Live Updates

نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی‘پولیس اہلکار سے گولی چل گئی

لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے نیا فل بنچ تشکیل دے دیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 اگست 2018 14:15

نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی‘پولیس اہلکار سے گولی چل گئی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اگست۔2018ء) احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر العزیزیہ ریفرنس میں ملزم کے وکیل کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت 15 اگست تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔اڈیالہ جیل حکام نے سخت سیکورٹی حصار میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کو نیب کے دائر کردہ العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت میں پیش کیا تاہم اس دوران ضلعی انتظامیہ نے میڈیا کو سماعت کی کوریج سے روک دیااس دوران جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تعینات سیکورٹی اہلکار سے غلطی سے گولی چل گئی جس پر ایس پی ذیشان حیدر نے پولیس اہلکار سے گن واپس لے کر اسے معطل کردیا۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر ایون فیلڈ ریفرنس میں اڈیالہ جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

العزیزیہ ریفرنس کے حوالے سے احتساب عدالت میں جاری سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ اور استغاثہ کے گواہ واجد ضیاءبھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ایڈووکیٹ ظافر خان اور نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔

احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاءکا بیان قلمبند ہونا تھا جس پر ایڈووکیٹ ظافر خان نے درخواست کی کہ واجد ضیاءکا بیان قلمبند کرنے کے بجائے جراح کی جائے۔احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ ریفرنسز میں زیادہ تاخیر نہیں کرسکتے۔اس حوالے سے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے احتساب عدالت میں متفرق درخواست بھی دائر کی گئی ۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت واجد ضیاءکا آج فلیگ شپ ریفرنس میں بیان قلمبند کرلے اور ریفرنسز کی کاروائی میں کسی طرح کی تاخیر نہیں چاہتے۔درخواست کے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ فلیگ شپ میں واجد ضیاءکا بیان قلمبند کرنے کے بعد سماعت ملتوی کردی جائے جس پر عدالت نے آج ہی فلیگ شپ میں واجد ضیاءکا بیان قلمبند کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

ملزم اور گواہ کی حاضری کے بعد سماعت بدھ 15 اگست تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔واضح رہے کہ کیس کی سماعت کے دوران میڈیا کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی اور مسلم لیگ (ن) کے راہنماﺅں کو بھی روکا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید اور بیرسٹر ظفر اللہ کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت دی گئی۔بعدازاں صحافیوں نے جج ارشد ملک سے ملاقات کی اور انتظامیہ کے رویے کی شکایت کی جس پر جج ارشد ملک نے صحافیوں کو سماعت کی کوریج کے لیے باقاعدہ اجازت دے دی۔

العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت کے لیے نواز شریف کو بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لایا گیا ۔العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت جج ملک ارشد کررہے ہیں جس کی وجہ سے متعلقہ حکام نے احتساب عدالت کی سیکورٹی بڑھا دی ہے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطل کرنے کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی سزا کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے نیا فل بنچ تشکیل دے دیا۔پیر کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں3رکنی فل بینچ تشکیل دیا گیا ہےجس کے دیگر ارکان میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل خان شامل ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ 27اگست کو اے کے ڈوگر اور عامر ظہیر کی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ نیب کا قانون 18ویں ترمیم کے بعد ختم ہو چکا ہے،ملک کے3 بار وزیر اعظم رہنے والے کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کو مردہ قانون کے تحت دی جانے والی سزا غیر قانونی ہے۔عدالت سے استدعا کی گئی کہ نواز شریف اور دیگر کو نیب کے مردہ قانون کے تحت دی گئی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات