے کہ 25 جولائی سے پہلے عدالتوں سے فیصلے آجائینگے، ان میں پنجاب سے 22، سندھ سے 81 اور بلوچستان کے پانچ حلقے شامل ہیں۔ پنجاب کے چار اضلاع میں بیلٹ پیپر دے چکے ہیں ۔ خیبرپختونخوا کے سارے بیلٹ پیپر پرنٹ ہو چکے ہیں، ان کی ترسیل (آج) جمعہ سے شروع ہو جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بیلٹ پیپر کراچی میں چھپ رہے ہیں اور وہ بذریعہ ہوائی جہاز فوج کی نگرانی میں پہنچائے جائینگے۔ نواز شریف کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج الیکشن نہیں کروا رہی وہ الیکشن کمیشن کے کہنے پر صرف سیکیورٹی ڈیوٹی دے رہی ہے۔ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت انتخابات ہونگے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوگی بلکہ عام پیڈ والی سیاہی استعمال ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ سٹیشنوں میں موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ سینیٹرز کے بھی الیکشن مہم میں حصہ لینے پر پابندی ہے اس حوالے سے ضابطہ اخلاق میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن جن لوگوں کو کسی کے ڈرانے دھمکانے کے فون گئے ہیں وہ آکر ہمیں نام بتائیں کہ وہ کون سے آفیسر ہیں اور کہاں تعینات ہیں الیکشن کمیشن کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا کنٹرول الیکشن کمیشن کے پاس ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹرن آئوٹ کا اندازہ لگانا مشکل ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ پچھلی مرتبہ سے ٹرن آئوٹ آئے گا ۔

الیکشن ایکٹ میں خواتین ، سپیشل افراد ، خواجہ سراء کے حوالے سے مثبت اقدامات اٹھائے گئے ہیں ، پانچ فیصد ٹکٹیں خواتین کو دینا ایک بڑا فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نادرا نے خواتین کو بطور ووٹر رجسٹرڈ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر بہت کام کیا لیکن اس کے باوجود بھی ایک کروڑ خواتین بطور ووٹر رجسٹرڈ نہیں ہوسکیں اب خود کار طریقہ کار سے مستقبل میں رجسٹریشن ہو جائے گی۔

امیدواروں کو سیکیورٹی دینے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امیدواروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے دو اجلاس کئے ہیں۔ امیدواروں کے حوالے سے بالکل یہ خطرہ موجود ہے ، آج پیپلز پارٹی کی شیری رحمن اور مولا بخش چانڈیو آئے تھے جنہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اور اپنی لیڈر شپ کی سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے آگاہ کیا اور دشواریوں سے متعلق بھی بتایا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 17 ہزار پولنگ سٹیشن بہت زیادہ حساس ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تمام امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے ہدایات جاری کی ہیں۔ بلاول بھٹو کو روکنے کے حوالے سے وزیراعلی پنجاب سے کہا ہے کہ انکوائری کروا کر رپورٹ دی جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فیس بک نے ہمیں آفیشلی چٹھی لکھی ہے کہ ہم آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام سیکیورٹی ادارے ہم سے رابطے میں ہیں اور آزادانہ ، منصفانہ اور شفاف انتخابات یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کی مدد کریں گے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولنگ کاوقت بڑھانا احسن عمل ہے اگر مزید وقت بڑھانے کا کسی جگہ فیصلہ کیا گیا تو تین گھنٹے پہلے اس حوالے سے آگاہ کرنا ہوگا۔جیپ کا نشان مخصوص امیدواروں کو الاٹ کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ جیپ کے علاوہ ٹرک کا نشان بھی 120 لوگوں کو الاٹ ہوا ہو اس پر آپ نے ابھی تک ریسرچ نہیں کی یہ ریٹرننگ افسر اور امیدوار کا معاملہ ہے کہ امیدوار کونسا نشان لینا چاہتا ہے۔