Live Updates

عمران خان کا میانوالی کی این اے 95 کی نشست رکھنے کا فیصلہ ، خواجہ سعد رفیق کو موقع مل گیا

پارٹی رہنماؤں نے عمران خان کو لاہور کی نشست نہ چھوڑنے کا مشورہ دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 31 جولائی 2018 14:58

عمران خان کا میانوالی کی این اے 95 کی نشست رکھنے کا فیصلہ ، خواجہ سعد ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 جولائی 2018ء) : پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے عام انتخابات 2018ء میں پانچ حلقوں سے انتخاب لڑا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو پانچوں حلقوں سے ہی انتخاب جیت کر ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا تھا۔ عمران خان نے این 53 اسلام آباد پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 43 پر ایم کیو ایم پاکستان کے علی رضا عابدی،عمران خان میانوالی میں اپنے آبائی حلقہ این اے 95 میں مسلم لیگ ن کے عبید اللہ شادی خیل، لاہور کے حلقے این اے 131 پر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور بنوں کے حلقہ این اے 35 سے متحدہ مجلس عمل کے اُمیدوار اکرم درانی کو شکست دی تھی۔

تاہم اب میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے میانوالی سے اپنے آبائی حلقہ این اے 95 کی نشست رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کے بعد انہیں اپنی لاہور ، اسلام آباد، بنوں اور کراچی والی نشستیں چھوڑنا ہوں گی جس پر ضمنی انتخابات کروائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کئی سینئیر رہنماؤں نے عمران خان کو لاہور کی نشست نہ چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔

کیونکہ اگر عمران خان نے لاہور کی نشست این اے 131 چھوڑ دی تو اس صورت میں خواجہ سعد رفیق کی واپسی کا امکان ہے ۔ لاہور کے حلقہ این اے 131 سے پاکستان تحریک انصاف کی دوبارہ کامیابی کھٹائی میں پڑ سکتی ہے کیونکہ پہلے ہی پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان اس حلقے میں 84313 ووٹ حاصل کر سکے اور ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے اُمیدوار خواجہ سعد رفیق نے 83633 ووٹ حاصل کیے۔

دونوں اُمیدواروں کے ووٹوں میں 680 ووٹوں کا فرق تھا جو کہ انتہائی کم مارجن ہے اور ایسے میں اگر ضمنی انتخاب میں اگر خواجہ سعد رفیق کامیاب ہوگئے تو پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی ایک نشست سے ہاتھ دھونا پڑ جائےگا۔ این اے 131 پر مقابلہ سخت ہونے اور خواجہ سعد رفیق کی قومی اسمبلی میں واپسی کے امکان کے پیش نظر عمران خان کو لاہور کی نشست نہ چھوڑنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اس مشورے پر حتمی فیصلہ حکومت سازی کے لیے اعداد و شمار مکمل ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات