مون سون بارشیں مہاجر کیمپ چہلہ بانڈی دوسرے روز بھی زیر آب‘مہاجرین گزشتہ 27سالوں سے بدترین مشکلات کا شکار کپڑے کے خیمے اور بوسیدہ چادروں میں رہائش رکھنا مشکل بن گیا

پیر 23 جولائی 2018 16:32

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جولائی2018ء) مون سون بارشیں مہاجر کیمپ چہلہ بانڈی دوسرے روز بھی زیر آب،مہاجرین گزشتہ 27سالوں سے بدترین مشکلات کا شکار ،کپڑے کے خیمے اور بوسیدہ چادروں میں رہائش رکھنا مشکل بن گیا۔مہاجرین جموں وکشمیر نے پاکستان کے اعلیٰ اداروں سے اپیل کی ہے کہ مہاجرین کو 65کے مہاجرین طرز پر مستقل آبادکاری کی جائے۔

بصورت دیگر واپس اپنے گھروں کو بھیجا جائے۔ ذلت کی زندگی سے غلامی بہتر ہے۔مہاجرین مون سون بارشوں کی وجہ سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔موسم کی ہر بارش مہاجرین کے ارمانوں کو اپنے ساتھ بہا کر لے جاتی ہے۔حکومتی اداروں کو ٹس سے مس نہیں ہورہی۔کوئی بھی حکومتی ادارہ مہاجرین کی کسمپرسی پر نوٹس نہیں لے رہا۔مہاجرین گزشتہ 27سالوں سے حکومت کے زیر عتاب ہیں۔

(جاری ہے)

محکمہ بحالیات مہاجرین کے وسائل پر سانپ بن کر بیٹھا ہے جبکہ دیگر حکومتی ادارے بھی مہاجرین 1989کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہے ہیں۔مہاجرین نے 7مرتبہ آباد کاری اور ٹھوٹھہ کے لیے دھرنے اور مظاہرے کے ٹھوٹھہ بھی حکومتی اداروں نے من پسند افراد کو گھر الاٹ کیے جو ابھی بھی متنازع بنے ہوئے ہیں۔مہاجرین نے پاکستان کے اعلیٰ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ آزادکشمیر میں ہمارے لیے جگہ تنگ ہے تو واپس اپنے وطن بھیجا جائے بچوں کا مستقبل تباہ وبرباد ہوگیا کوئی بھی ادارہ مہاجرین کے ساتھ مخلص نہیں۔

مہاجرین کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔27سالوں سے گھر جیسی نعمت کو ترس رہے ہیں۔کیمپوں میں بدترین مسائل جنم لے رہے ہیں محکمہ بحالیات مہاجرین کی مشکلات کا تماشا دیکھ رہا ہے۔مفاداتی سرکاری ونیم سرکاری ادارے مہاجرین کے نام پر لوٹ مارکررہا ہے مہاجرین کو لاچار ومفلس بناکر وفود کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور فنڈز وصول کر کے ذاتی عیاشیوں پر خرچ کیے جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :