عام انتخابات،مخصوص پولیس لابی کی اسلام آباد کے تین حلقوں کو ہائی جیک کرنے کی تیاریاں

رینکرز کی بااثر لابی نے پہلے مرحلے میں آپریشن ڈویژن کی لیب کو ناکارہ بنا کر تمام اشتہاری ملزمان کا ریکارڈ غائب کردیا ،ئے روز سیاسی پارٹیوں کی کارنر میٹنگز پر فائرنگ کے واقعات میں اضافہ معمول بن گیا

اتوار 22 جولائی 2018 18:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جولائی2018ء) عام انتخابات 2018ء کے موقع پر اسلام آباد کے تین حلقوں کو ہائی جیک کرنے کیلئے پولیس کی مخصوص لابی نے تیاریاں مکمل کرلیں،رینکرز کی بااثر لابی نے پہلے مرحلے میں آپریشن ڈویژن کی لیب کو ناکارہ بناتے ہوئے تمام اشتہاری ملزمان کا ریکارڈ غائب کردیا ہے،جس کی وجہ سے آئے روز سیاسی پارٹیوں کی کارنر میٹنگز پر فائرنگ کے واقعات میں اضافہ معمول بن چکا ہے۔

ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس کی مخصوص لابی جس کو بیوروکریسی کے افسران کی آشیرباد حاصل ہے نے الیکشن میں سیاسی بنیادوں پر پنجہ جمائی شروع کردی ہے۔اسلام آباد کے چاروں زون میں سے رورل زون اور سٹی زون کے پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دے کر تمام تر ذمہ داری آپریشن ڈویژن پر ڈال دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

آپریشن ڈویژن میں تعینات چند انسپکٹرز جو گزشتہ 10سال سے زائد عرصہ سے مختلف تھانوں میں ایس ایچ او شپ کے مزے لوٹ رہے ہیں،بااثر لابی کے فرنٹ مین کے طور پر فرائض سرانجام دیں گے۔

اس سلسلے میں چند سیاسی شخصیات اور پولیس افسران نے کرائے کے بدمعاشوں کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں۔مذکورہ بالا کرائے کے بدمعاشوں کو پولیس کے چند افسران کی نہ صرف آشیرباد حاصل ہے بلکہ قتل جیسے سنگین نوعیت کی وارداتوں میں ملوث اشتہاری ملزمان کے خوف وہراس نے اسلام آباد کے باسیوں کے ناک میں دم کر دیا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کی عدم توجہی کی وجہ سے اسلام آباد کے چاروں زون میں ایس ڈی پی اور ایس ایچ اوز کی تعیناتیاں سیاسی اور سفارشی بنیادوں پر کئے جانے کے باوجود آپریشن ڈویژن کے اختیارات کو محدود کردیا گیاہے۔

1500 کے قریب آپریشن ڈویژن کی نفری کو سیف سٹی کے نام پر کھڈے لائن لگا دیا گیا جبکہ اربوں روپے مالیت کے سیف سٹی منصوبے کی خستہ حالی کی وجہ سے وہاں نفری کو کوئی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔بیوروکریسی کے بابوں کے احکامات کے سامنے انسپکٹر جنرل پولیس اور ایس ایس پی اسلام آباد بھی بے بس نظر آتے ہیں جو کہ محکمہ پولیس کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔

اسلام آباد پولیس کے پاس آئی ٹی ایکسپرٹ کی کمی کے باوجود اس پوسٹ پر کسی افسر کو تعینات نہ کیا جاسکا۔سی آئی اے میں قائم لیب کو مکمل طور پر غیرت تربیت یافتہ عملہ تعینات کرکے غیر فعال کر دیا گیا،ایس پی سی آئی اے زبیر شیخ جو کہ مبینہ طور پر تمام تر انتظامات کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں نے ایس ایس پی آپریشن مجیب الرحمان بگوی کے احکامات کو بھی ہوا میں اڑا دیا ہے۔

کئی بار ایس ایس پی آپریشن کی ہدایات کے باوجود چار کمپیوٹرز اور لیب کے حوالے سے فنڈ جاری نہیں کئے گئے۔واضح رہے سی آئی اے میں موجود جدید لیب جس کو سابق ایس ایس پی کیپٹن(ر) الیاس چلا رہے تھے اور دیگر صوبوں اور اضلاع کے پولیس افسران سنگین نوعیت کے مقدمات میں اسلام آباد پولیس کی معاونت حاصل کرتے رہے لیکن نگران حکومت کے اقتدار سنبھالتے ہی مافیا سرگرم ہوگئی اور پہلے مرحلے میں سی آئی اے پولیس کی لیب کو غیر مؤثر بنانے کیلئے ایجنڈے پر عمل پیرا پولیس افسران نے وزارت داخلہ کے افسران کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوششیں کی۔

جس کے بعد کئی سالوں سے کھڈے لائن لگائے گئے افسران کو ایک بار پھر نظر انداز کرکے چہیتے افسران کو من پسند سرکلز اور تھانوں میں تعینات کردیاگیا،جس کی وجہ سے جرائم کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے،وزارت کی عدم توجہی اور جنرل الیکشن2018ء میں شہر اقتدار کی تیزی سے ابتر ہوتی ہوئی صورت پر ترجمان وزارت داخلہ یاسر شکیل کی جانب سے آن لائن کے رابطے پر بات کرنے سے گریز کیا گیا۔

دوسری جانب اے آئی جی آپریشن عبدالقادر قمر جو کہ نوٹیفکیشن کے مطابق بطور فوکل پرسن اسلام آباد مقرر کئے گئے ہیں کالجز بند ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہ ہوسکا۔بعد ازاں آن لائن کے استفسار پر ایس ایس پی اسلام آباد مجیب الرحمان بگوی کا کہنا تھا کہ آئی ٹی لیب کیلئے جدید سسٹم متعارف کروایا جارہا ہے۔آپریشن ڈویژن کو نفری کے مسائل کا سامنا ہے۔جرائم کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح کو کنٹرول کرنے کیلئے جدید اصلاحات کو متعارف کروانے کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔ہم نے الیکشن کے مؤثر انتظامات کیلئے تمام جوانوں کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں۔الیکشن میں غیر قانونی گاڑیوں کے استعمال کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔